اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں پاک-بھارت قیادت کا ایک ہی دن خطاب متوقع
رواں سال مئی میں ہونے والی 4 روزہ جھڑپ کے بعد پہلی بار بھارت اور پاکستان کے وزرائے اعظم 26 ستمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس میں ایک ہی دن شرکت کریں گے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے عہدیداروں کی جانب سے جاری کردہ عارضی شیڈول کے مطابق پاکستان کو یہ اسٹریٹجک برتری حاصل ہو سکتی ہے کہ وہ بھارت کے بعد خطاب کرے، جس سے اسلام آباد کو نئی دہلی کے مؤقف کا براہِ راست جواب دینے کا موقع ملے گا۔
وزیرِاعظم شہباز شریف ایک اعلیٰ سطح کے پاکستانی وفد کی قیادت کریں گے، جس میں نائب وزیرِاعظم اسحٰق ڈار اور وزیرِاعظم کے مشیر برائے خارجہ امور طارق فاطمی بھی شامل ہوں گے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا 80واں اجلاس باضابطہ طور پر 9 ستمبر کو شروع ہوگا، جب کہ اعلیٰ سطح کی عام بحث 23 سے 29 ستمبر تک جاری رہے گی۔
سب سے پہلے برازیل خطاب کرے گا، جس کے بعد امریکا کی باری ہوگی، جہاں صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنی دوسری مدتِ صدارت میں پہلی بار جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے۔
اس سال کا موضوع ہے ’بہتر ساتھ: امن، ترقی اور انسانی حقوق کے 80 سال اور مستقبل‘۔
عارضی فہرست کے مطابق بھارت کے وزیراعظم صبح کے وقت خطاب کریں گے، جب کہ پاکستان کے وزیراعظم، اسرائیل، چین اور بنگلہ دیش کے سربراہان بعد میں اس روز خطاب کریں گے، نئی دہلی کے حکام نے اشارہ دیا ہے کہ ان کے وزیراعظم بھی عام بحث میں حصہ لیں گے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف اور نریندر مودی کے پے در پے خطابات دونوں ممالک کے نقطۂ نظر میں وسیع خلیج کو اجاگر کریں گے، بھارت کی جانب سے خودمختاری اور سلامتی پر زور دیے جانے کی توقع ہے، جب کہ پاکستان براہِ راست جواب دیتے ہوئے کشمیر اور علاقائی امن کو بنیادی مسئلہ قرار دے گا۔
ایک سینئر پاکستانی سفارت کار نے کہا دنیا نے دیکھ لیا ہے کہ جنوبی ایشیا کس تیزی سے تنازع کی طرف بڑھ سکتا ہے، کشمیر کے منصفانہ حل کے بغیر اقوام متحدہ کا اپنا وعدہ، یعنی امن، ترقی اور انسانی حقوق، ہمارے خطے میں پورا نہیں ہو سکتا۔
80ویں جنرل اسمبلی کا اجلاس گزشتہ کئی برسوں کے مصروف ترین سفارتی سیزنز میں سے ایک ہوگا جو اسرائیل کی غزہ میں جنگ، یوکرین تنازع، اور مئی میں ہونے والی بھارت-پاکستان جنگ کے اثرات کے پس منظر میں منعقد ہو رہا ہے۔
اسلام آباد کا پیغام واضح ہے، دنیا جنوبی ایشیا کے فلیش پوائنٹس کو نظرانداز نہیں کر سکتی اور کشمیر پائیدار امن کی کنجی ہے۔
عارضی شیڈول کے مطابق 24 ستمبر کو ماحولیاتی تبدیلی پر ایک خصوصی اجلاس ہوگا، جب کہ 26 ستمبر کو ایٹمی ہتھیاروں کے مکمل خاتمے کے عالمی دن کی یادگاری اور فروغ کے لیے ایک اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد کیا جائے گا۔