امریکی شہری عامر امیری کو جیل سے رہا کردیا گیا، افغان وزارت خارجہ
افغان وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ امریکی شہری عامر امیری کو جیل سے رہا کردیا گیا ہے۔
افغان وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی نے اتوار کے روز کابل میں امریکی وفد کو بتایا کہ امریکی شہری عامر امیری کو جیل سے رہا کر دیا گیا ہے۔
بیان کے مطابق، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے یرغمالیوں کے معاملات کے لیے خصوصی ایلچی ایڈم بولر نے امریکی شہری کی رہائی کے فیصلے کا خیرمقدم کیا اور اسے ان کے لیے ایک خوشگوار لمحہ قرار دیا۔
وزارت خارجہ کے مطابق امیر متقی نے کہا کہ ’افغان حکومت اپنے شہریوں کے مسائل کو سیاسی زاویے سے نہیں دیکھتی اور یہ واضح کرتی ہے کہ سفارت کاری کے ذریعے ان مسائل کو حل کرنے کے راستے نکالے جا سکتے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ امریکی شہری کی رہائی کے لیے ان کی حکومت کا یہ اقدام ایک مثبت پیش رفت ہے اور انہوں نے اس قیدی کی رہائی میں سہولت فراہم کرنے پر قطر کی حکومت کا شکریہ ادا کیا۔
بیان کے مطابق، ایڈم بولر نے کابل اور واشنگٹن کے درمیان ہونے والے پچھلے مذاکرات کو ’ تعمیری‘ قرار دیا اور امید ظاہر کی کہ باقی مسائل پر بات چیت جاری رہے گی۔
یہ امریکی وفد کا کابل کا دوسرا دورہ تھا۔
افغان وزارت نے کہا کہ اپنی آخری ملاقات کے دوران امریکی وفد نے امریکی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا؛ تاہم طالبان رہنماؤں نے افغان شہری محمد رحیم کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا، جنہیں گوانتانامو بے حراستی مرکز میں قید سمجھا جاتا ہے۔
امریکی وفد اصولی طور پر محمد رحیم کو رہا کرنے پر متفق ہو گیا تھا، جنہیں قطر لے جایا جائے گا اور وہیں رہیں گے۔ تاہم افغان وزارتِ خارجہ کے بیان میں یہ ذکر نہیں کیا گیا کہ محمد رحیم کو رہا کیا جائے گا یا نہیں۔
طالبان حکام کے مطابق تقریباً آٹھ ماہ تک افغانستان میں زیرِ حراست ایک برطانوی معمر جوڑے کو اس ماہ کے شروع میں رہا کر دیا گیا تھا، جب ان کی صحت کے خدشات کے باعث جوڑے کی رہائی کے لیے دباؤ بڑھ گیا تھا۔
طالبان حکام نے یہ بتانے سے انکار کر دیا کہ 80 سالہ پیٹر رینالڈز اور ان کی 76 سالہ اہلیہ باربرا کو فروری میں واپس گھر جاتے وقت کیوں گرفتار کیا گیا تھا۔
اربرا نے سرخ اسکارف اوڑھ کر اپنے داڑھی والے شوہر کے ساتھ کابل ایئرپورٹ کے رن وے کے قریب کھڑے ہو کر کہا تھا کہ’ہم سے بہت اچھا سلوک کیا گیا ہے۔ ہم اپنے بچوں سے ملنے کے منتظر ہیں۔’