یروشلم کی سرنگ سے ملنے والا قیمتی قدیم پتھر اسرائیل کو نہیں دیں گے، صدر اردوان
صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ ترکیہ کبھی بھی بائبلی دور کے اس قدیم ’پتھر‘ کو اسرائیل کے حوالے نہیں کرے گا جو یروشلم کے نیچے ایک سرنگ میں عثمانی دور کے دوران دریافت ہوا تھا۔
ڈان اخبار میں شائع فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق وہ نام نہاد ’شیلواح یا سلوان کتبے‘ کا حوالہ دے رہے تھے، جو ایک عبرانی تختی ہے اور تقریباً 2700 سال پرانی ہے، جو اس وقت استنبول کے آثارِ قدیمہ کے میوزیم میں موجود ہے۔
یہ معاملہ پیر کو اُس وقت ایک نئی سفارتی کشمکش کا باعث بنا، جب اسرائیلی وزیرِاعظم بینجمن نیتن یاہو نے بتایا کہ 1998 میں اس نوادرات کو واپس لانے کی اُن کی کوششوں کو اس بنیاد پر رد کر دیا گیا کہ ایسا کرنے سے اُس وقت استنبول کے میئر اردوان کی سربراہی میں اسلام پسند حلقے مشتعل ہو جائیں گے۔
جمعے کو بات کرتے ہوئے رجب طیب اردوان نے نیتن یاہو پر الزام لگایا کہ وہ ترکیہ کے خلاف نفرت اُگل رہے ہیں، کیونکہ ترکیہ نے سلوان کتبہ، جو ہمارے آبا و اجداد کی میراث ہے، واپس نہیں کیا۔
اردوان نے کہا کہ یروشلم تمام انسانیت اور تمام مسلمانوں کی عزت، وقار اور عظمت ہے، پھر بھی وہ ڈھٹائی سے اس کتبے کے پیچھے لگا ہوا ہے، ہم تمہیں وہ کتبہ نہیں دیں گے، یروشلم کی ایک کنکری بھی نہیں دیں گے۔
یہ کتبہ انیسویں صدی کے آخر میں شیلواح سرنگ کے اندر دریافت ہوا تھا، جو یروشلم کے نیچے ایک قدیم آبی نہر ہے۔
چونے کے پتھر کی یہ تختی، جس پر سرنگ کی تعمیر کا ذکر ہے، 1880 میں اس وقت ملی جب یروشلم عثمانی سلطنت کا حصہ تھا، اور اُسے قسطنطنیہ (موجودہ استنبول) لے جایا گیا، جہاں یہ آج تک محفوظ ہے۔
اسرائیل کے لیے یہ کتبہ تاریخی ثبوت کا ایک کلیدی حصہ ہے، جو یروشلم میں یہودی موجودگی کو ظاہر کرتا ہے اور جسے وہ کئی سال سے حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
پیر کو مقبوضہ اور ضم شدہ مشرقی یروشلم کے گنجان آباد فلسطینی علاقے سلوان میں نئی کھدائی شدہ قدیم سڑک کے افتتاح پر بات کرتے ہوئے نیتن یاہو نے اس کتبے کو مردہ سمندر کے صحیفوں کے بعد اسرائیل کی سب سے اہم آثارِ قدیمہ کی دریافتوں میں شمار کیا۔
1998 میں اُس وقت کے ترک وزیراعظم مسعود یلماز کے ساتھ ہونے والی گفتگو کا ذکر کرتے ہوئے نیتن یاہو نے کہا کہ انہوں نے اسے بڑی تعداد میں عثمانی نوادرات دینے کی پیشکش کی تھی۔