دنیا

امریکا: ٹرمپ کے ساتھی چارلی کرک کی بیوہ کا شوہر کے قاتل کو معاف کرنے کا اعلان

میرے شوہر کا مقصد نوجوانوں کو بچانا تھا، میں اس نوجوان کو معاف کرتی ہوںکیونکہ مسیح نے بھی ایسا ہی کیا، اور یہی چارلی بھی کرتے، ایریکا کرک کا یادگاری تقریب سے خطاب

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی ساتھی اور قدامت پسند نوجوانوں کی تنظیم ’ٹرننگ پوائنٹ یو ایس اے‘ کے مقتول سی ای او 31 سالہ چارلی کرک کی بیوہ ایریکا کرک نے شوہر کے قاتل کو معاف کرنے کا اعلان کردیا۔

برطانوی جریدے ’گارجین‘ کی رپورٹ کے مطابق امریکی ریاست ایریزونا کے شہر گلینڈیل میں اتوار کو عوامی یادگاری تقریب کے دوران چارلی کرک کی بیوہ نے اپنے شوہر کے قاتل کو معاف کرنے کا اعلان کیا۔

ایرکا کرک نے بھرے مجمع کے سامنے جذباتی خطاب میں کہا کہ ’میرے شوہر کا مقصد نوجوانوں کو بچانا تھا، بالکل ویسے ہی نوجوان کو جس نے ان کی جان لی، میں اس نوجوان کو معاف کرتی ہوں، میں اسے معاف کرتی ہوں کیونکہ مسیح نے بھی ایسا ہی کیا، اور یہی چارلی بھی کرتے‘۔

اس موقع پر اسٹیڈیم میں موجود تمام افراد اپنی نشستوں سے کھڑے ہو گئے اور تالیاں بجائیں۔

استغاثہ نے ٹائلر رابنسن نامی 22 سالہ شخص پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے 10 ستمبر کو یوٹاہ ویلی یونیورسٹی (یو وی یو) میں فائرنگ کر کے چارلی کرک کو قتل کیا، یوٹاہ سے تعلق رکھنے والے رابنسن کو جرم ثابت ہونے پر سزائے موت کا سامنا ہو سکتا ہے۔

حکام کے مطابق، فائرنگ کے بعد رابنسن نے اپنے ساتھی کو پیغام بھیجا تھا کہ وہ کرک کی ’نفرت‘ سے تنگ آ چکا ہے، اتوار کو ’نیویارک ٹائمز‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ایرکا کرک نے بتایا کہ ان سے پوچھا گیا تھا کہ کیا وہ چاہتی ہیں کہ ملزم کو سزائے موت دی جائے۔

انہوں نے کہا کہ ’میں نے صاف کہا کہ میں چاہتی ہوں حکومت فیصلہ کرے، میں نہیں چاہتی کہ اس آدمی کا خون میرے نامہ اعمال میں ہو، کیونکہ جب میں جنت میں پہنچوں اور یسوع پوچھیں کہ ’آنکھ کے بدلے آنکھ؟ کیا ہم اسی طرح کرتے ہیں؟‘ اور اگر اس وجہ سے مجھے جنت میں چارلی کے ساتھ ہونے سے روک دیا جائے؟‘

اسٹیٹ فارم اسٹیڈیم میں اپنے خطاب کے دوران ایرکا کرک نے اپنے شوہر کے مشن کو جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا اور اعلان کیا کہ وہ ’ٹرننگ پوائنٹ یو ایس اے‘ کی نئی سربراہ کی حیثیت سے ان کا کام آگے بڑھائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ ’نفرت کا جواب نفرت نہیں ہے، جواب ہمیں انجیل سے معلوم ہے، اور وہ ہے محبت، ہمیشہ محبت، اپنے دشمنوں کے لیے بھی محبت اور ان کے لیے بھی جو ہمیں ستاتے ہیں‘۔

چارلی کرک کو ان کے ’امریکن کم بیک‘ کالج ٹور کے پہلے ہی مرحلے کے دوران گولی مار دی گئی تھی، ان کی ہلاکت نے سیاسی بحث کو تیز کر دیا ہے جس میں الفاظ کی طاقت، شائستگی، بڑھتی ہوئی شدت پسندی اور آزادیِ اظہار کے معاملات شامل ہیں۔

متعدد نمایاں قدامت پسند رہنماؤں نے کرک کے قتل کا الزام بائیں بازو پر عائد کیا ہے، صدر ٹرمپ سمیت کئی مقررین نے ڈیموکریٹس کو بدنام کیا اور ان پر تشدد کو ہوا دینے کا الزام لگایا، حالانکہ منتخب عہدیداروں اور پارٹی رہنماؤں نے اس قتل کی مذمت کی ہے۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ’میں اپنے مخالفین سے نفرت کرتا ہوں اور ان کے لیے اچھا نہیں چاہتا‘۔ انہوں نے ایرکا سے مخاطب ہو کر کہا کہ ’ایرکا! مجھے افسوس ہے‘۔

کرک کا قتل سیاسی تشدد کی ان تازہ ترین وارداتوں میں شامل ہے جنہوں نے گزشتہ برسوں میں ریپبلکن اور ڈیموکریٹ رہنماؤں کو نشانہ بنایا ہے۔

گھنٹوں جاری رہنے والی اس یادگاری تقریب میں نائب صدر جے ڈی وینس بھی شامل تھے، جو کرک کے قریبی دوست تھے۔