دنیا

ٹرمپ کی بگرام ایئربیس واپس نہ کرنے پر افغانستان کو سنگین نتائج کی دھمکی

اگر افغانستان نے بگرام ایئر بیس اس کے معماروں ریاست ہائے متحدہ امریکا کے حوالے نہیں کیا تو برے نتائج سامنے آئیں گے، امریکی صدر کا تروتھ سوشل پر بیان

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بگرام ایئربیس واپس نہ کرنے پر افغانستان کو سنگین نتائج کی دھمکی دے دی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ٹروتھ سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ ’اگر افغانستان نے بگرام ایئر بیس اس کے معماروں ریاست ہائے متحدہ امریکا کے حوالے نہیں کیا تو برے نتائج سامنے آئیں گے‘۔

واضح رہے کہ امریکی صدر نے رواں ہفتے 18 ستمبر کو دورہ برطانیہ کے دوران برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ ان کی انتظامیہ طالبان سے بگرام ایئر بیس واپس لینے کی کوشش کر رہی ہے، حالانکہ اب تک ان خفیہ مذاکرات کے بارے میں زیادہ تفصیلات سامنے نہیں آ سکیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ نےکہا تھا کہ اس اقدام کی ایک وجہ یہ ہےکہ بگرام بیس کے قریب ہی ایک مقام پر چین جوہری ہتھیار تیار کرتا ہے، انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ سابق صدر جو بائیڈن کے دور میں امریکی انخلا کے دوران امریکا نے بگرام پر اپنا کنٹرول برقرار نہیں رکھا۔

اگرچہ عبوری افغان حکومت نے ٹرمپ کے دعوؤں پر باضابطہ ردعمل نہیں دیا، لیکن افغان طالبان کے عہدیدار نے بگرام ایئربیس امریکا کو دینے کے خیال کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بگرام ایئربیس کے معاملے پر بات کی ہے، وہ سیاست سے ہٹ کر ایک کامیاب تاجر اور سوداگر ہیں اور بگرام کو دوبارہ حاصل کرنے کا ذکر بھی ’ڈیل‘ کے ذریعے کر رہے ہیں۔

وزارت خارجہ کے سینئر اہلکار ذاکر جلالی نے ’ایکس‘ پر اپنے پیغام میں کہا تھا کہ افغانستان اور امریکا کو ایک دوسرے کے ساتھ تعلقات رکھنے کی ضرورت ہے اور اس مقصد کےلیے افغانستان کے کسی حصے میں امریکی فوج کی موجودگی کی ضرورت نہیں ہے، باہمی احترام اور مشترکہ مفادات کی بنیاد پر اقتصادی اور سیاسی تعلقات قائم کر سکتے ہیں۔

ذاکر جلالی نے کہا تھا کہ فوجی موجودگی کو افغانوں نے تاریخ میں کبھی قبول نہیں کیا اور یہ امکان دوحہ مذاکرات اور معاہدے کے دوران بھی مکمل طور پر رد کیا گیا تھا، مگر دیگر تعلقات کے لیے دروازے کھلے ہیں۔

واضح رہے کہ تقریباً 20 برس تک بگرام ایئر بیس افغانستان میں امریکی طاقت کی ایک وسیع و عریض علامت اور وہاں امریکا کی طویل فوجی مداخلت کا مرکز رہا۔

بائیڈن انتظامیہ نے افغانستان سے افراتفری بھرے انخلا سے چند ہفتے پہلے یکم جولائی 2021 کو خفیہ طور پر اس بیس کو خالی کیا، امریکی انخلا کے بعد جس افغان فوج کو یہ بیس سونپا گیا تھا، اس نے بعدازاں طالبان کے سامنے ہتھیار ڈال دیے تھے۔