اطالوی وزیر اعظم اپنی ایڈٹ شدہ تصاویر فحش ویب سائٹ پر شائع ہونے پر برہم
یورپی ملک اٹلی کی وزیراعظم جارجیا میلونی نے اپنے اور ملک کی دیگر معروف خواتین کے ایڈٹ شدہ فحش مناظر پورن ویب سائٹ پر شائع ہونے کو افسوس ناک عمل قرار دے دیا۔
امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ کے مطابق اطالوی وزیر اعظم سمیت ملک کی دیگر معروف خواتین کی ایڈٹ شدہ جعلی ویڈیوز اور تصاویر کو فحش ویب سائٹ پر شیئر کرتے ہوئے جنسی اور توہین آمیز جملے بھی درج کیے گئے تھے۔
ان کی تصاویر ’فیکا‘ (Phica) نامی پلیٹ فارم پر شیئر کی گئی تھیں، اس کا نام اطالوی زبان کے ایک جنسی لفظ سے ماخوذ ہے۔
وزیر اعظم سمیت دیگر معروف خواتین کی قابل اعتراض ایڈٹ شدہ تصاویر کو پلیٹ فارم پر شائع کیے جانے کے بعد شدید رد عمل سامنے آیا، جس کے بعد ویب سائٹ کو بند کردیا گیا۔
مذکورہ پلیٹ فارم چلانے والے منتظمین کا دعویٰ تھا کہ ایڈٹ شدہ تصاویر اور مناظر ویب سائٹ کے لاکھوں صارفین نے خلاف ورزی کرتے ہوئے شیئر کیں، اس میں انتظامیہ کا کوئی عمل دخل نہیں۔
اطلاعات کے مطابق فورم کے صارفین نے سوشل میڈیا اور دیگر عوامی ذرائع سے خواتین کی تصاویر اکٹھی کیں اور انہیں مسخ کر کے جنسی اور عورت دشمن تبصروں کے ساتھ شائع کیا۔
ویب سائٹ پر وزیرِاعظم جارجیا میلونی، ان کی بہن آریانا میلونی جو کہ حکمران جماعت ’برادرز آف اٹلی‘ کی اہم رہنما ہیں، ان کی بھی تصاویر شائع کی گئی تھیں، علاوہ ازیں دیگر کئی اطالوی سیاستدان اور شوبز شخصیات بھی شامل تھیں۔
جارجیا میلونی نے اطالوی اخبارسے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس واقعے سے شدید برہم ہیں،ان کی تمام تر ہمدردیاں اور حمایت اُن خواتین کے ساتھ ہیں جنہیں اس فورم کے منتظمین اور صارفین نے انہیں بدنام کیا، ان کی توہین کی اور ان کی عزت پامال کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ افسوسناک ہے کہ 2025 میں بھی ایسے لوگ موجود ہیں جو عورت کی عزت کو کچلنا، اس پر جنسی اور گندے الفاظ پھینکنا معمول اور جائز سمجھتے ہیں۔
جارجیا میلونی نے زور دیا کہ یہ مسئلہ محض ’ریوینج پورن‘ تک محدود نہیں رہا بلکہ اب ڈیٹا اور پرائیویسی کے تحفظ کی ضرورت پہلے سے زیادہ بڑھ چکی۔
یاد رہے کہ اٹلی میں 2019 سے ریوینج پورن کے خلاف قانون موجود ہے جس کے تحت جنسی نوعیت کی غیرقانونی تصاویر پھیلانے پر 6 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
وزیرِاعظم جارج میلونی پہلے بھی خواتین سے متعلق معاملات، خاص طور پر ڈیپ فیک پورنوگرافی اور گھریلو تشدد پر آواز بلند کرتی رہی ہیں۔
تازہ اسکینڈل نے اٹلی میں خواتین کے حقوق اور نسوانی تحریک کے حوالے سے بحث کو ایک بار پھر جنم دیا ہے۔
یہ واقعہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایک اطالوی فیس بک گروپ میں ہزاروں مردوں نے خواتین کی نجی تصاویر بغیر رضامندی کے شیئر کی تھیں اور اسے بھی عوامی دباؤ اور پولیس شکایات کے بعد حال ہی میں بند کیا گیا تھا۔