امریکی ایوان نمائندگان کے’ ایپسٹین فائلز’ سے متعلق ایف بی آئی کے ڈائریکٹر سے مسلسل دوسرے روز سوالات
امریکا کی تحقیقاتی ایجنسی ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کاش پٹیل نے امریکی قانون سازوں کے سامنے مسلسل دوسرے دن بھی سوالات کا سامنا کیا، وہ جیفری ایپسٹین سے متعلق تفتیشی فائلوں کے اپنے طرزِ عمل کا دفاع کر رہے تھے۔
عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق کاش پٹیل پر ڈیموکریٹ اور ایک ریپبلکن قانون ساز کی جانب سے یہ الزام لگایا جا رہا ہے کہ ایف بی آئی اس مالیاتی شخصیت اور جنسی جرائم کے مرتکب کے بارے میں معلومات چھپا رہی ہے۔
امریکی ایوانِ نمائندگان کی ایک کمیٹی کے سامنے پیش ہوتے ہوئے کاش پٹیل نے ٹرمپ انتظامیہ کے ایپسٹین تحقیقات کے مواد جاری کرنے کے فیصلے سے پیچھے ہٹنے کی مختلف وضاحتیں پیش کیں۔
انہوں نے کہا کہ بعض شواہد کو جاری کرنے سے عدالت کے احکامات روکتے ہیں اور کچھ معاملات میں ایف بی آئی کے پاس مواد محدود ہے۔
کاش پٹیل نے ہاؤس جوڈیشیئری کمیٹی کو بتایا کہ ’ ہم جتنا( مواد) قانونی طور پر جاری کر سکتے ہیں اتنا جاری کر رہے ہیں۔’
خیال رہے کہ وزارتِ انصاف کے جولائی میں تفتیش سے متعلق مزید دستاویزات جاری نہ کرنے کے فیصلے سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کئی حامی ناراض ہوگئے تھے، جبکہ پہلے مکمل انکشاف کی توقعات بڑھائی گئی تھیں۔
ٹرمپ کے سیاسی حلقوں میں یہ یقین پایا جاتا تھا کہ ان کی انتظامیہ ایپسٹین کی نابالغ لڑکیوں سے متعلق مبینہ جنسی اسمگلنگ میں دیگر امیر اور طاقتور لوگوں کو بھی بے نقاب کرے گی۔
ریپبلکن رکن کانگریس تھامس میسی (کینٹکی)، جو ایپسٹین تحقیقات کے بارے میں ٹرمپ انتظامیہ کے طرز عمل کے ناقد ہیں اور اس پر مزید انکشافات کے لیے قانون سازی کے شریک مصنف بھی ہیں، نے کہا کہ ایپسٹین کی مبینہ متاثرہ خواتین نے ایف بی آئی کو دیگر افراد کے بارے میں معلومات فراہم کی ہیں جو ایپسٹین کے ساتھ استحصال میں شامل تھے۔
تھامس میسی نے سوال کیا کہ’ ہم جانتے ہیں کہ یہ لوگ ایف بی آئی کی فائلوں میں موجود ہیں، فائلیں جو آپ کے کنٹرول میں ہیں، مجھے نہیں معلوم وہ کون ہیں، لیکن ایف بی آئی جانتی ہے، کیا آپ نے ان میں سے کسی کے خلاف تحقیقات شروع کی ہیں؟’
کاش پٹیل نے جواب دیا کہ ایف بی آئی ’ قابل اعتبار معلومات’ پر تحقیقات کرے گی لیکن انہیں ایسی کوئی معلومات موصول نہیں ہوئی۔
کاش پٹیل نے منگل کو سینیٹ کی ایک کمیٹی کو بتایا تھا کہ ایف بی آئی کے پاس اس بات کا کوئی قابل اعتبار ثبوت نہیں ہے کہ ایپسٹین، جو 2019 میں جنسی اسمگلنگ کے مقدمے کے دوران خودکشی کر گیا تھا، نے اپنی ذات کے علاوہ کسی اور کو نابالغ لڑکیوں یا خواتین تک رسائی دی ہو۔
یہ مسئلہ ٹرمپ اور ان کی ’میک امریکا گریٹ اگین‘ تحریک کے درمیان ایک دراڑ پیدا کر چکا ہے۔ ٹرمپ، جو ایک وقت میں ایپسٹین کے دوست تھے، نے اپنے حامیوں پر زور دیا ہے کہ آگے بڑھ جائیں اور اس معاملے کو اپنے ڈیموکریٹک مخالفین کی طرف سے گھڑا ہوا ’جھوٹا دعویٰ‘ قرار دیا۔
تین وفاقی جج وزارتِ انصاف کی ان درخواستوں کو مسترد کر چکے ہیں جن میں ایپسٹین اور اس کی سابق ساتھی گِسلین میکسویل پر تحقیق کرنے والے گرینڈ جیوری کے مواد کو افشا کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔ ججوں نے پایا، اور استغاثہ نے تسلیم کیا، کہ اس مواد میں ایسی کوئی نئی معلومات نہیں تھی جو پہلے سے عوامی نہ ہو۔
کاش پٹیل نے یہ بھی کہا کہ دیگر مواد، بشمول گواہوں کے انٹرویوز کی رپورٹس، عدالت کے احکامات کے تحت افشا نہیں کی جاسکتیں۔
انہوں نے قانون سازوں کو بتایا کہ ایف بی آئی کے پاس ایسی ویڈیوز نہیں ہیں جو ایپسٹین کے مبینہ جرائم میں دوسروں کو ملوث کریں۔
کاش پٹیل نے ٹرمپ کی طرف سے ایف بی آئی کا سربراہ نامزد کیے جانے سے پہلے قدامت پسند پوڈکاسٹس پر ایپسٹین کے بارے میں دعوے بڑھا چڑھا کر پیش کیے تھے۔
ڈیموکریٹس نے پٹیل پر الزام لگایا کہ وہ ٹرمپ کے بارے میں معلومات چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں، حالانکہ ٹرمپ پر ایپسٹین سے متعلق کسی بدعنوانی کا الزام نہیں ہے۔
میری لینڈ سے تعلق رکھنے والے ڈیموکریٹک رکنِ کانگریس جیمی رسکن نے پوچھا کہ’ آپ شفافیت اور احتساب کے داعی سے سازش اور ( حقائق) چھپانے کے حصے دار کیسے بن گئے؟’
وزارتِ انصاف نے ایوانِ نمائندگان کی اوور سائٹ کمیٹی کو ریکارڈز فراہم کرنا شروع کر دیے ہیں، جس نے ایپسٹین سے متعلق مواد کو طلب کر رکھا ہے۔