دنیا

پارلیمنٹ میں اکثریت کھونے کے بعد جاپان کے وزیرِاعظم کا استعفیٰ دینے کا فیصلہ

68 سالہ شیگرو اشیبا کو وزیر اعظم بنے ایک سال بھی مکمل نہیں ہوا، حکمران جماعت کے ارکان ایوان بالا کے انتخابات میں بدترین شکست کے بعد نئی قیادت کے خواہاں ہیں، جاپانی میڈیا

جاپان کے وزیرِاعظم شیگرو اشیبا نے استعفیٰ دینے کا فیصلہ کر لیا ہے، مقامی میڈیا نے اتوار کو رپورٹ کیا کہ ان کی حکمران جماعت کے اراکین ایوانِ بالا کے بدترین انتخابات کے بعد نئی قیادت کے انتخاب کے خواہاں ہیں۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ 68 سالہ شیگرو اشیبا کے اقتدار سنبھالنے کے ایک سال سے بھی کم عرصے بعد سامنے آیا ہے، وہ طویل عرصے سے غالب رہنے والی لبرل ڈیموکریٹک پارٹی (ایل ڈی پی) کے سربراہ ہیں، لیکن اب وہ پارلیمان کے دونوں ایوانوں میں اپنی اکثریت کھو چکے ہیں۔

سرکاری نشریاتی ادارے ’این ایچ کے‘ نے کہا کہ اِشیبا نے پارٹی میں تقسیم سے بچنے کے لیے استعفیٰ دینے کا فیصلہ کیا، جب کہ اخبار اساہی شِمبُن نے رپورٹ کیا کہ وہ اپنے استعفے کے بڑھتے مطالبات برداشت نہیں کر سکے۔

زرعی امور کے وزیر اور ایک سابق وزیرِاعظم نے مبینہ طور پر ہفتے کی رات اِشیبا سے ملاقات کی تھی، اور ان پر رضاکارانہ طور پر مستعفی ہونے پر زور دیا تھا۔

گزشتہ ہفتے ایل ڈی پی کے 4 سینیئر عہدیداروں (جن میں پارٹی کے نمبر دو ہیروشی موریاما بھی شامل تھے) نے استعفیٰ دینے کی پیشکش کی تھی۔

جولائی میں ایوانِ بالا کی ووٹنگ کے بعد اِشیبا کے مخالفین انتخابات کے نتائج کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے ان سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کر رہے تھے۔

جاپان بھر میں نئی قیادت کے انتخاب کے خواہاں ایل ڈی پی کے قانون ساز اور علاقائی عہدیدار پیر کو باضابطہ درخواست جمع کروائیں گے، اگر مطلوبہ اکثریت حاصل ہو گئی تو قیادت کے لیے نیا انتخاب کرایا جائے گا۔