دنیا

ٹرمپ نے کہا ہے حماس کو غزہ امن منصوبے کو قبول کرنے پر قائل کریں، اردوان

امریکا کے دورے میں اور حالیہ فون کال میں ڈونلڈ ٹرمپ کو بتایا کہ فلسطین میں کس طرح ایک حل ممکن ہے، انہوں نے خاص طور پر ہم سے کہا کہ حماس سے ملاقات کریں اور انہیں قائل کریں، ترک صدر

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ترکیہ سے کہا ہے کہ وہ حماس کو اس کے پیش کردہ غزہ جنگ کے خاتمے کے منصوبے کو قبول کرنے کے لیے ’ قائل’ کرے۔

العربیہ انگلش کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردوان نے جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ حماس کو اس کے پیش کردہ غزہ جنگ کے خاتمے کے منصوبے کو قبول کرنے کے لیے ’ قائل’ کریں۔

رجب طیب اردوان کے یہ ریمارکس ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں، جب اسرائیل اور حماس کے مذاکرات کاروں کے درمیان مصر کے سیاحتی مقام شرم الشیخ میں بالواسطہ مذاکرات تیسرے روز میں داخل ہو گئے ہیں، ان مذاکرات کا مقصد دو سال سے جاری غزہ جنگ کو روکنا ہے، اور ان میں قطر، ترکیہ اور امریکا کے اعلیٰ حکام بھی شریک ہیں۔

رجب طیب اردوان نے گزشتہ رات آذربائیجان سے واپسی کے دوران طیارے میں ترک صحافیوں کو بتایا کہ ’امریکا کے دورے کے دوران اور ہماری حالیہ فون کال میں، ہم نے ڈونلڈ ٹرمپ کو بتایا کہ فلسطین میں کس طرح ایک حل ممکن ہے، انہوں نے خاص طور پر ہم سے کہا کہ ہم حماس سے ملاقات کریں اور انہیں قائل کریں۔‘

فلسطینی مقصد کے ایک پرزور حامی کے طور پر اکثر اسرائیل پر غزہ میں ’ نسل کشی’ کا الزام لگاتے رہے ہیں، ترک صدر کے حماس کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں۔

یہ بالواسطہ مذاکرات ٹرمپ کی جانب سے گزشتہ ماہ پیش کیے گئے 20 نکاتی منصوبے پر مبنی ہیں، اور ایک ترک وفد بھی مذاکرات میں شامل ہونے والا ہے، جس کی قیادت انٹیلی جنس چیف ابراہیم کالن کر رہے ہیں۔

رجب طیب اردوان نے مزید کہا کہ ’حماس نے ہمیں جواب دیا ہے کہ وہ امن اور مذاکرات کے لیے تیار ہے، دوسرے لفظوں میں، اس نے منفی رویہ اختیار نہیں کیا، میں اسے ایک نہایت اہم قدم سمجھتا ہوں، حماس اس معاملے میں اسرائیل سے آگے ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ہمارے ساتھی اس وقت شرم الشیخ میں موجود ہیں، ہم اس پورے عمل کے دوران ہمیشہ حماس کے ساتھ رابطے میں رہے ہیں، اور اب بھی رابطے میں ہیں۔‘

ترک صدر کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم انہیں سمجھا رہے ہیں کہ سب سے مناسب راستہ کیا ہے اور فلسطین کے پُراعتماد مستقبل کے لیے کیا اقدامات ضروری ہیں۔‘