خطرناک چیلنجز کیلئے مشہور فرانسیسی اسٹریمر کا کئی دن کی لائیو نشریات کے دوران انتقال
خطرناک چیلنجز کے لیے مشہور فرانسیسی اسٹریمر کی گزشتہ پیر کو کئی دن تک کی لائیو نشریات کے دوران موت کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق استغاثہ نے بتایا کہ ژاں پورمانوو کے نام سے معروف رافائل گریون کو کانت میں رہائش گاہ پر مردہ پایا گیا، یہ گاؤں نیس کے شمال میں واقع ہے۔
46 سالہ گریون لائیو اسٹریمز کے دوران تشدد اور نیند کی کمی کا شکار رہا تھا، اور مقامی میڈیا کے مطابق وہ ایک براہِ راست نشریات کے دوران نیند میں ہی وفات پا گیا۔
فرانسیسی حکومت کی وزیر کلارا شاپا نے عدالتی تحقیقات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ گریون کی موت اور اس پر ہوا تشدد ’مکمل خوفناک واقعہ‘ ہے، انہیں کئی ماہ سے ’کک‘ پر مسلسل تذلیل کا نشانہ بنایا جاتا تھا۔
ٹوئچ کی طرز کے لائیو اسٹریمنگ پلیٹ فارم ’کک‘ کے ایک ترجمان نے بی بی سی کو بتایا کہ کمپنی اسٹریمر کی موت کے حالات کا ’ہنگامی طور پر جائزہ لے رہی ہے‘۔
ترجمان نے مزید کہا کہ پلیٹ فارم کی کمیونٹی گائیڈ لائنز تخلیق کاروں کی حفاظت کے لیے بنائی گئی ہیں اور کک ان معیارات کو اپنے پلیٹ فارم پر برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔
مصنوعی ذہانت اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز کے وزیر مملکت کلارا شاپا نے کہا کہ انہوں نے یہ معاملہ فرانسیسی میڈیا ریگولیٹر Arcom اور Pharos (آن لائن مواد رپورٹ کرنے کے نظام) کو بھیج دیا ہے۔
فرانس میں ہائی کمشنر برائے اطفال سارہ ایل حائری نے اس موت کو ’خوفناک‘ قرار دیا۔
انہوں نے ’ایکس‘ پر لکھا پلیٹ فارمز پر بہت بڑی ذمہ داری ہے کہ وہ آن لائن مواد کو ریگولیٹ کریں تاکہ ہمارے بچے پرتشدد مواد سے دوچار نہ ہوں، میں والدین سے کہتی ہوں کہ وہ انتہائی محتاط رہیں۔
اے ایف پی نیوز ایجنسی نے رپورٹ کیا کہ استغاثہ کے دفتر نے تصدیق کی کہ موت کی وجوہات جاننے کے لیے تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں اور پوسٹ مارٹم کا حکم دے دیا گیا ہے۔
ژاں پورمانوو کے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر 10 لاکھ سے زائد فالوورز تھے اور انہوں نے کک پر ایک بڑی کمیونٹی بنائی تھی۔
ان کے شریک تخلیق کار اوون سنازاندوتی (ناروٹو کے نام سے مشہور) نے انسٹاگرام پر ژاں پورمانوو کی موت کی خبر دی اور انہیں اپنا ’بھائی، ساتھی اور پارٹنر‘ قرار دیا۔
انہوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ ان کی یاد کا احترام کریں اور ان کی آخری سانس کی ویڈیوز آن لائن شیئر نہ کریں۔
برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق عدالت کا کہنا ہے کہ کئی دن تک دیگر اسٹریمرز کے ظلم و ستم کا شکار رہنے والے فرانسیسی ویڈیو اسٹریمر کی موت کسی چوٹ یا کسی تیسرے فریق کی مداخلت کی وجہ سے نہیں ہوئی۔
فرانس 46 سالہ رافائل گریون کی موت سے صدمے میں ہے، وہ پیر کے روز پلیٹ فارم ’کِک‘ پر لائیو اسٹریمنگ کے دوران ہلاک ہوگیا، جہاں اسے کئی دنوں تک تشدد اور ذلت کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
فرانس کے جنوبی علاقے نیس کے استغاثہ نے کہا کہ پوسٹ مارٹم میں کوئی ایسا نشان نہیں ملا جو موت کی وجہ بننے والی کسی جسمانی چوٹ کی طرف اشارہ کرے، ابتدائی طور پر موت کی وجوہات طبی یا زہریلی نوعیت کی معلوم ہوتی ہیں، مزید تجزیے کے احکامات دیے گئے ہیں تاکہ درست وجوہات سامنے آئیں، گریون کو دل کے مسائل تھے اور وہ تھائرائیڈ کا علاج کر وا رہے تھے۔
براڈکاسٹر فرانس اِنفو کو ایک انٹرویو میں مصنوعی ذہانت اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کی نائب وزیر کلارا شاپاز نے کہا کہ کچھ ویڈیوز میں گریون کو یہ کہتے سنا جا سکتا ہے کہ وہ اس ظلم کو روکنا چاہتا ہے اور پولیس کو بلانا چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پورا ملک اس واقعے سے لرز گیا ہے، ہم ایک ایسی دنیا میں رہ رہے ہیں جہاں حقیقت نے فکشن کو پیچھے چھوڑ دیا ہے، جہاں ہم ٹی وی چینل پر کسی کو مرتے ہوئے دیکھ سکتے ہیں اور لوگ گھنٹوں گھنٹوں ذلت برداشت کرنے والی یہ ویڈیوز دیکھتے رہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ 3 سال پرانا پلیٹ فارم بالکل بھی اس حقیقت سے جڑا ہوا نہیں لگتا کہ اصل میں کیا ہو رہا ہے، اگر تحقیقات سے ثابت ہوا کہ ’کِک‘ آن لائن مواد کے معیارات پر پورا نہیں اتر رہا تو اس پر پابندیاں عائد کی جائیں گی۔
کِک فرانس نے کہا ہے کہ وہ حکام کے ساتھ تعاون کرے گا اور اپنے فرانسیسی مواد کا جائزہ لے رہا ہے۔
شاپاز نے کہا کہ فرانس کے ڈیجیٹل اور آڈیو وژول کمیونیکیشن کے ریگولیٹر آرکوم نے اس کیس کی تحقیقات شروع کر دی ہیں اور اگر یہ بات واضح ہوئی کہ فرانس کا ریگولیٹری فریم ورک ناکافی ہے تو قوانین کو مزید سخت کیا جائے گا۔