دنیا

نریندر مودی کی صدر شی جن پنگ سے ملاقات، چین سے تعلقات بہتر کرنے کے عزم کا اظہار

دونوں ملکوں کا سرحدی کشیدگی کو پس پشت ڈالنے پر اتفاق، ہمیں سرحدی مسئلے کو مجموعی چین-بھارت تعلقات کی تعریف نہیں بننے دینا چاہیے، صدر شی جن پنگ

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے چین کے صدر شی جن پنگ سے ملاقات میں کہا ہے کہ نئی دہلی بیجنگ کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کے لیے پرعزم ہے۔

اتوار کو پورٹ سٹی تیانجن میں ہونے والی ملاقات میں دونوں ملکوں نے برسوں سے جاری سرحدی کشیدگی کو پسِ پشت ڈالنے پر اتفاق کیا۔

مودی 7 سال بعد پہلی بار چین پہنچے ہیں جہاں وہ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے دو روزہ اجلاس میں شرکت کریں گے، اس اجلاس میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سمیت وسطی، جنوبی اور جنوب مشرقی ایشیا اور مشرقِ وسطیٰ کے رہنما شریک ہیں، جو عالمی جنوب یکجہتی کا مظاہرہ ہے۔

نریندر مودی نے صدر شی جن پنگ سے ملاقات میں کہا کہ ہم باہمی احترام، اعتماد اور حساسیتوں کی بنیاد پر تعلقات کو آگے بڑھانے کے لیے پرعزم ہیں۔

یہ ملاقات امریکا کی جانب سے روسی تیل کی خریداری کے باعث بھارتی اشیا پر 50 فیصد ٹیرف عائد کے جانے کے صرف 5 دن بعد ایس سی او سربراہی اجلاس کے موقع پر ہوئی، ماہرین کے مطابق شی جن پنگ اور نریندر مودی مغربی دباؤ کے مقابلے میں ایک متحد موقف دکھانا چاہتے ہیں۔

نریندر مودی نے کہا کہ ہمالیائی سرحد پر امن اور استحکام کا ماحول قائم ہو گیا ہے، جو 2020 میں فوجی جھڑپوں کے بعد طویل تعطل کا شکار تھا اور جس نے دونوں جوہری طاقتوں کے درمیان زیادہ تر تعاون منجمد کر دیا تھا، انہوں نے مزید بتایا کہ سرحدی انتظام سے متعلق دونوں ملکوں میں معاہدہ طے پا گیا ہے تاہم تفصیلات نہیں بتائیں۔

چینی خبر رساں ادارے شِنہوا کے مطابق صدر شی نے کہا کہ ہمیں سرحدی مسئلے کو مجموعی چین-بھارت تعلقات کی تعریف نہیں بننے دینا چاہیے، انہوں نے مزید کہا کہ اگر دونوں ممالک ایک دوسرے کو حریف کے بجائے شراکت دار کے طور پر دیکھیں تو تعلقات مستحکم اور دور رس ثابت ہو سکتے ہیں۔

گزشتہ سال دونوں رہنماؤں کی روس میں ملاقات کے دوران سرحدی گشت پر معاہدہ ہوا تھا، جس کے بعد تعلقات میں برف پگھلنا شروع ہوئی اور حالیہ ہفتوں میں یہ عمل تیز ہوا ہے کیونکہ نئی دہلی واشنگٹن کی جانب سے نئے تجارتی ٹیرف کے خدشات سے بچنے کے لیے حکمتِ عملی بنا رہا ہے۔

مودی نے یہ بھی بتایا کہ دونوں ممالک کے درمیان 2020 سے معطل براہِ راست پروازیں دوبارہ شروع کی جا رہی ہیں، تاہم کوئی وقت نہیں بتایا، اسی ماہ چین کے وزیر خارجہ وانگ ای کے بھارت کے دورے کے دوران چین نے نایاب معدنیات، کھاد اور سرنگ کھودنے والی مشینوں پر برآمدی پابندیاں اٹھانے پر بھی اتفاق کیا۔

چین میں بھارتی سفیر شو فیہونگ نے کہا کہ بیجنگ امریکا کے سخت ٹیرف کی مخالفت کرتا ہے اور بھارت کے ساتھ مضبوطی سے کھڑا رہے گا۔

امریکا نے دہائیوں تک بھارت سے تعلقات اس امید پر استوار کیے کہ وہ بیجنگ کے مقابلے میں ایک علاقائی توازن قائم کرے گا۔

حالیہ مہینوں میں چین نے بھارتی زائرین کو تبت میں بدھ مت کے مذہبی مقامات پر جانے کی اجازت دی ہے اور دونوں ملکوں نے ایک دوسرے پر لگائی گئی سیاحتی ویزا پابندیاں ہٹا دی ہیں۔

سینو-انڈین تعلقات کے ماہر منوج کیولرامانی کے مطابق دونوں ممالک تعلقات میں ایک نئے توازن کی طویل اور پیچیدہ عمل سے گزر رہے ہیں، تاہم کئی دیرینہ مسائل اب بھی موجود ہیں۔

چین بھارت کا سب سے بڑا دوطرفہ تجارتی شراکت دار ہے، لیکن طویل عرصے سے جاری تجارتی خسارہ بھارتی حکام کے لیے تشویش کا باعث ہے جو اس سال 99.2 ارب ڈالر کی ریکارڈ سطح تک پہنچ گیا ہے۔

ادھر تبت میں چین کے مجوزہ میگا ڈیم نے بھارت میں یہ خدشات پیدا کر دیے ہیں کہ خشک موسم میں دریائے برہم پتر کے بہاؤ میں 85 فیصد تک کمی آ سکتی ہے۔

بھارت دلائی لامہ کی بھی میزبانی کرتا ہے، جو جلاوطن تبتی روحانی رہنما ہیں اور جنہیں بیجنگ علیحدگی پسند خطرہ سمجھتا ہے، ساتھ ہی پاکستان، جس سے بھارت کی مئی میں مختصر فوجی جھڑپ ہوئی، کو چین کی مضبوط اقتصادی، سفارتی اور عسکری حمایت حاصل ہے۔

دریں اثنا، وزیراعظم شہباز شریف بھی اعلیٰ سطح کے ایس سی او اجلاس میں شرکت کے لیے چین پہنچ چکے ہیں، وہ ڈپٹی وزیراعظم اور وزیرِ خارجہ اسحٰق ڈار کے ہمراہ گزشتہ روز چین پہنچے، وزیراعظم نے روانگی سے قبل کہا تھا کہ وہ صدر شی جن پنگ اور دیگر عالمی رہنماؤں سے ملاقات کے منتظر ہیں۔

دفترِ خارجہ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف پاکستان کے وفد کی قیادت کر رہے ہیں جو 31 اگست سے یکم ستمبر تک منعقد ہونے والے ایس سی او کے سربراہان مملکت کے اجلاس میں شریک ہوگا، اس توسیعی اجلاس میں منگولیا، آرمینیا، آذربائیجان، کمبوڈیا، نیپال، ترکیہ، مصر، مالدیپ، میانمار سمیت کئی ممالک کے رہنما شریک ہوں گے، جبکہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور علاقائی و بین الاقوامی تنظیموں کے سربراہان بھی موجود ہوں گے۔

دفترِ خارجہ کا کہنا ہے کہ وزیراعظم اجلاس کے دوران پاکستان کے کثیرالجہتی تعاون کے عزم، علاقائی سلامتی کے فروغ اور پائیدار ترقی کے اہداف کو اجاگر کریں گے، وہ دیگر رہنماؤں سے دو طرفہ ملاقاتیں بھی کریں گے تاکہ سفارتی تعلقات کو مزید مضبوط بنایا جا سکے۔

چین میں اپنے مصروفیات کے دوران وزیراعظم شہباز شریف کی صدر شی جن پنگ اور وزیرِاعظم لی چیانگ سے بھی ملاقات متوقع ہے، جس میں پاکستان اور چین کے باہمی تعاون کے مختلف پہلوؤں پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔