دنیا

اقوامِ متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے نے رواں سال 5 ہزار ملازمتیں ختم کر دیں

ملازمتوں میں کٹوتیوں کے نتیجے میں ادارے کی افرادی قوت کا ایک چوتھائی سے زیادہ حصہ ختم ہو گیا، اور مزید کمی متوقع ہے، کوئی ملک یا شعبہ اس سے محفوظ نہیں رہا، فلیپو گراندی

اقوامِ متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے (یو این ایچ سی آر) نے اعلان کیا ہے کہ عالمی امداد میں شدید کمی کے بعد اس نے رواں سال تقریباً 5 ہزار ملازمتیں ختم کر دی ہیں، ادارے کے سربراہ نے اس بحران کے پیچھے موجود تباہ کن سیاسی فیصلوں پر افسوس کا اظہار کیا۔

ڈان اخبار میں شائع فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق ’یو این ایچ سی آر‘ دنیا بھر میں بڑھتی ہوئی نقل مکانی سے نمٹنے کی کوشش کر رہا ہے، جب کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورِ حکومت میں امریکا (جو روایتی طور پر دنیا کا سب سے بڑا عطیہ دہندہ رہا ہے) نے غیر ملکی امداد میں بڑی کٹوتیاں کیں، جس کے نتیجے میں دنیا بھر میں انتشار پیدا ہوا۔

ادارے کے سربراہ فلیپو گراندی نے کہا کہ ان کٹوتیوں کے نتیجے میں ادارے کی افرادی قوت کا ایک چوتھائی سے زیادہ حصہ ختم ہو گیا ہے، اور مزید کمی متوقع ہے، کوئی ملک یا شعبہ اس سے محفوظ نہیں رہا۔

انہوں نے کہا کہ اہم پروگرامز اور زندگی بچانے والی سرگرمیاں بند کرنی پڑی ہیں، جنسی تشدد سے بچاؤ کا کام، تشدد کے شکار افراد کے لیے نفسیاتی مدد، سب کچھ رک گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسکول بند ہو گئے، غذائی امداد کم کر دی گئی، نقد امداد میں کٹوتی کی گئی، دوبارہ آباد کاری تقریباً ختم ہو گئی، یہ تب ہوتا ہے جب آپ چند ہفتوں میں ایک ارب ڈالر سے زیادہ کی امداد ختم کر دیتے ہیں۔

پناہ گزینوں کے سربراہ نے کہا کہ انسانی ہمدردی کا نظام ’سیاسی فیصلوں کے باعث تباہ کن مالی نتائج‘ کا سامنا کر رہا ہے۔

واشنگٹن پہلے یو این ایچ سی آر کے بجٹ کا 40 فیصد سے زیادہ فراہم کرتا تھا، لیکن اب امریکا اور دیگر بڑے عطیہ دہندگان کی مالی سختی کے باعث ادارہ انتہائی مایوس کن مالی صورتحال سے دوچار ہے۔

فلیپو گراندی کے مطابق یو این ایچ سی آر کا 2025 کے لیے منظور شدہ بجٹ 10 ارب 60 کروڑ ڈالر ہے، تاہم حالیہ برسوں میں ادارے کو اپنی ضرورت کا تقریباً نصف یعنی تقریباً 5 ارب ڈالر ہی موصول ہوتے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جیسا کہ صورتحال ہے، ہم اندازہ لگا رہے ہیں کہ 2025 کے اختتام تک ہمارے پاس صرف 3 ارب 90 کروڑ ڈالر ہوں گے، جو 2024 کے مقابلے میں ایک ارب 30 کروڑ ڈالر کی کمی ہے۔

ادارے کے ترجمان کے مطابق مستقل عملے کے ساتھ ساتھ عارضی اور مشاورتی بنیادوں پر کام کرنے والے افراد بھی اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

اقوامِ متحدہ میں امریکا کی نمائندہ ٹریسا رے فائنرٹی نے یو این ایچ سی آر کی ایگزیکٹو کمیٹی کے سالانہ اجلاس میں کہا کہ امریکا یو این ایچ سی آر کے اخراجات کا غیر متناسب حصہ ادا کر رہا ہے۔

انہوں نے اصلاحات کا مطالبہ کرتے ہوئے معاشی ہجرت کو دنیا بھر میں پناہ گزین نظاموں پر دباؤ کی بڑی وجہ قرار دیا۔

انہوں نے خبردار کیا کہ معاشی مقاصد کے لیے پناہ گزین نظام کے غلط استعمال نے وبائی صورت اختیار کر لی ہے اور اب یہ خود پناہ کے اصول کے لیے خطرہ بن چکا ہے۔