دنیا

چینی ٹیکنالوجی اور طریقے قدرتی آفات سے نمٹنے کیلئے سودمند ثابت ہوں گے، وزیراعظم

سیلاب سے نمٹنے کیلئے قومی سطح پر کوششیں جاری ہیں، شہباز شریف کا تیانجن یونیورسٹی کے نیشنل فیسلٹی فار ارتھ کوئیک انجینئرنگ سمیولیشن کا دورہ، آج شام ترک صدر سے ملاقات کریں گے۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے واضح کیا ہے کہ پاکستان میں حالیہ سیلاب سے نمٹنے کے لیے قومی سطح پر بھرپور کوششیں جاری ہیں، چین کی جدید ٹیکنالوجی اور طریقے پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے میں سود مند ثابت ہوں گے۔

ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف نے قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی اور طریقہ کار کے استعمال پر چین کی تعریف کی، اور کہا کہ یہ پاکستان میں بھی انتہائی مددگار ثابت ہوگا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے چین کی تیانجن یونیورسٹی کے نیشنل فیسلٹی فار ارتھ کوئیک انجینئرنگ سمیولیشن کے دورے کے دوران کیا۔

وزیراعظم نے اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چینی مہارت سے فائدہ اٹھا کر پاکستان مستقبل میں مؤثر حفاظتی اقدامات کرنے اور قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے حکمتِ عملی بنانے کے قابل ہوگا۔

وزیراعظم نے ہدایت کی کہ پاکستان میں انٹرنیشنل میڈیکل سینٹر اور پاک۔چین جوائنٹ لیب جیسے منصوبوں کو مزید فعال بنایا جائے اور دونوں ممالک کے درمیان شراکت داری کو وسعت دی جائے تاکہ قدرتی آفات سے نمٹا جا سکے۔

شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان میں حالیہ سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لیے قومی سطح پر اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے اضافی امدادی سامان کے قافلے نارووال، سیالکوٹ، وزیرآباد، حافظ آباد، چنیوٹ اور جھنگ میں متاثرہ خاندانوں کے لیے روانہ کر دیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ امدادی سامان صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے حوالے کیا جائے گا۔

ملک میں سیلابی صورتحال کے پیشِ نظر وزیراعظم نے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کو ہدایت کی کہ وہ حکومت پنجاب سے رابطے میں رہے اور صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز کو مکمل تعاون فراہم کرے۔

وزیراعظم نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ متاثرہ خاندانوں کے لیے امدادی سرگرمیاں جاری رہیں گی۔

دورے کے دوران وزیراعظم کو نیشنل ارتھ کوئیک سمیولیشن سینٹر میں ڈیزاسٹر مینجمنٹ اور ریسکیو ٹیکنالوجیز پر بریفنگ دی گئی، جن میں نئی تیار کی گئی میڈیکل ریسکیو گاڑیاں بھی شامل تھیں۔

وزیراعظم کو قدرتی آفات کے حوالے سے احتیاطی تدابیر کے لیے تیار کی گئی جدید ترین ٹیکنالوجی پر بھی بریفنگ دی گئی۔

وزیراعظم کو بتایا گیا کہ اس حوالے سے پاک۔چین باہمی تعاون سے متعدد منصوبے مکمل کیے جا چکے ہیں، جب کہ کئی منصوبوں پر کام بھی جاری ہے، ان منصوبوں میں بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے تحت قائم پاک۔چین جوائنٹ لیب برائے ڈیزاسٹر اور ایمرجنسی میڈیسن، انٹرنیشنل میڈیکل کوآپریشن سینٹر اور پاک۔چین فرینڈشپ ہسپتال شامل ہیں۔

دریں اثنا وزیراعظم کی آج ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان سے ملاقات بھی ہوگی، شہباز شریف آج شام تیانجن میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے استقبالیہ میں شرکت کریں گے۔

نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار، وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ، وزیراعظم کے مشیر طارق فاطمی بھی وزیراعظم کے ہمراہ ہیں۔

وزیراعظم دیگر مصروفیات کے علاوہ بیجنگ میں فسطائیت کے خلاف عالمی جنگ کی فتح کی 80 ویں سالگرہ کی تقریب میں شرکت کریں گے۔

شہباز شریف صدر شی جنگ پنگ اور وزیراعظم لی چیانگ سے ملاقاتیں کریں گے، جن میں پاک چین تعاون کے کثیر جہتی پہلوئوں پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

وزیراعظم ممتاز چینی تاجروں اور کاروباری حکام سے ملاقاتیں کریں گے اور دوطرفہ تجارتی، اقتصادی اور سرمایہ کاری تعلقات پر تبادلہ خیال کریں گے۔

وہ بیجنگ میں پاک چین سرمایہ کاری کانفرنس سے بھی خطاب کریں گے۔