امریکا کا پاکستان کے دفاعی بجٹ کو پارلیمانی یا عوامی نگرانی کے دائرے میں لانے کا مطالبہ
امریکا نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے دفاعی اور انٹیلی جنس بجٹ کو پارلیمانی یا سول عوامی نگرانی کے دائرے میں لایا جائے، اور اسے مالی احتساب اور شفافیت بہتر بنانے کا ایک اہم قدم قرار دیا ہے۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق یہ سفارش جمعہ کو جاری ہونے والی امریکی محکمہ خارجہ کی 2025 فِسکل ٹرانسپیرنسی رپورٹ میں کی گئی ہے ، یہ سالانہ رپورٹ دنیا بھر کے بجٹ سازی کے عمل کا جائزہ لیتی ہے اور دیکھتی ہے کہ حکومتیں کس طرح عوامی فنڈز کو شائع، آڈٹ اور منظم کرتی ہیں۔
رپورٹ میں پاکستان کے بارے میں کہا گیا کہ ’فوجی اور انٹیلی جنس بجٹ مناسب پارلیمانی یا سول عوامی نگرانی کے تحت نہیں ہیں‘، رپورٹ کے مطابق پاکستان مالی شفافیت کو بہتر بنانے کے لیے جو اقدامات کر سکتا ہے ان میں سب سے اہم یہ ہے کہ فوجی اور انٹیلی جنس اداروں کے بجٹ کو پارلیمانی یا سول نگرانی کے دائرے میں لایا جائے۔
رپورٹ میں حکومت کو بجٹ تجاویز بروقت شائع کرنے کا بھی کہا گیا تاکہ ان پر عوامی اور پارلیمانی سطح پر بحث ممکن ہو سکے، رپورٹ کے مطابق ’حکومت نے اپنی ایگزیکٹو بجٹ تجویز مناسب وقت میں شائع نہیں کی‘۔
رپورٹ میں قرضوں کے بارے میں کہا گیا کہ حکومت نے قرضوں کی ذمہ داریوں، خصوصاً سرکاری اداروں کے بڑے قرضوں کے بارے میں عوامی سطح پر محدود معلومات فراہم کیں، اس حوالے سے سفارش کی گئی ہے کہ ’حکومت کو قرضوں کی تفصیلات، بشمول سرکاری اداروں کے قرضے شائع کرنے چاہئیں‘۔
کمیوں کی نشاندہی کے باوجود رپورٹ نے کچھ شعبوں میں پاکستان کی پیش رفت کو بھی تسلیم کیا ہے، اس میں کہا گیا کہ پاکستان کا منظور شدہ بجٹ اور سالانہ رپورٹ عوام کے لیے وسیع اور آسانی سے دستیاب ہیں، اور یہ کہ بجٹ کی معلومات عام طور پر قابلِ اعتماد ہیں اور سپریم آڈٹ انسٹی ٹیوشن کے ذریعے آڈٹ کی جاتی ہیں، رپورٹ نے سرکردہ آڈٹ ادارے کی آزادی کو بھی سراہا جو بین الاقوامی معیار پر پورا اترتا ہے۔
مزید یہ کہ رپورٹ نے کہا کہ پاکستان نے قدرتی وسائل کو نکالنے کے معاہدے اور لائسنس دینے کے لیے قانون یا ضابطے میں واضح معیار مقرر کر رکھے ہیں اور بنیادی معلومات عوامی سطح پر دستیاب کی ہیں۔
یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب پاکستان شدید مالی دباؤ کا شکار ہے، مالی سال 26-2025 کے لیے 175.7 کھرب روپے کا بجٹ پیش کیا گیا ہے، جس میں 97 کھرب روپے قرضوں کی ادائیگی کے لیے اور 25.5 کھرب روپے دفاع کے لیے مختص کیے گئے ہیں، جو پچھلے سال کے مقابلے میں تقریباً 20 فیصد زیادہ ہے۔
امریکی سفارشات کا مقصد پاکستان کے مالی نظم و نسق پر عوامی اعتماد اور بین الاقوامی برادری کے اعتماد کو بڑھانا ہے، ایسے وقت میں جب بیرونی سرمایہ کاری اور فنڈنگ معاشی استحکام کے لیے نہایت اہم ہیں۔
یہ 2025 فِسکل ٹرانسپیرنسی رپورٹ دنیا کے 140 ممالک اور اداروں کے مالی نظام کا تجزیہ کرتی ہے اور دیکھتی ہے کہ بجٹ کی بروقت اشاعت، قرضوں کی شفافیت، آزاد آڈٹ ادارے اور دفاعی و انٹیلی جنس اخراجات پر سول یا پارلیمانی نگرانی کس حد تک ممکن بنائی گئی ہے۔