دنیا

سمجھوتہ ایکسپریس بم دھماکے کے ملزم بھارتی فوجی افسر کی بری ہونے کے 2 ماہ بعد ترقی

لیفٹیننٹ کرنل پرساد پروہت کو بی جے پی کی سابق رکن پارلیمان پرگیہ سنگھ ٹھاکر سمیت 7 افراد کے ساتھ مقدمے کا سامنا تھا، عدالت نے شک کا فائدہ دے کر بری کردیا تھا۔

دی وائر نے جمعے کو رپورٹ کیا ہے کہ سمجھوتہ ایکسپریس اور مالی گاؤں بم دھماکے کے مقدمے کے ملزم ایک بھارتی فوجی افسر کو دہشت گردی کی عدالت سے بری ہونے کے بعد ترقی دے دی گئی۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق لیفٹیننٹ کرنل پرساد پروہت کو اسپیشل نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) کی عدالت سے بری ہونے کے کم از کم 2 ماہ بعد بھارتی فوج نے کرنل کے عہدے پر ترقی دے دی۔

لیفٹیننٹ کرنل پرساد پروہت جنہیں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی سابق رکن پارلیمان پرگیہ سنگھ ٹھاکر سمیت 7 افراد کے ساتھ دھماکوں میں ملوث ہونے کے الزام میں مقدمے کا سامنا تھا، انہیں اس وقت بری کر دیا گیا جب استغاثہ عدالت میں کیس ثابت کرنے میں ناکام رہا تھا۔

خصوصی جج اے کے لہوٹی نے 7 ملزمان کو بری کرتے ہوئے کہا کہ ان کے خلاف سنگین شبہات موجود ہیں لیکن یہ اتنے کافی نہیں کہ انہیں سزا دی جا سکے، جج نے مزید کہا کہ شدید شبہ ہو سکتا ہے لیکن محض شبہے کی بنیاد پر کسی کو سزا نہیں دی جا سکتی، اسی لیے عدالت نے ملزمان کو شک کا فائدہ دیا ہے۔

این آئی اے نے کہا تھا کہ وہ قانونی رائے لینے کے بعد بمبئی ہائی کورٹ میں اس فیصلے کو چیلنج کرنے پر غور کرے گی، تاہم اس کیس کو آگے بڑھانے کے لیے کوئی عزم ظاہر نہیں کیا گیا۔

دی وائر نے کہا کہ دھماکے میں مارے گئے 6 افراد کے اہلِ خانہ نے اس بریت کو عدالت میں چیلنج کر دیا ہے۔

پروہت کی اہلیہ، اپرنا نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے اس ترقی کی تصدیق کی، اس ترقی کو اس بات کے طور پر دیکھا جا رہا ہے کہ حکومت ایک ایسے شخص کے ساتھ کھڑی ہے جو 17 برسوں تک دہشت گردی کے مقدمے میں ملزم رہا۔

وفاقی وزیر ٹیکسٹائل گری راج سنگھ نے پروہت کے کندھوں پر رینک لگانے کی تقریب کی تصویر شیئر کرتے ہوئے مبارکباد دی، انہوں نے لکھا کہ کرنل پروہت کو وردی میں واپسی پر مبارکباد، حکومت ان محب وطن افراد کے ساتھ مضبوطی سے کھڑی ہے جو جرات اور ایمانداری سے قوم کی خدمت کرتے ہیں۔

پروہت حاضر سروس فوجی افسر ہیں جنہیں 2008 میں گرفتار کیا گیا تھا، ان کی گرفتاری کو دھماکے کے ’مقصد‘ کو ثابت کرنے کے لیے اہم سمجھا گیا تھا، یہ مقدمہ ابتدائی طور پر مہاراشٹر انسداد دہشت گردی اسکواڈ (اے ٹی ایس) نے سنبھالا تھا، اور بعد میں 2009 میں این آئی اے کے قیام کے بعد اسے منتقل کر دیا گیا تھا۔

اے ٹی ایس کے مطابق پروہت نے 2006 میں ’ابھینو بھارت‘ نامی تنظیم قائم کی تھی، جس کے ذریعے فنڈز اکٹھے کیے گئے اور مبینہ طور پر سازش تیار کی گئی۔

اے ٹی ایس کا دعویٰ تھا کہ پروہت نے اس تنظیم کے ذریعے ’ہندو راشٹر‘ قائم کرنے کا منصوبہ بنایا تھا جس کا اپنا آئین، جھنڈا اور ’جلاوطنی میں حکومت‘ ہو، جسے یا تو اسرائیل یا تھائی لینڈ سے چلایا جانا تھا۔

اے ٹی ایس نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ مالی روابط قائم کیے گئے اور اس کیس میں مالی سرگرمیوں کی تحقیقات کے لیے مہاراشٹر کنٹرول آف آرگنائزڈ کرائم ایکٹ 1999 (ایم سی او سی اے) کی دفعات بھی لاگو کی گئیں۔

اگرچہ مقدمے کے ابتدائی مرحلے میں ایم سی او سی اے کی دفعات ہٹا دی گئی تھیں، پروہت اور دیگر ملزمان کو غیر قانونی سرگرمیوں کے (انسداد) ایکٹ کے تحت مقدمے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

واضح رہے کہ لاہور اور دہلی کے درمیان چلنے والی سمجھوتہ ایکسپریس میں 18 فروری 2007 میں ہریانہ کے پانی پت کے مقام پر دھماکا ہوا تھا، جس میں 43 پاکستانی اور 10 بھارتی شہریوں سمیت مجموعی طور پر 68 افراد ہلاک ہو گئے تھے جب کہ 15 افراد کی شناخت نہیں ہو سکی تھی، مرنے والوں میں 64 مسافر تھے جبکہ 4 کا تعلق ریلوے سے تھا۔

بھارت کی نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی کے مطابق دہشت گرد حملے میں 10 پاکستانیوں سمیت 10 افراد زخمی بھی ہوئے تھے، جب کہ دھماکے کے بعد لگنے والی آگ کے نتیجے میں ٹرین کی کئی کوچز جل گئی تھیں۔

بھارتی تحقیقاتی ایجنسی نے اپنی رپورٹ میں اسے بھارت کی سالمیت، سیکیورٹی، خود مختاری اور اتحاد کو نشانہ بنانے کی منظم سازش قرار دیا تھا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق ابتدائی طور پر ہریانہ پولیس نے مقدمے کی ایف آئی درج کی تھی لیکن وزارت داخلہ نے 2010 میں اس حملے کا مقدمہ نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی منتقل کردیا تھا۔