یوکرین میں سابق اسپیکر قتل، روس کے رات بھر حملے، ایک شہری جاں بحق، درجنوں زخمی
یوکرین کی پارلیمنٹ کے سابق اسپیکر کو مغربی یوکرین میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا، 54 سالہ اندری پرُوبی 2004 اور 2014 کی یورپ کی حامی احتجاجی تحریکوں میں ایک نمایاں شخصیت تھے۔
ڈان اخبار میں شائع فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق اندری یوکرین کی قومی سلامتی اور دفاعی کونسل کے سیکریٹری بھی رہ چکے ہیں، انہیں لویو شہر میں قتل کیا گیا۔
صدر ولادیمیر زیلینسکی نے اس کو ایک ’خوفناک قتل‘ قرار دیا اور کہا کہ تحقیقات کے لیے تمام ضروری وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔
انہوں نے سوشل میڈیا پر کہا کہ بدقسمتی سے یہ جرم بڑی احتیاط سے منصوبہ بندی کے ساتھ کیا گیا تھا، پولیس اب بھی شوٹر کی تلاش میں ہے۔
یوکرین کے سرکاری نشریاتی ادارے سُسپلنے نے گمنام ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ شوٹر ایک ڈلیوری رائیڈر کے بھیس میں تھا، اور الیکٹرک بائیک پر سوار تھا۔
یوکرینی میڈیا نے جو تصاویر شائع کیں، جنہیں جائے وقوعہ کی تصاویر بتایا گیا، ان کی آزادانہ تصدیق نہیں ہوسکی۔
ان میں ایک شخص کو خون آلود چہرے کے ساتھ سڑک پر لیٹا دکھایا گیا، یوکرینی حکام کی طرف سے پرُوبی کو خراجِ تحسین پیش کرنے میں بعض نے روسی مداخلت کے شبہات کا عندیہ دیا۔
روس کے یوکرین پر 2022 میں حملے کے بعد سے دونوں فریقین ایک دوسرے پر سیاسی و فوجی شخصیات کے قتل کے الزامات عائد کرتے رہے ہیں۔
روسی سرکاری میڈیا نے کہا کہ پرُوبی 2023 سے روسی حکام کو مطلوب تھے۔
سابق یوکرینی رہنما وِکٹر یانوکووچ کے روس فرار ہونے کے بعد پرُوبی نے چند ماہ کے لیے قومی سلامتی اور دفاعی کونسل میں خدمات انجام دیں، یانوکووچ کے بعد اقتدار سنبھالنے والے سابق صدر پیٹرو پوروشینکو نے پرُوبی کو ’ہتھیاروں کا بھائی‘ قرار دیا اور کہا کہ ان کا قتل یوکرین کے دل پر وار ہے۔
انہوں نے کہا کہ دشمن کبھی بھی ان نظریات کو ’قتل‘ نہیں کر سکے گا، جن کے لیے اندری پرُوبی نے زندگی گزاری اور جدوجہد کی۔
روس کے یوکرین پر حملے
اگرچہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت میں ساڑھے 3 سالہ تنازع کے خاتمے کے لیے حالیہ دنوں میں عالمی سطح پر صلح کی کوششیں تیز ہوئی ہیں، لیکن زمینی صورتحال پر لڑائی کم ہونے کے کوئی آثار نظر نہیں آئے۔
یوکرینی ریسکیو سروسز نے ’ٹیلی گرام‘ پر بتایا کہ جنوبی شہر زاپوریزژیا پر رات گئے ہونے والے حملوں میں کم از کم ایک شخص ہلاک اور 25 زخمی ہوئے، زخمیوں میں 9 سے 16 سال کے تین بچے بھی شامل ہیں، جنہیں ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
روس نے تصدیق کی ہے کہ اس نے رات گئے حملے کیے، تاہم اس کا کہنا تھا کہ نشانہ فوجی مقامات تھے۔
زاپوریزژیا کے علاقائی گورنر ایوان فیودوروف نے کہا کہ رہائشی عمارتوں پر بھی حملے ہوئے اور درجنوں گھروں کو گیس اور بجلی کی فراہمی منقطع ہوگئی۔
مرکزی علاقے دنیپروپیٹرووسک کے شہروں دنیپرو اور پاولاگراد بھی ہفتے کی صبح حملوں کی زد میں آئے، جس کے نتیجے میں آگ بھڑک اٹھی، علاقائی گورنر سرگئی لیساک نے ’ٹیلی گرام‘ پر شہریوں کو پناہ لینے کی وارننگ دی۔
فروری 2022 میں روس کے یوکرین پر مکمل حملے کے بعد سے دنیپرو پیٹرووسک بڑے پیمانے پر لڑائی سے کافی حد تک محفوظ رہا تھا۔
یوکرینی فضائیہ نے کہا کہ روسی فوج نے راتوں رات 582 ڈرونز اور میزائل داغے جن میں سے زیادہ تر کو مار گرایا گیا تھا۔
زیلینسکی (جو روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ امن اجلاس کے خواہاں ہیں) نے کہا کہ رات گئے مجموعی طور پر 14 خطے حملوں کا نشانہ بنے۔