دنیا

ایچ-ون بی ویزا: اعلیٰ مہارت اور زیادہ اجرت حاصل کرنے والےکارکنوں کو ترجیح دینے کا فیصلہ

اگر سالانہ ویزا درخواستیں قانونی حد 85 ہزار سے متجاوز ہوئیں تو نئے عمل میں اُن درخواستوں کو زیادہ اہمیت دی جائے گی جنہیں اعلیٰ اجرت دینے والے ادارے جمع کرائیں گے۔

ٹرمپ انتظامیہ نے منگل کو ایک تجویز دی ہے جس کے مطابق ایچ-ون بی ویزا کے انتخابی عمل کو دوبارہ ترتیب دیا جائے گا تاکہ زیادہ ہنر مند اور زیادہ تنخواہ پانے والے کارکنوں کو ترجیح دی جا سکے۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کےمطابق یہ اقدام 19 ستمبر کو وائٹ ہاؤس کے اُس اعلان کے بعد سامنے آیا ہے جس میں ایچ-ون بی ویزے کے لیے ایک لاکھ ڈالر فیس متعارف کرائی گئی تھی۔

فیڈرل رجسٹر میں شائع نوٹس کے مطابق اگر سالانہ ویزا درخواستیں قانونی حد 85 ہزار سے متجاوز ہوئیں تو نئے عمل میں اُن درخواستوں کو زیادہ اہمیت دی جائے گی جنہیں اعلیٰ اجرت دینے والے ادارے جمع کرائیں گے، اقدام کا مقصد امریکیوں کو غیر ملکی کارکنوں کی غیر منصفانہ اجرتی مقابلے سے حفاظت فراہم کرنا ہے۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جنوری میں منصب سنبھالنےکے بعد وسیع پیمانے پر امیگریشن کریک ڈاؤن شروع کیا تھا، جس میں اجتماعی ملک بدری کی کوششیں اور غیر قانونی تارکین وطن کے بچوں کو شہریت سے روکنے کی پالیسی شامل تھی۔

حالیہ دنوں میں انتظامیہ نے ایچ-ون بی پروگرام پر خصوصی توجہ مرکوز کی، جو ٹیکنالوجی اور آؤٹ سورسنگ کمپنیوں میں ماہر غیر ملکی کارکنوں کی بھرتی کے لیے مقبول ہے۔

19 ستمبر کو ٹرمپ انتظامیہ نے کہا تھا کہ کمپنیوں کو ہر سال ایچ-ون بی ویزے کے لیے ایک لاکھ ڈالر ادا کرنے ہوں گے۔

اس اعلان کے بعد کچھ بڑی ٹیک کمپنیوں نے ویزا ہولڈرز کو امریکا میں رہنے یا فوری طور پر واپس آنے کا کہا، جس سے افراتفری کی صورتحال پیدا ہوگئی تھی، بعد ازاں وائٹ ہاؤس نے وضاحت کی کہ یہ فیس صرف نئے ویزوں پر لاگو ہو گی۔

آج جاری ہونے والے مجوزہ ضابطے کے مطابق، اگر ویزا کی طلب رسد سے زیادہ ہوئی تو موجودہ قرعہ اندازی کے عمل کو تنخواہ کی درجہ بندی پر منتقل کر دیا جائے گا، تاکہ زیادہ اجرت والی ملازمتوں کو منتخب ہونے کے زیادہ مواقع مل سکیں۔

ریگولیشن کو حتمی شکل دینے کا عمل مہینوں یا برسوں تک جاری رہ سکتا ہے، نوٹس میں تجویز دی گئی کہ نئے قواعد 2026 کی قرعہ اندازی کے لیے نافذ ہو سکتے ہیں۔

صدر ٹرمپ نے پہلی مدت صدارت 2017-2021 کے دوران ایچ-ون بی عمل کو دوبارہ تشکیل دینے کی کوشش کی تھی، تاہم وہ وفاقی عدالتوں اور مدت صدارت کے محدود وقت کے باعث عمل درآمد نہیں کر سکے تھے۔

اسی نوعیت کا ایک ضابطہ، جس کا مقصد قرعہ اندازی کے عمل کو زیادہ اجرت پانے والے امیدواروں کی طرف منتقل کرنا تھا، ٹرمپ کے ڈیموکریٹ جانشین جو بائیڈن نے مارچ 2021 میں نافذ ہونے سے پہلے مؤخر کر دیا تھا۔

بعد ازاں ایک وفاقی جج نے ستمبر 2021 میں اسے روک دیا اور بائیڈن انتظامیہ نے 3 ماہ بعد اسے واپس لے لیا۔

ڈیپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سیکیورٹی (ڈی ایچ ایس) کے تخمینے کے مطابق ایچ-ون بی کارکنوں کو ادا کی جانے والی کل اجرت مالی سال 2026 میں 502 ملین ڈالر تک پہنچ جائے گی۔

مالی سال 2027 میں اجرتیں ایک ارب ڈالر بڑھیں گی، 2028 میں 1.5 ارب ڈالر اور 2029 سے 2035 تک 2 ارب ڈالر تک اضافہ ہوگا۔

ڈی ایچ ایس نے کہا کہ تقریبا 5 ہزار 200 چھوٹے کاروبار، جو اس وقت ایچ-ون بی ویزا پر انحصار کرتے ہیں، نمایاں معاشی نقصان اٹھائیں گے۔

یہ ویزا امریکی کمپنیوں کو ماہر کارکن رکھنے کی اجازت دیتا ہے تاکہ ہنرمندی کے خلا کو پُر اور مسابقتی رکھا جا سکے۔ پروگرام کے حامیوں میں ایلون مسک بھی شامل ہیں، جو جنوبی افریقہ میں پیدا ہوئے اور بعد میں امریکی شہریت حاصل کی، انہوں نے خود بھی ایچ-ون بی ویزا رکھا تھا۔

ناقدین کا مؤقف ہے کہ یہ پروگرام کمپنیوں کو اجرتیں کم رکھنے اور ان امریکیوں کو نظرانداز کرنے کا موقع دیتا ہے جو یہ کام کر سکتے ہیں۔

حکومتی اعداد و شمار کے مطابق پچھلے سال ایچ-ون بی ویزا کا سب سے زیادہ فائدہ بھارت کو ہوا، جس کے حصے میں 71 فیصد منظور شدہ درخواستیں آئیں، جبکہ چین 11.7 فیصد کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہا۔

ایچ-ون بی پروگرام کے تحت ہر سال 65 ہزار ویزے ان آجروں کو دیے جاتے ہیں جو عارضی طور پر ماہر غیر ملکی کارکن کو امریکا لاتے ہیں جبکہ مزید 20 ہزار ویزے اعلیٰ ڈگری رکھنے والے کارکنوں کے لیے مختص ہیں۔