دنیا

شمالی کوریا میں فوجی پریڈ، نئے بین البراعظمی میزائل کی نمائش

چینی وزیراعظم لی چیانگ، روس کے سابق صدر دمتری میدویدیف، اور ویتنام کی کمیونسٹ پارٹی کے سربراہ تو لام کو کم جونگ اُن کے ساتھ پریڈ میں دیکھا گیا۔

شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن نے ایک بڑی فوجی پریڈ کی نگرانی کی، جس میں ملک کے نئے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کی نمائش بین الاقوامی مہمانوں کے سامنے کی گئی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ نے سرکاری خبر ایجنسی ’کے سی این اے‘ کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ یہ پریڈ گزشتہ رات شروع ہوئی جو حکمران ورکرز پارٹی کی بنیاد کے 80ویں سالگرہ کے موقع پر منعقد کی گئی، جبکہ ایک دن قبل جمعرات کو تقریبات منائی گئی تھیں۔

چینی وزیراعظم لی چیانگ، روس کے سابق صدر دمتری میدویدیف، اور ویتنام کی کمیونسٹ پارٹی کے سربراہ تو لام کو کم جونگ اُن کے ساتھ پریڈ میں دیکھا گیا، جبکہ دیگر غیر ملکی معززین بھی موجود تھے۔

فوجی پریڈ میں جوہری طاقت کے حامل شمالی کوریا نے اپنا جدید ترین ’ہواسونگ-20‘ بین البراعظمی بیلسٹک میزائل پیش کیا، جسے کے سی این اے نے ملک کا ’سب سے طاقتور نیوکلیئر اسٹریٹجک ویپن سسٹم‘ قرار دیا۔

ہواسونگ سیریز کے آئی سی بی ایمز نے شمالی کوریا کو امریکا میں کہیں بھی نشانہ بنانے کی صلاحیت فراہم کی ہے، تاہم اس کے ہدف تک پہنچنے کے لیے رہنمائی کے نظام کی مہارت اور وار ہیڈ کی فضا میں دوبارہ داخل ہونے کی صلاحیت پر سوالات باقی ہیں۔

امریکی تھنک ٹینک کارنیگی اینڈاؤمنٹ فار انٹرنیشنل پیس کے آنکِت پانڈا نے کہا کہ ’ہواسونگ-20 طویل فاصلے تک جوہری ہتھیار پہنچانے کی صلاحیت رکھتا ہے، توقع ہے کہ اس نظام کا تجربہ سال کے اختتام سے قبل کیا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ نظام غالباً متعدد وار ہیڈز کے لیے تیار کیا گیا ہے، متعدد وار ہیڈز موجودہ امریکی میزائل دفاعی نظام پر دباؤ بڑھائیں گے اور وہ روک تھام کی صلاحیت کو تقویت دیں گے جسے کم جونگ اُن واشنگٹن کے خلاف مؤثر سمجھتے ہیں۔

کوریا انسٹی ٹیوٹ برائے نیشنل یونیفکیشن کے ماہر ہونگ من کے مطابق دیگر ہتھیاروں میں ہائپرسونک بیلسٹک میزائل، کروز میزائل، ایک نیا قسم کا کثیر راکٹ لانچر اور خودکش ڈرون لانچر کو بھی پریڈ میں پیش کیا گیا۔

کے سی این اے نے رپورٹ کیا کہ پریڈ کے دوران کم جونگ اُن نے ایک تقریر کی جس میں انہوں نے بیرونِ ملک کارروائیوں میں مصروف شمالی کوریائی فوجیوں کے لیے حوصلہ افزائی کا اظہار کیا۔

شمالی کوریا کے رہنما نے کہا کہ ہماری فوج کو ایک ناقابلِ شکست قوت بنتے رہنا چاہیے جو تمام خطرات کو تباہ کر دے۔

گزشتہ روز کم جونگ نے میدویدیف سے ملاقات بھی کی تھی، جنہوں نے کہا تھا کہ یوکرین میں روس کی فوجی مہم کے دوران شمالی کوریائی فوجیوں کی قربانیاں دونوں ممالک کے باہمی اعتماد کی عکاسی کرتی ہیں۔

کے سی این اے کے مطابق کم جونگ نے میدویدیف سے کہا تھا کہ وہ روس کے ساتھ تعاون کو مزید مضبوط بنانے اور مشترکہ اہداف کے حصول کے لیے قریبی روابط اور متنوع تبادلوں کو فروغ دینے کے خواہاں ہیں۔

مزید رپورٹ کیا کہ ویتنام اور شمالی کوریا نے بھی مختلف شعبوں میں تعاون کے معاہدوں پر دستخط کیے ہیں، جن میں دفاع، خارجہ اور صحت کی وزارتوں کے درمیان معاہدے شامل ہیں۔