پاکستان

بلوچ شدت پسندوں سے مذاکرات: اے پی سی بلانے کا اعلان

وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے صوبے کی تمام مسلح تنظیموں سے مذاکرات کے لیے آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا اعلان کیا ہے۔

کوئٹہ: وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے صوبے کی تمام مسلح تنظیموں سے مذاکرات کے لیے آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا اعلان کیا ہے۔

انہوں نے ان خیالات کا اظہار بدھ کی رات ڈان نیوز کے پروگرام 'فیصلہ عوام کا' میں زلزلے سے متاثرہ افراد کی بحالی اور بلچستان کی سیکیورٹی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم خون خرابہ نہیں بلکہ امن و ترقی چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلچستان کی صورتحال کے سیاسی بنیادوں پر حل کے لیے قبائلی عمائدین پر مشتمل جرگہ اور اہم سیاسی رہنماؤں کو تمام بلوچ علیحدگی پسند گروپوں اور فرقہ وارانہ تنظیموں کے پاس مذاکرات کے لیے بھیجیں گے اور مذاکرات کی میز پر بیٹھ کر تمام مسائل کا حل نکالیں گے۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ ان کے صوبے کو مسخ شدہ لاشوں، لاپتہ افراد اور ڈیرہ بگٹی اور ضلع کوہلو سے لوگوں کے لاپتہ ہونے جیسے مسائل کا سامنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں طاقت کے استعمال کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا اور ہم سیاسی حل کی راہ ہموار کرنے کے لیے ہر کسی تک رسائی حاصل کریں گے۔

آواران میں سیکیورٹی فورسز پر حملے کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ امدادی کارکنوں پر حملے حکومت کو امدادی سرگرمیوں سے نہیں روک سکتے اور حکومت مشکل کی اس گھڑی میں متاثرین کی بحالی کی بھرپور کوشش کرے گی۔

ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے تسلیم کای کہ انہوں نے آواران میں کچھ مقامی شدت پسندوں سے بات کر کے ان پر امدادی کاموں میں رکاوٹ نہ ڈالنے پر زور دیا ہے۔

انہوں نے آواران میں سڑک کنارے نصب بم دھماکے سے دو فوجیوں کی ہلاکت کی سختی سے مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے حملے فوج کو زلزلہ متاثرین کی مدد سے نہیں روک سکتے۔

وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ حکومت نے زلزلے کو موقع غنیمت جانتے ہوئے آواران میں ترقیاتی کام شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ آواران کا رقبہ فاٹا سے بھی بہت زیادہ ہے اور تسلیم کیا کہ یہاں کام کرنا بہت مشکل ہے کیونکہ یہاں گزشتہ دس سال سے حکومت نام کی کوئی چیز نہیں۔

ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اداروں سے بلوچستان کے زلزلہ متاثرین کی مدد کرنے کی اپیل کی۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ آئندہ دو روز میں بلوچستان کابینہ تشکیل دے دی جائے گی۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان نے پی ایم ایل ن بلوچستان کے سربراہ سردار ثنااللہ زہری سے اختلافات کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ اگر نواز شریف زہری کو وزیر اعلیٰ بلوچستان بناتے ہیں تو وہ ان کے ساتھ کام کرنے کو بھی تیار ہیں۔