امریکی فوج کو ’ دہائیوں کی زوال پذیری’ کا خاتمہ کرنا ہوگا، وزیر دفاع
امریکا کے وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ نے کہا ہے کہ امریکی فوج کو ’ دہائیوں کی زوال پذیری’ کا خاتمہ کرنا ہوگا۔
عالمی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی وزیردفاع نے ان خیالات کا اظہار واشنگٹن کے قریب دنیا بھر سے بلائے گئے سینئر فوجی افسران کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
یہ 45 منٹ پر محیط جامع تقریر اس وقت سامنے آئی ہے جب امریکی فوج کو ملک کے اندر اور بیرون ملک تنازعات کا سامنا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دو ڈیموکریٹک اکثریتی شہروں میں فوج تعینات کی ہے اور کیریبین میں چھوٹی، مبینہ طور پر منشیات سے وابستہ کشتیوں پر تباہ کُن حملوں کا حکم دیا ہے۔
پیٹ ہیگسیتھ نے امریکی پرچم کے بڑے پس منظر کے سامنے اسٹیج پر چلتے ہوئے کہا: ’ یہ تقریر دہائیوں کے زوال کو درست کرنے کے بارے میں ہے۔’
انہوں نے کہا: ’ بے وقوف اور غیر ذمہ دار سیاسی رہنماؤں نے غلط سمت دکھائی اور ہم اپنا راستہ کھو بیٹھے۔ ہم ’ووک ڈیپارٹمنٹ‘ بن گئے تھے۔ لیکن اب ایسا نہیں ہوگا۔’
پیٹ ہیگسیتھ نے ’ نظریاتی کچرے’ کے خاتمے کا اعلان کیا اور موسمیاتی تبدیلی، ’ زہریلے’ رہنماؤں اور نسل یا جنس کی بنیاد پر ترقیوں کو اس کی مثالیں قرار دیا۔
انہوں نے پینٹاگون کے انسپکٹر جنرل کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا، جو ان کے طرز عمل کی تحقیقات کر رہا ہے، اور کہا کہ یہ دفتر ’ ہتھیار بنایا گیا ہے، جس نے شکایت کرنے والوں، نظریہ پرستوں اور کم کارکردگی دکھانے والوں کو اختیار دے دیا ہے۔ ’
پینٹاگون میں ہلچل
نائب صدر جے ڈی وینس نے تمام اعلیٰ فوجی قیادت کو ایک جگہ جمع کرنے کے مقاصد پر قیاس آرائیوں کے درمیان اصرار کیا کہ یہ ’ بالکل غیر معمولی بات نہیں ہے’۔
پینٹاگون نے پچھلے ہفتے کہا تھا کہ وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ ’ اپنے سینئر فوجی رہنماؤں سے خطاب کریں گے،’ اور یہ وضاحت نہ ہونے پر کہ کیا ہونے والا ہے، قیاس آرائیاں بڑھ گئی تھیں کہ شاید کوئی بڑا اعلان کیا جائے۔
مئی میں، پیٹ ہیگسیتھ نے امریکی فوج میں جنرل اور فلیگ افسران کی تعداد میں بڑے پیمانے پر کمی کرنے کا حکم دیا تھا، جس کے تحت فوراسٹار جنرل اور ایڈملرز کی فعال سروس کی تعداد میں 20 فیصد کمی ہونی تھی۔
وزیر دفاع کا یہ حکم فروری میں پینٹاگون کے اس اعلان کے بعد سامنے آیا تھا کہ وہ اپنے سول ملازمین کی تعداد میں کم از کم پانچ فیصد کمی کا ارادہ رکھتا ہے۔
جنوری میں اپنا دوسرا دورِ صدارت شروع کرنے کے بعد سے، ٹرمپ نے بھی اعلیٰ افسران کو برطرف کیا ہے، جن میں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل چارلس ’ سی کیو’ براؤن بھی شامل ہیں، جنہیں انہوں نے فروری میں بغیر کسی وضاحت کے برطرف کردیا تھا۔
اس سال برطرف کیے گئے دیگر اعلیٰ افسران میں بحریہ اور کوسٹ گارڈ کے سربراہان، نیشنل سیکیورٹی ایجنسی اور ڈیفنس انٹیلیجنس ایجنسی کے رہنما، ایئر فورس کے نائب چیف آف اسٹاف، نیٹو کے ساتھ تعینات ایک بحریہ ایڈمرل، اور تین اعلیٰ فوجی وکیل شامل ہیں۔
پیٹ ہیگسیتھ نے ان برطرفیوں کا دفاع کرتے ہوئے کہا: ’ یہ تقریباً ناممکن ہے کہ ہم انہی لوگوں کے ساتھ کلچر کو تبدیل کریں جنہوں نے اس کلچر کو تخلیق کرنے میں مدد دی، یا اس سے فائدہ اٹھایا۔’
خیال رہے کہ امریکی افواج نے اس سال کے اوائل میں یمنی حوثی باغیوں کو نشانہ بنانے کے لیے تقریباً دو ماہ طویل فضائی حملوں کی مہم چلائی اور تہران کے جوہری پروگرام کا حصہ سمجھے جانے والے تین جوہری مراکز پر بھی حملے کیے۔
امریکی فوجیوں کو، مبینہ طور پر شہری بدامنی اور جرائم پر قابو پانے کے لیے، لاس اینجلس اور واشنگٹن میں بھی تعینات کیا گیا ہے، جبکہ اسی طرح کے اقدامات پورٹ لینڈ، میمفس اور ممکنہ طور پر دیگر شہروں میں بھی منصوبہ بندی کے تحت کیے گئے ہیں۔