امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شکاگو میں فوج تعینات کرنے کی منظوری دے دی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک وفاقی اہلکار کی جانب سے مبینہ طور پر مسلح ڈرائیور کو گولی مارنے کے بعد شکاگو میں فوجی دستے تعینات کرنے کی اجازت دے دی، جبکہ عدالت نے پورٹ لینڈ میں فوج بھیجنے کی کوشش کو روک دیا۔
عالمی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں بڑھتے ہوئے بحران میں، ٹرمپ کی جرائم اور ہجرت کے خلاف بڑھتی ہوئی عسکری مہم کا سامنا اپوزیشن ڈیموکریٹس سے ہے جو انہیں آمریت پسند طاقت کے استعمال کا الزام دیتے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان ایبیگیل جیکسن نے ایک بیان میں کہا کہ ’ صدر ٹرمپ نے وفاقی افسران اور اثاثوں کے تحفظ کے لیے 300 نیشنل گارڈز مین کو تعینات کرنے کی منظوری دی ہے۔’ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا جب ریپبلکنز کئی ہفتوں سے مقامی رہنماؤں کی مخالفت کے باوجود مڈویسٹرن شہر شکاگو میں فوجی بھیجنے کی دھمکیاں دے رہے تھے۔
انہوں نے کہا، ’ صدر ٹرمپ امریکی شہروں میں پھیلتی ہوئی لاقانونیت پر خاموش نہیں رہیں گے۔’
الینوئے کے سینیٹر ڈِک ڈربن نے اس فیصلے کو ’ ہماری قومی تاریخ کا شرمناک باب’ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’ صدر کا مقصد جرائم سے لڑنا نہیں، بلکہ خوف پھیلانا ہے۔’
شکاگو اور پورٹ لینڈ، ٹرمپ انتظامیہ کی چھاپہ مار مہم کے تازہ ترین ہدف بنے ہیں، جو اس سے قبل لاس اینجلس اور واشنگٹن میں فوجی تعیناتی کے بعد شروع کی گئی تھی۔
ان چھاپوں میں نقاب پوش اور مسلح افراد بغیر نشانی والی گاڑیوں اور بکتر بند ٹرکوں میں رہائشی علاقوں اور کاروباروں کو نشانہ بنا رہے ہیں، جس کے باعث احتجاجی مظاہرے بھڑک اٹھے۔
ٹرمپ نے بارہا پورٹ لینڈ کو ’ جنگ زدہ’ اور جرائم سے بھرا ہوا قرار دیا ہے، لیکن ہفتے کے روز امریکی ضلعی جج کیرن امیرگُٹ نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ ’صدر کا یہ فیصلہ حقائق سے مکمل طور پر غیر متعلق تھا۔‘
جج نے لکھا کہ اگرچہ شہر میں وفاقی افسران اور املاک پر کچھ حملے ہوئے، لیکن ٹرمپ انتظامیہ یہ ثابت کرنے میں ناکام رہی کہ ’ یہ پرتشدد واقعات حکومت کے خاتمے کی منظم کوشش کا حصہ تھے۔’
انہوں نے عبوری عدالتی حکم نامہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ پورٹ لینڈ میں ہونے والے احتجاجات سے ’ بغاوت کا خطرہ’ پیدا نہیں ہوا، اور ایسے معاملات کو ’ معمول کی قانون نافذ کرنے والی فورسز’ بخوبی سنبھال سکتی ہیں۔
اورِیگن کے سینیٹر رَون وائڈن نے عدالت کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ ’ یہ کامیابی اس بات کی تصدیق کرتی ہے جو اوریگنی پہلے سے جانتے ہیں: ہمیں ڈونلڈ ٹرمپ کی ضرورت نہیں، جو وفاقی فوجی بھیج کر ہمارے ریاست میں تشدد بھڑکائیں۔’
وائٹ ہاؤس کے نائب چیف آف اسٹاف اسٹیفن ملر نے سوشل میڈیا پر عدالت کے فیصلے کو ’ قانونی بغاوت’ قرار دیا اور اوریگن کے مقامی رہنماؤں پر ’وفاقی حکومت کے خلاف منظم دہشت گردانہ حملہ کرنے‘ کا الزام لگایا۔
’آپریشن مڈوے بلیٹز‘
محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی (DHS) کے مطابق ہفتے کے روز، شکاگو میں ایک وفاقی افسر نے ایک ڈرائیور پر فائرنگ کی، جب قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کی گاڑیاں ’ 10 گاڑیوں کے درمیان پھنس گئیں۔’
محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کی اسسٹنٹ سیکریٹری ٹریشیا میک لافلن نے بیان میں کہا:’ اہلکار اپنی گاڑیاں ہلانے میں ناکام رہے اور باہر نکلنے پر مجبور ہوئے۔ ایک ڈرائیور، جس نے قانون نافذ کرنے والی گاڑی کو ٹکر ماری، کے پاس نیم خودکار ہتھیار تھا۔’
انہوں نے کہا، ’ قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کو اپنے دفاع میں فائرنگ کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔’
اے ایف پی آزادانہ طور پر محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کے مؤقف کی تصدیق نہیں کر سکا۔
ایجنسی کے مطابق، ڈرائیور ’ زخمی حالت میں خود اسپتال پہنچی’ ، لیکن شکاگو فائر ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان لیری میرٹ نے سن ٹائمز اخبار کو بتایا کہ خاتون کو ’ زخمی حالت’ میں پایا گیا اور مقامی اسپتال منتقل کیا گیا۔
میک لافلن نے شکاگو پولیس پر الزام لگایا کہ انہوں نے ’ فائرنگ کی جگہ چھوڑ دی’ اور افسران نے ’ علاقہ محفوظ کرنے میں مدد سے انکار کیا۔’
شکاگو پولیس نے فوکس 32 کو بتایا کہ افسران موقع پر پہنچے، تاہم محکمہ ’ اس واقعے یا اس کی تفتیش میں شامل نہیں۔ وفاقی حکام اس فائرنگ کی تحقیقات کر رہے ہیں۔’
سن ٹائمز نے رپورٹ کیا کہ فائرنگ کے بعد، مظاہرین جنہوں نے ’ آئس واپس جاؤ!’ کے نعرے لگائے، آنسو گیس اور پیپر بالز سے منتشر کیے گئے، لیکن بعد میں دوبارہ جمع ہو گئے۔
جب وفاقی ایجنٹس علاقے سے چلے گئے تو مظاہرین بھی منتشر ہو گئے۔
ٹرمپ کی ’ آپریشن مڈوے بلیٹز’ مہم گزشتہ ماہ شکاگو میں شروع ہوئی تھی، اور ہفتے کے روز کی فائرنگ اس مہم کے دوران فائرنگ کا پہلا واقعہ نہیں۔
محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی حکام کے مطابق، آئس اہلکاروں نے 12 ستمبر کو ایک ٹریفک اسٹاپ کے دوران 38 سالہ تارکِ وطن سیلویریو ویلیگاس گونزالیز کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا، اور اس پر یہ الزام لگایا کہ کہ اس نے مبینہ طور پر موقع سے فرار ہونے کی کوشش کی اور ایک آئس افسر کو گاڑی کے ساتھ گھسیٹا تھا۔