لائف اسٹائل

ڈراما ’میں منٹو نہیں ہوں‘ میں استاد اور طالب علم کے رومانس پر تنقید، ہمایوں سعید کا مؤقف سامنے آگیا

’میں منٹو نہیں ہوں‘ کو جہاں پذیرائی مل رہی ہے وہیں اس میں استاد اور طالب علم کے درمیان رومانوی تعلق دکھانے پر کافی تنقید بھی کی جا رہی ہے۔

ڈراما ’میں منٹو نہیں ہوں‘ میں استاد اور طالب علم کے درمیان رومانس دکھانے پر ناظرین کی جانب سے تنقید کی جا رہی ہے، جس پر اداکار ہمایوں سعید نے مؤقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک معاشرتی حقیقت ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

مقبول ڈراما سیریل ’میں منٹو نہیں ہوں‘ اس وقت ناظرین کی بھرپور توجہ حاصل کر رہا ہے، ڈرامے کے تمام کردار نمایاں ہیں اور ہر قسط کے بعد سوشل میڈیا پر اس ڈرامے پر کافی گفتگو کی جاتی ہے۔

ڈرامے کو جہاں پذیرائی مل رہی ہے وہیں اس میں استاد اور طالب علم کے درمیان رومانوی تعلق دکھانے پر کافی تنقید بھی کی جا رہی ہے، خاص طور پر ناظرین کو منٹو اور مہمل کے درمیان عمر کا فرق بھی پسند نہیں آ رہا۔

حال ہی میں ’میں منٹو نہیں ہوں‘ کے اداکار ہمایوں سعید نے اداکار اذان سمیع خان کے ہمراہ ملیحہ رحمان کو انٹرویو دیا، جہاں انہوں نے استاد اور طالب علم کے درمیان رومانوی تعلق دکھانے پر اپنا مؤقف پیش کیا۔

ہمایوں سعید نے کہا کہ ایسا حقیقی زندگی میں بھی ہوتا ہے تو پھر ڈرامے میں دکھانے پر تنقید کیوں کی جا رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اصل زندگی میں بھی کئی بار ایسا ہوتا ہے کہ استاد اور طالب علم کی شادی ہو جاتی ہے، ابھی تو کہانی میں مکمل طور پر وضاحت بھی نہیں ہوئی کہ ان کے رشتے میں آگے کیا ہونے والا ہے اور ناظرین نے پہلے سے ہی تنقید شروع کر دی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ مہمل ایک پرتشدد ماحول میں رہتی ہے جہاں ہر طرف لڑائی جھگڑا ہے، ایسے میں اس کی ملاقات ایک ایسے شخص سے ہوتی ہے جو نہایت نرم مزاج ہے اور خود کھانے پکاتا ہے، اسی لیے وہ اپنے استاد کی شخصیت کی طرف کشش محسوس کرتی ہے کیونکہ اسے یقین نہیں آتا کہ ایسا انسان بھی ہو سکتا ہے۔

اداکار کے مطابق ڈرامے کے آغاز سے ہی رومانوی تعلق بھی دکھایا جا سکتا تھا لیکن ایسا نہیں کیا گیا، فی الحال صرف ایک کرش دکھایا جا رہا ہے، جب کہ استاد مہمل کو ابھی محض ایک پسندیدہ طالب علم سمجھتا ہے۔