لائف اسٹائل

ایم کیو ایم والوں نے 2008 میں اغوا کرلیا تھا، تابش ہاشمی

ٹی وی میزبان نے یہ بھی واضح کیا کہ وہ کبھی بھی ایم کیو ایم کے رکن نہیں رہے، ان کے والد کو بھی اٹھاکر ڈرایا، دھمکایا گیا تھا۔

اسٹینڈ اپ کامیڈین اور ٹی وی میزبان تابش ہاشمی نے واضح کیا ہے کہ وہ کبھی بھی متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے رکن نہیں رہے بلکہ وہ مذکورہ جماعت کے کارکنان کے نرغے میں رہے ہیں۔

تابش ہاشمی نے حال ہی میں ’جیو پوڈکاسٹ‘ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے مختلف معاملات پر کھل کر بات کی۔

انہوں نے بتایا کہ ان کے جیو پر نشر ہونے والے شو ’ہنسنا منع ہے‘ کے لیے کئی ہفتے قبل ہی تیار شروع کردی جاتی ہے، منظم طریقے سے اسکرپٹ لکھا اور سوالات تیار کیے جاتے ہیں۔

ان کے مطابق جہاں ان کا پروگرام ان اسکرپٹڈ ہوتا ہے، وہیں ان کے شو میں آنے والے ہر مہمان سے متعلق ریسرچ کرکے سوالات تیار کیے جاتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کی اسکرپٹنگ ٹیم میں چار ارکان شامل ہیں، ایک لڑکی ہر مہمان کو پروگرام میں شریک ہونے سے کئی ہفتے قبل کرکے فون کرتی ہیں اور ان سے معلومات لے کر ان سے ان کی زندگی کی باتیں معلوم کرتی ہیں، پھر ان کی معلومات کی روشنی میں سوالات تیار کیے جاتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں تابش ہاشمی نے بتایا کہ اگر انہیں ماضی میں یوٹیوب پر کیے جانے والے ’ٹو بی آنیسٹ‘ کا معاوضہ 100 روپے ملتا تھا تو اب انہیں ٹی وی کے پروگرام کا معاوضہ ایک لاکھ روپے ملتا ہے، تاہم انہوں نے واضح طور پر اپنا معاوضہ نہیں بتایا۔

ایم کیو ایم کے رکن رہنے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر انہوں نے واضح کیا کہ وہ کبھی بھی مذکورہ جماعت کے رکن نہیں رہے، البتہ وہ ایم کیو ایم کارکنان کے نرغے میں رہے۔

تابش ہاشمی کے مطابق ایم کیو ایم کے کارکنان نے انہیں اپریل 2008 کو اٹھا لیا تھا اور کئی گھنٹے ایک کار میں تنگ جگہ پر بٹھاکر انہیں ڈرایا اور دھمکایا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ کارکنان نے انہیں چھوٹی کار میں انتہائی چھوٹی جگہ پر بٹھائے رکھا، ان کے سر اور کمر کے گرد پستول رکھ کر انہیں دھمکایا گیا، انہیں مار کر پھینکنے کی باتیں کرتے رہے لیکن خدا کا شکر ہے انہیں زندہ چھوڑ دیا گیا۔

ٹی وی میزبان نے بتایا کہ انہوں نے اپنے ساتھ ہونے والے مذکورہ واقعے کا مکمل بیان ’ٹو بی آنیسٹ‘ شو میں بتایا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ انہیں اٹھانے سے قبل ہی انہیں فون کرکے یونیورسٹی کے سالانہ فنکشن میں آنے سے روک دیا گیا تھا لیکن بعد ازاں انہیں فنکشن میں آنے کا کہا گیا لیکن اسٹیج پر نہ جانے کی ہدایات کی گئیں۔

انہوں نے بتایا کہ انہیں سالانہ تقریب میں ایوارڈ ملنا تھا، اس لیے جب ان کا نام پکارا گیا تو اسٹیج پر جانے لگے، تب ہی انہیں یونیورسٹی سے اٹھایا گیا اور چند گھنٹوں تک یرغمال بناکر ڈرانے، دھمکانے کے بعد چھوڑا گیا۔

تابش ہاشمی نے یہ انکشاف بھی کیا کہ انہیں اٹھانے سے قبل ان ہی لڑکوں نے ان کے والد کو بھی اٹھایا تھا اور ان کے ساتھ بھی ایسا ہی کیا تھا، جس پر انہیں کافی عرصے تک سخت غصہ رہا اور سوچتے رہے کہ وہ ہتھیار خرید کر لڑکوں کو قتل کردیں۔

ایک سوال کے جواب میں کامیڈین نے بتایا کہ اب وہ ان لڑکوں سے بہت آگے نکل چکے ہیں، اب اگر وہ ان سے بدلہ لیتے ہیں تو پھر انہیں واپس ان کی نچلی سطح پر جانا پڑے گا، اس لیے اب انہوں نے انہیں معاف کردیا۔