دنیا

پرتگال میں کیبل کار کے حادثے میں 15 افراد ہلاک

لزبن کی مشہور پیلی کیبل ٹرین ڈھلوان پر بچھے پٹڑی پر قابو کھو بیٹھی اور ایک عمارت سے جا ٹکرائی، حادثے میں 18 افراد زخمی بھی ہوئے۔

پرتگال کے دارالحکومت لزبن میں کیبل ٹرین پٹڑی سے اترنے کے نتیجے میں کم از کم 15 افراد ہلاک ہوگئے، یہ حادثہ بدھ کو شہر سب سے مقبول سیاحتی مقامات میں سے ایک پر پیش آیا۔

خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق حادثے میں لزبن کی مشہور پیلی کیبل ٹرین ڈھلوان پر بچھے پٹڑی پر قابو کھو بیٹھی اور ایک عمارت سے جا ٹکرائی، ریسکیو حکام کے مطابق حادثے میں مزید 18 افراد زخمی بھی ہوئے، جن میں کچھ غیر ملکی بھی شامل ہیں، تمام متاثرین کو ملبے سے نکال لیا گیا۔

حکومت نے متاثرین کی یاد میں یومِ سوگ منانے کا اعلان کیا جبکہ یورپی یونین کی سربراہ ارسلا فان ڈیر لیئن نے بھی ہلاک شدگان کے لواحقین سے تعزیت کی، لزبن کے میئر کارلوس موئیداس نے حادثے کو شہر کی تاریخ کا بے مثال المیہ قرار دیا۔

ٹی وی فوٹیج میں دکھایا گیا کہ رات گئے تک پولیس اور امدادی کارکن تباہ شدہ ٹرین کے گرد کام کرتے رہے جو دیوار سے ٹکرا کر ایک طرف الٹ چکی تھی، ایک خاتون عینی شاہد نے بتایا کہ ٹرین نے ’زبردست طاقت سے عمارت کو ٹکر ماری اور ایسے زمین بوس ہوئی جیسے کوئی گتے کا ڈبہ ہو‘۔

وزیراعظم لوئس مونٹینیگرو کے دفتر نے اسے پورے ملک کے لیے صدمہ قرار دیا، لزبن کے پراسیکیوٹرز نے حادثے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

پبلک ٹرانسپورٹ اتھارٹی ’کیرِس‘ کے سربراہ پیڈرو بوگاس نے کہا کہ ’تمام مینٹیننس پروٹوکولز پر سختی سے عمل کیا گیا تھا‘۔ ادارے کے مطابق بڑے پیمانے پر مرمت کا کام ہر چار سال بعد کیا جاتا ہے، جو 2022 میں مکمل کیا گیا تھا، جبکہ وسط مدتی مرمت ہر دو سال بعد کی جاتی ہے اور تازہ ترین کام 2024 میں مکمل ہوا تھا۔

حادثے سے بال بال بچنے والے ایک ہسپانوی سیاح انتونیو جیویئر نے بتایا کہ وہ اور اس کا خاندان ٹرین کی طویل قطار دیکھ کر سفر کا ارادہ ترک کرنے پر کچھ حد تک شکر گزار ہیں۔

لزبن کی ڈھلوان گلیوں میں آمدورفت کے لیے یہ ٹرینیں شہریوں اور سیاحوں دونوں کے لیے مقبول ہیں اور یہ پیلی ٹرین اکثر تحفوں کی دکانوں پر سووینیئرز میں دکھائی دیتی ہے، گلوریا فنیکولر نامی یہ ٹرین پہلی بار 1885 میں متعارف ہوئی اور 1915 میں اسے بجلی کے نظام سے جوڑ دیا گیا تھا۔