دنیا بھر کے 88 آپریٹرز نے امریکا کو ڈاک کی ترسیل معطل کر دی
واشنگٹن کی جانب سے نئے ٹیرف عائد کیے جانے کے بعد سے امریکا کو بھیجی جانے والی ڈاک کی ترسیل میں 80 فیصد سے زیادہ کمی ہو گئی، جبکہ دنیا بھر کے 88 آپریٹرز نے خدمات کو مکمل یا جزوی طور پر معطل کر دیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق اقوام متحدہ کی ڈاک سے متعلق تعاون کرنے والی ایجنسی یونیورسل پوسٹل یونین (یو پی یو) کے ڈائریکٹر جنرل ماساہیکو میتوکی نے ایک بیان میں کہا کہ ادارہ ’ایک نئے تکنیکی حل کی تیز رفتار تیاری پر کام کر رہا ہے، جو امریکا کو ڈاک کی ترسیل کو بحال کرنے میں مدد دے گا۔‘
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے جولائی کے آخر میں اعلان کیا تھا کہ 29 اگست سے امریکا میں داخل ہونے والے چھوٹے پارسلز پر دی جانے والی ٹیکس چھوٹ ختم ہو جائے گی۔
اس اقدام کے بعد آسٹریلیا، برطانیہ، فرانس، جرمنی، بھارت، اٹلی اور جاپان سمیت کئی ممالک کی ڈاک خدمات نے یہ اعلان کیا کہ امریکا جانے والے زیادہ تر پارسل قبول نہیں کیے جائیں گے۔
یو پی یو نے کہا کہ الیکٹرانک نیٹ ورک کے ذریعے ڈاک آپریٹرز کے درمیان تبادلہ کیے گئے اعداد و شمار سے ظاہر ہوا کہ 29 اگست کو امریکا جانے والی ڈاک کی ترسیل ایک ہفتہ پہلے کے مقابلے میں 81 فیصد کم ہو گئیں۔
بیان میں کہا گیا کہ 88 ڈاک آپریٹرز نے یو پی یو کو مطلع کیا ہے کہ امریکا کے لیے کچھ یا تمام ڈاک خدمات اس وقت تک کے لیے معطل کر دی ہیں، جب تک کوئی حل نہیں نکل جاتا۔
ان میں جرمنی کا ڈوئچے پوسٹ، برطانیہ کا رائل میل اور بوسنیا و ہرزیگووینا کے 2 آپریٹرز شامل ہیں۔
یو پی یو کا صدر دفتر سوئٹزرلینڈ کے دارالحکومت برن میں واقع ہے، یہ 1874 میں قائم ہوا اور اس کے 192 رکن ممالک ہیں، یہ ادارہ بین الاقوامی ڈاک کے تبادلے کے قواعد وضع کرتا ہے اور خدمات کو بہتر بنانے کے لیے سفارشات پیش کرتا ہے۔
واضح رہے کہ 27 اگست کو 25 ممالک نے امریکا کو پارسل بھیجنے کی خدمات معطل کر دی تھیں۔
دنیا کے بڑے ممالک چین، برطانیہ، جاپان، آسٹریا، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، بھارت، جرمنی، فرانس، روس اور سنگاپور نے بھی عارضی طور پر امریکا کو ڈاک بھیجنا بند کر دی تھی۔
اسی طرح پاکستان بھی دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے، جنہوں نے امریکا کی جانب سے ٹیرف میں اضافے کے بعد عارضی طور پر امریکا کو ڈاک اور پارسل کی ترسیل معطل کر دی ہے۔