دنیا

امریکا کے ساتھ تعلقات انتہائی مثبت ہیں، نریندر مودی کا ٹرمپ کے بیان کے بعد پیغام

دونوں ملک ’انتہائی مثبت اور مستقبل کی جانب دیکھنے والی جامع اور عالمی اسٹریٹجک شراکت داری‘ رکھتے ہیں، ٹرمپ کے جذبات کی قدر کرتا ہوں، بھارتی وزیر اعظم

بھارت کے وزیرِاعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ نئی دہلی اور واشنگٹن کے تعلقات اب بھی ’انتہائی مثبت‘ ہیں، یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مودی سے ذاتی دوستی کی تصدیق کرتے ہوئے اس سے پہلے کے اپنے بیان کو کم اہمیت دی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ امریکا ’بھارت کو چین کے ہاتھوں کھو رہا ہے‘۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق بیانات کا یہ تبادلہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب واشنگٹن نے بھارتی درآمدات پر 50 فیصد تک ٹیرف عائد کر دیے ہیں اور نئی دہلی پر الزام لگایا ہے کہ وہ روسی تیل خرید کر یوکرین پر ماسکو کے مہلک حملوں کو تقویت دے رہا ہے۔

تاہم ٹرمپ اور مودی دونوں دائیں بازو کے مقبول رہنما ہیں، مودی نے ٹرمپ کی پہلی صدارت کے دور سے ہی ایک مضبوط تعلق قائم رکھا ہے۔

مودی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر لکھا کہ صدر ٹرمپ کے جذبات اور ہمارے تعلقات کے مثبت اندازے کی گہری قدر کرتا ہوں اور اس کا بھرپور جواب دیتا ہوں۔

انہوں نے مزید کہا کہ بھارت اور امریکا ایک ’انتہائی مثبت اور مستقبل کی جانب دیکھنے والی جامع اور عالمی اسٹریٹجک شراکت داری‘ رکھتے ہیں۔

اس سے پہلے ٹرمپ نے صحافیوں سے کہا تھا کہ وہ ’ہمیشہ مودی کے دوست رہیں گے‘۔

ٹرمپ نے کہا تھا کہ بھارت اور امریکا کے درمیان ایک خصوصی رشتہ ہے، فکر کی کوئی بات نہیں۔

گزشتہ ہفتے مودی، چین گئے تھے تاکہ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کریں، یہ ان کا 7 برس میں چین کا پہلا دورہ تھا جو دونوں ایشیائی طاقتوں کے درمیان تعلقات میں نرمی کا اشارہ دیتا ہے۔

ٹرمپ نے بظاہر نئی دہلی پر ناراضی کا اظہار کیا تھا، کیونکہ وہ پاکستان اور بھارت کے درمیان امن قائم کرانے کے لیے اپنی کوششوں کا سہرا اپنے سر لینا چاہتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ سفارت کاری نوبیل انعام کے لائق ہے، جو مئی میں جوہری ہتھیاروں سے لیس ہمسایہ ممالک کے درمیان دہائیوں کی بدترین جھڑپ کے بعد ہوئی تھی۔

بھارت، جو کشمیر کے مسئلے پر کسی بھی تیسرے فریق کی ثالثی کو سختی سے مسترد کرتا ہے، اس کے بعد سے ٹرمپ کو سرد مہری سے جواب دے رہا ہے۔