بھارتی اپوزیشن کا الیکشن کمیشن پر انتخابی فہرست کی تحقیقات روکنے کا الزام
بھارت کی اپوزیشن نے الزام لگایا ہے کہ الیکشن کمیشن نے انتخابی فہرست میں ہیر پھیر کی تحقیقات روک دی ہیں، جس سے ادارے کی ساکھ اور خودمختاری پر سوال اٹھ گئے ہیں۔
ڈان اخبار میں شائع ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق بھارت کی اپوزیشن کے رہنما نے الزام لگایا کہ الیکشن کمیشن نے ووٹر فہرست میں بڑی ہیر پھیر کی تحقیقات روک دی ہیں، یہ اقدام ادارے کی ساکھ اور آزادی پر ایک نیا حملہ ہے۔
اپوزیشن رہنماؤں اور ناقدین نے کئی بار الزام لگایا ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت میں ووٹنگ کو انتخابی فہرستوں میں ہدفی ہیرا پھیری کے ذریعے کمزور کیا گیا ہے، تاہم الیکشن کمیشن آف انڈیا (ای سی آئی) نے تمام الزامات کی تردید کی ہے۔
55 سالہ کانگریس پارٹی کے رہنما راہول گاندھی نے حالیہ بیان میں ای سی آئی پر الزام لگایا کہ اس نے اہم ڈیٹا روک رکھا ہے جو مبینہ ووٹر فہرست میں ہیر پھیر کرنے والوں کی نشاندہی میں مدد دے سکتا ہے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ ای سی آئی کے سربراہ گیانیش کمار ان لوگوں کو بچا رہے ہیں جو آئین کو نقصان پہنچا رہے ہیں اور اس پر حملہ کر رہے ہیں۔
بعد ازاں ای سی آئی نے ان الزامات کو غلط اور بے بنیاد قرار دیا اور کہا کہ اس نے خود پولیس میں شکایت درج کرائی ہے کہ ووٹروں کو فہرست سے نکالنے کی کچھ ناکام کوششیں ہوئیں۔
راہول گاندھی نے وہ شواہد پیش کیے جنہیں انہوں نے سو فیصد ثبوت قرار دیا کہ کرناٹک ریاست میں خودکار سافٹ ویئر کے ذریعے ہزاروں ووٹروں کو ہٹانے کی کوشش کی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ ای سی آئی نے تحقیقات کرنے والے اداروں کو مطلوبہ تکنیکی ڈیٹا فراہم کرنے سے انکار کر دیا، حالانکہ یہ آپریشن کانگریس کے حامی علاقوں کو نشانہ بنا رہا تھا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ کرناٹک کی کرمنل انویسٹی گیشن ڈپارٹمنٹ نے ای سی آئی سے 18 ماہ میں 18 بار ڈیٹا طلب کیا لیکن ادارے نے فراہم نہیں کیا۔
یہ الزامات اس وقت سامنے آئے ہیں جب بھارت کی تیسری بڑی ریاست بہار میں جہاں کم از کم 13 کروڑ افراد رہتے ہیں، اکتوبر یا نومبر میں انتخابات متوقع ہیں۔
اپوزیشن نے الزام لگایا کہ ای سی آئی نے ریاست میں ووٹرز کو محض چند ہفتے دیے کہ وہ اپنی شہریت ثابت کریں اور اس کے لیے وہ دستاویزات طلب کیں جو بہت کم لوگوں کے پاس ہیں، جس سے اندراج کے عمل میں بڑے پیمانے پر ووٹروں کو محروم کیا گیا۔