آسٹریلیا: ٹیلی کام سروس میں خلل سے اموات پر غم و غصہ، کمپنی نے معافی مانگ لی
آسٹریلوی حکام نے وعدہ کیا ہے کہ ٹیلی کمیونیکیشنز کی بڑی کمپنی آپٹس (Optus) کو سسٹم کی خرابی پر ’سنگین نتائج‘ بھگتنا ہوں گے، جس کا تعلق متعدد اموات سے جوڑا گیا ہے۔
بی بی سی نیوز کے مطابق گزشتہ ہفتے پیش آنے والے واقعے میں ملک کے آدھے سے زیادہ حصے میں سیکڑوں افراد 13 گھنٹے تک ایمرجنسی سروسز کو کال کرنے سے قاصر رہے۔
آپٹس (جو آسٹریلیا کے دو بڑے ٹیلی کام سروس فراہم کنندگان میں سے ایک ہے) کا کہنا ہے کہ اس کے نتیجے میں کم از کم 3 افراد جان سے گئے، اور اس کے چیف ایگزیکٹو نے متاثرہ خاندانوں اور عوام سے اس ’مکمل طور پر ناقابلِ قبول‘ ناکامی پر معذرت کی ہے۔
کمپنی کو واقعے سے نمٹنے میں تاخیر پر شدید تنقید کا سامنا ہے، یہ گزشتہ 2 سال میں کمپنی کا دوسرا بڑا خلل ہے اور ملک کا کمیونیکیشن ریگولیٹر اس کی تحقیقات کر رہا ہے۔
گزشتہ جمعرات کو 600 سے زائد ایمرجنسی کالز ناکام ہوئیں، جن میں زیادہ تر جنوبی آسٹریلیا، مغربی آسٹریلیا اور شمالی علاقہ جات سے تھیں، نیو ساؤتھ ویلز کے جنوب مغرب سے کی جانے والی کم از کم دو ٹرپل-0 کالز بھی کنیکٹ نہ ہو سکیں۔
تاہم، آپٹس نے عوام کو اس مسئلے سے آگاہ کرنے میں 40 گھنٹے لگا دیے اور ریگولیٹرز کو بھی اس وقت تک اطلاع نہیں دی جب تک مسئلہ حل نہیں ہوگیا، آسٹریلین کمیونیکیشنز اینڈ میڈیا اتھارٹی (اے سی ایم اے) کا کہنا ہے کہ یہ عام اصولوں کے خلاف ہے۔
جمعے کی دوپہر ایک پریس کانفرنس میں آپٹس کے سربراہ اسٹیفن رو نے اس خرابی کی وجہ ایک تکنیکی نقص کو قرار دیا، جو نیٹ ورک اپ گریڈ کے دوران سامنے آیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ سروسز بحال ہونے کے بعد کی جانے والی جانچ سے پتا چلا کہ اس دوران 3 افراد جاں بحق ہو گئے، جن میں ایک شیر خوار بچہ بھی شامل ہے۔
تاہم پولیس نے کہا کہ اس کیس میں نیٹ ورک کی ناکامی ’امکانی‘ وجہ نہیں تھی، مغربی آسٹریلیا کی اتھارٹیز کا کہنا ہے کہ ایک چوتھا شخص بھی جاں بحق ہوا، جب اس کی ٹرپل-0 کال ناکام ہوگئی تھی۔
ہفتے کے دوران جاری کردہ بیانات میں اسٹیفن رو نے کہا کہ کمپنی 13 گھنٹے تک اس خرابی سے بے خبر رہی، متعدد صارفین نے کمپنی کو نیٹ ورک نہ چلنے کی اطلاع دینے کی کوشش کی، لیکن شکایات کو بروقت آگے بڑھایا گیا نہ ہی ’جیسا کہ توقع کی جاتی ہے‘ اس پر عمل کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ میں ایک بار پھر اس افسوسناک نقصان پر دلی معذرت پیش کرتا ہوں کہ 4 افراد اپنی ضرورت کے وقت ایمرجنسی سروسز تک نہیں پہنچ سکے، میں یہ یقین دہانی کراتا ہوں کہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں اور کیے جائیں گے کہ مستقبل میں ایسا نہ ہو۔
اے سی ایم اے کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ ریگولیٹر اس صورتِ حال اور اس کے انتظام پر انتہائی تشویش میں ہے۔
آسٹریلوی عوام کو ہر وقت ایمرجنسی سروسز تک رسائی حاصل ہونی چاہیے، یہ ہر ٹیلی کمیونیکیشن فراہم کنندہ کی سب سے بنیادی ذمہ داری ہے۔
ریگولیٹر نے اس سے قبل بھی پایا تھا کہ 2023 کے ایک خلل کے دوران آپٹس 2 ہزار 145 افراد کو ایمرجنسی کال سروسز فراہم کرنے میں ناکام رہا تھا، اور بعد میں متاثرہ 369 افراد کی خیریت بھی نہیں پوچھی، اس پر کمپنی کو ایک کروڑ 20 لاکھ آسٹریلوی ڈالر (80 لاکھ امریکی ڈالر) سے زائد جرمانہ کیا گیا تھا۔
کمیونیکیشنز کی وزیر انیکا ویلز نے پیر کے روز کہا کہ ٹیلی کمیونیکیشن فراہم کنندگان کے پاس ٹرپل-0 کال ناکامیوں کے لیے ’کوئی جواز نہیں‘ اور وہ اسٹیفن رو سے بات کر چکی ہیں، جن کے بارے میں وزیرِ اعظم کا کہنا ہے کہ انہیں استعفے پر غور کرنا چاہیے۔
انیکا ویلز نے کہا کہ یہ سن کر آپ کو حیرانی نہیں ہوگی کہ میں نے اپنی ناقابلِ یقین مایوسی کا اظہار کیا کہ ہم اتنی جلدی پھر یہاں پہنچ گئے۔
ان کے مطابق کمپنی نے آسٹریلوی عوام پر ایک بہت بڑی ناکامی مسلط کی ہے اور اسے سنگین نتائج کا سامنا کرنا ہوگا۔
تحقیقات جاری ہیں، تاہم اسٹیفن رو نے کہا ہے کہ وہ جیسے جیسے مزید معلومات دستیاب ہوں گی، روزانہ عوام کو اپ ڈیٹ دیتے رہیں گے۔