پاکستان

انجینئر محمد علی مرزا 7 روزہ ریمانڈ پر نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کے سپرد

ملزم سخت حفاظتی انتظامات میں راولپنڈی منتقل، سینئر سول جج وقار حسین گوندل کے روبرو پیش کیا گیا، عدالت کا محمد علی مرزا کو 19 ستمبر کو پیش کرنے کا حکم

جہلم کے رہائشی خود ساختہ اور متنازع مذہبی اسکالر انجینئر محمد علی مرزا کو توہینِ مذہب کے مقدمے میں 7 روزہ ریمانڈ پر نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) کے حوالے کر دیا گیا۔

ذرائع کے مطابق انجینئر محمد علی مرزا کو ابتدائی طور پر 26 اگست کو ڈپٹی کمشنر جہلم کے حکم پر سیکشن 3 مینٹیننس آف پبلک آرڈر (ایم پی او) کے تحت حراست میں لیا گیا تھا، اور ضلعی جیل میں قید کیا گیا تھا۔

بعد ازاں ایک مذہبی جماعت کے کارکن کی شکایت پر ان کے خلاف تھانہ سٹی جہلم میں پاکستان پینل کوڈ (پی پی سی) کی دفعہ 295-سی اور پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) 2016 کی دفعہ 11 کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔

تازہ پیش رفت میں، ملزم کو سخت حفاظتی انتظامات کے تحت راولپنڈی منتقل کیا گیا ہے، جہاں انہیں نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کی درخواست پر سینیئر سول جج وقار حسین گوندل کے روبرو پیش کیا گیا۔

عدالت نے ان کا 18 ستمبر تک کا ریمانڈ منظور کرتے ہوئے این سی سی آئی اے کو ہدایت دی کہ وہ تفتیش مکمل کر کے ملزم کو 19 ستمبر کو دوبارہ پیش کریں۔

این سی سی آئی اے کے ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ ملزم سے تحقیقات جاری ہیں۔