لائف اسٹائل

مشی خان کی ریئلٹی شو ’لازوال عشق‘ پر سخت تنقید

ہر معاشرہ اپنے اقدار کے مطابق چلتا ہے، نجانے ان لوگوں کو کون سی فنڈنگ آرہی ہے جو انہیں پاکستان میں فحاشی پھیلانے کی اتنی خواہش ہے، اداکارہ

اداکارہ و ٹی وی میزبان مشی خان نے ریئلٹی شو ’لازوال عشق‘ اور اس کی میزبان عائشہ عمر پر سخت تنقید کی۔

مشی خان نے انسٹاگرام پر شیئر کی گئی ویڈیو میں جلد شروع ہونے والے ریئلٹی شو ’لازوال عشق‘ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے ترکیہ کے مقبول ریئلٹی شو ’عشق آداسی‘ سے متاثر ہو کر اس طرح کا شو کرنے کا فیصلہ کیا ہے، تاہم ان کے مطابق پاکستانی دوسروں کی اچھی چیزوں کے بجائے زیادہ تر بری چیزوں سے متاثر ہوتے ہیں۔

انہوں نے شو کی میزبان عائشہ عمر پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ اس شو کی میزبانی ان سے بہتر کوئی اور نہیں کر سکتا تھا۔

اداکارہ نے کہا کہ عائشہ عمر یہ دعویٰ کر رہی ہیں کہ بہت سے امیدواروں میں سے ان کا انتخاب اس لیے کیا گیا کیونکہ وہ اردو اسپیکر ہیں لیکن یہ بات کرتے ہوئے انہیں شرم آنی چاہیے۔

ان کے مطابق اب اس بیان کے بعد دیسی لبرلز ان پر تنقید کریں گے کہ وہ دقیانوسی سوچ رکھتی ہیں، حالانکہ ان کا ماننا ہے کہ ماڈرن ہونا کپڑے کم کرنے یا اس طرح کے شوز کرنے سے نہیں بلکہ سوچ اور دماغ سے ہوتا ہے۔

مشی خان کا کہنا تھا کہ ہر معاشرہ اپنے اقدار کے مطابق چلتا ہے، نہ جانے ان لوگوں کو کون سی فنڈنگ آرہی ہے جو انہیں پاکستان میں فحاشی پھیلانے کی اتنی خواہش ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ عائشہ عمر ان کی اچھی دوست اور قابلِ احترام فنکارہ ہیں لیکن 43 سال کی عمر میں ایسے بڑے گاؤنز پہن کر کشتی پر چلنے اور اس طرح کے شوز کرنے کا مقصد سمجھ سے بالاتر ہے۔

مشی خان نے طنزیہ انداز میں سوال کیا کہ بنگلے میں رہنے والے یہ لوگ آخر کیا کریں گے، کیا کتابیں پڑھیں گے؟

خیال رہے کہ اردو زبان کا یہ منفرد ریئلٹی شو ’لازوال عشق‘ بہت جلد یوٹیوب پر شروع ہونے والا ہے، جس میں چار مرد اور چار خواتین ایک پرتعیش بنگلے میں اکٹھے رہیں گے اور ان کی ہر سرگرمی کیمروں میں ریکارڈ ہوگی۔

شو کا پہلا ٹیزر سامنے آتے ہی سوشل میڈیا پر شدید تنقید اور بائیکاٹ کی مہم شروع ہوگئی اور صارفین نے پیمرا سے اس پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔

تاہم، عوامی ردعمل کے بعد پیمرا نے وضاحت جاری کی کہ یہ پروگرام صرف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر نشر ہو رہا ہے، ٹی وی پر نہیں، پیمرا کے دائرہ کار میں نہیں آتا، اس لیے اس پر پابندی نہیں لگائی جا سکتی۔