دنیا

امریکی صدر کا ’بگرام ایئربیس‘ دوبارہ حاصل کرنے کا منصوبہ، چین کا سخت ردِعمل

کشیدگی کو ہوا دینا اور خطے میں محاذ آرائی پیدا کرنا عوامی خواہشات کے برعکس، چین اُمید کرتا ہے کہ تمام فریقین خطے میں امن و استحکام کے فروغ میں تعمیری کردار ادا کریں گے۔ ترجمان وزرات خارجہ

چین نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے افغانستان میں بگرام ایئر بیس پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کے منصوبے پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ خطے میں کشیدگی کو ہوا دینا اور محاذ آرائی پیدا کرنا عوامی امنگوں کے منافی ہے۔

ترک خبر رساں ایجنسی ’انادلو‘ نے چین کے سرکاری اخبار گلوبل ٹائمز کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ ترجمان وزارتِ خارجہ لن جیان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان کا مستقبل افغان عوام کو ہی طے کرنا چاہیے، چین افغانستان کی آزادی، خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کرتا ہے۔

لن جیان نے کہا کہ کشیدگی کو ہوا دینا اور خطے میں محاذ آرائی پیدا کرنا عوامی خواہشات کے برعکس ہے، چین اُمید کرتا ہے کہ تمام فریقین خطے میں امن و استحکام کے فروغ میں تعمیری کردار ادا کریں گے۔

18 ستمبر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ان کی انتظامیہ طالبان سے بگرام ایئر بیس واپس لینے کی کوشش کر رہی ہے، حالانکہ اب تک ان خفیہ مذاکرات کے بارے میں زیادہ تفصیلات سامنے نہیں آ سکیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ نےکہا تھا کہ اس اقدام کی ایک وجہ یہ ہےکہ بگرام بیس کے قریب ہی ایک مقام سے چین جوہری ہتھیار تیار کرتا ہے، انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ سابق صدر جو بائیڈن کے دور میں امریکی انخلا کے دوران امریکا نے بگرام پر اپنا کنٹرول برقرار نہیں رکھا۔

اگرچہ عبوری افغان حکومت نے ٹرمپ کے دعوؤں پر باضابطہ ردعمل نہیں دیا، لیکن طالبان کے ایک عہدیدار ذاکر جلالی نے کہا کہ افغان عوام نے کبھی بھی ملکی تاریخ میں فوجی موجودگی کو قبول نہیں کیا اور بگرام ایئر بیس کی واپسی کو دوحہ مذاکرات کے دوران مسترد کر دیا گیا تھا۔

انہوں نے سماجی رابطے کی سائٹ ’ایکس‘ پر لکھا کہ افغان عوام نے تاریخ میں کبھی بھی فوجی موجودگی کو قبول نہیں کیا اور اس امکان کو دوحہ مذاکرات اور معاہدے کے دوران مکمل طور پر مسترد کر دیا گیا تھا۔

ذاکر جلالی نے مزیدکہا کہ واشنگٹن کو افغانستان کے ساتھ تعلقات قائم کرنے چاہیں اور دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی و سیاسی تعلقات باہمی احترام اور مشترکہ مفادات پر مبنی ہیں، خواہ امریکہ کی افغانستان کے کسی حصے میں فوجی موجودگی ہو یا نہ ہو۔