لائف اسٹائل

لیلیٰ واسطی کئی سال بعد بھی بون میرو کا عطیہ کرنے والے ڈونر کی مشکور

امریکا میں 2008 میں اچانک بے ہوش ہوئی تو ہسپتال لے جایا گیا، جہاں مجھ میں کینسر کی تشخیص ہوئی، اداکارہ

اداکارہ لیلیٰ واسطی نے بلڈ کینسر کے وقت بون میرو کا عطیہ کرنے والے جرمن مرد کا کئی سال بعد ایک بار پھر براہ راست ٹی وی پروگرام کے دوران شکریہ ادا کردیا۔

لیلیٰ واسطی حال ہی میں سماء ٹی وی کے مارننگ شو میں شریک ہوئیں، جہاں ان کے ہمراہ اداکارہ انجلین ملک بھی شریک ہوئیں اور دونوں نے اپنی کینسر کی بیماری سے متعلق کھل کر گفتگو کی۔

پروگرام کے دوران لیلیٰ واسطی نے ایک بار پھر اپنی بیماری سے متعلق کھل کر گفتگو کی اور بتایا کہ 2008 میں کینسر کی تشخیص سے ایک دن قبل تک وہ بالکل صحت مند تھیں، ان میں کسی طرح کی کوئی علامت نہیں تھی۔

انہوں نے بتایا کہ کینسر کی تشخیص کے وقت وہ امریکا میں تھیں، اچانک وہ بے ہوش ہوکر گر گئیں تو انہیں مقامی کمیونٹی ہسپتال لے جایا گیا، جہاں ڈاکٹرز نے بتایا کہ انہیں کینسر ہے، وہ ان کا علاج نہیں کر سکتے۔

ان کے مطابق بعد ازاں انہیں ایئر ایمبولینس کے ذریعے کینسر کے دنیا کے سب سے بہترین جان ہاپکنز ہسپتال منتقل کیا گیا، جہاں معلوم ہوا کہ انہیں بلڈ کینسر ہے جو کافی حد تک بڑھ چکا ہے۔

لیلیٰ واسطی کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنے ہی طبی کاغذات پر خود دستخط کیے کہ اگر انہیں کچھ ہوا تو ہسپتال انتظامیہ ذمہ دار نہ ہوگی لیکن خوش قسمتی سے انہیں کچھ نہیں ہوا۔

انہوں نے بتایا کہ دوران علاج وہ تکلیف کی وجہ سے تھک بھی گئی تھیں اور ایک بار مایوس بھی ہوئیں لیکن جب ان کی نظر ایک بچے پر پڑی جن کی ٹانگ ہی نہیں تھی تو انہوں نے شکرانے ادا کیے اور خدا سے معافی مانگی۔

انہوں نے کہا کہ علاج کے دوران انہیں ایک لمحے کے لیے بھی ایسا محسوس نہ ہوا کہ وہ مر جائیں گی، انہیں خدا پر پختہ یقین تھا۔

اداکارہ نے بتایا کہ کیموتھراپیز کے علاوہ ان کی سرجریز بھی ہوئیں لیکن وہ خوش قسمت ہیں کہ انہیں ایک سے زائد ڈونر ملے۔

لیلیٰ واسطی کے مطابق بعض اوقات لوگ سالوں تک ڈونرز کے منتظر رہتے ہیں لیکن ان کے ساتھ ایسا نہ ہوا، ان کے ساتھ 19 ڈونرز کا بلڈ میچ کر گیا اور سب ڈونرز انہیں بون میرو دینے کو تیار تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ بد قسمتی سے ان کے اپنے خاندان کے افراد کا بون میرو ان کے ساتھ میچ نہ ہوا اور انہیں ایک جرمن شخص نے بون میرو عطیہ کیا۔

اداکارہ نے پروگرام کے دوران جذباتی انداز میں بون میرو کا عطیہ کرنے والے جرمن شخص کو مخاطب ہوتے ہوئے ایک بار پھر ان کا شکریہ بھی ادا کیا اور انہیں اپنا بھائی بھی قرار دیا۔