دنیا

بھارت اور چین 5 سال بعد براہِ راست پروازیں بحال کرنے کیلئے تیار، بکنگ کا آغاز ہوگیا

26 اکتوبر سے کولکتہ اور گوانگژو کے درمیان براہِ راست روزانہ پروازیں شروع کرے گی، بھارتی ایئرلائن انڈیگو

بھارت اور چین پانچ سالہ تعطل کے بعد رواں ماہ دوطرفہ براہِ راست پروازیں بحال کریں گے، حکام کے مطابق بکنگ کا آغاز آج سے کر دیا گیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے ان دونوں ممالک کے درمیان براہِ راست پروازیں 2020 میں کووِڈ-19 وبا کے دوران معطل کی گئی تھیں اور بیجنگ اور نئی دہلی کے درمیان سرحدی تنازعات پر کشیدگی بڑھنے کے باعث دوبارہ شروع نہیں ہو سکی تھیں۔

بعد ازاں، ایشیائی حریفوں کے تعلقات میں کچھ بہتری آئی اور دونوں ممالک کے رہنماؤں کی ملاقاتیں گزشتہ سال روس کے شہر قازان میں اور اس سال اگست میں چین میں ہوئی تھیں۔

تکنیکی مذاکرات کے بعد بھارتی حکومت کی جانب سے گزشتہ روز جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’اب یہ طے پایا ہے کہ بھارت اور چین کے درمیان براہِ راست پروازیں اکتوبر کے آخر تک بحال ہو جائیں گی۔‘

بیان میں کہا گیا کہ ’شہری ہوا بازی کے حکام کے اس معاہدے سے بھارت اور چین کے عوام کے درمیان روابط کو مزید سہولت ملے گی اور دوطرفہ تعلقات کی بتدریج معمول پر لانے میں مدد ملے گی۔‘

بھارت کی سب سے بڑی کمرشل ایئرلائن انڈیگو نے اعلان کیا کہ وہ 26 اکتوبر سے کولکتہ اور گوانگژو کے درمیان براہِ راست روزانہ پروازیں شروع کرے گی اور بعد میں اس سروس کو نئی دہلی تک توسیع دی جائے گی۔

ایئرلائن نے جمعہ کو بکنگ شروع کرتے کہا کہ یہ براہِ راست پروازیں ’سرحد پار تجارت اور اسٹریٹجک کاروباری شراکت داریوں کے مواقع کو دوبارہ قائم کریں گی اور دونوں ممالک کے درمیان سیاحت کو فروغ دیں گی۔‘

واضح رہے کہ اگست میں بھارت اور چین نے اعلان کیا تھا کہ وہ براہِ راست پروازیں بحال کریں گے، اپنے متنازع سرحدی امور پر مذاکرات کو آگے بڑھائیں گے اور تجارت کو فروغ دیں گے۔

چین اور بھارت کے تعلقات 2020 میں اس وقت شدید متاثر ہوئے تھے، جب دونوں ممالک کے فوجی ہمالیہ کی متنازع سرحد پر آمنے سامنے آئے تھے، اس پرتشدد جھڑپ میں چار چینی فوجی اور 20 بھارتی فوجی مارے گئے تھے، جو دہائیوں میں دونوں ممالک کے درمیان سب سے بڑا تصادم تھا۔

جون میں بیجنگ نے بھارتی زائرین کو تبت میں کیلاش پربت کی یاترا کے لیے اجازت دی تھی، جو ہندوؤں اور بدھ مت کے ماننے والوں کے لیے مقدس مقام ہے، اور یہ اجازت 2020 کے تصادم کے بعد پہلی مرتبہ دی گئی تھی۔