ٹرمپ کی امن کی اپیل اُن کے ایران کے خلاف اقدامات سے متصادم ہے، ایرانی وزارت خارجہ
ایران نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی امن کی اپیل اُن کے ایران کے خلاف اقدامات سے متصادم ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ایران کی وزارت خارجہ نے آج امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش پر تنقید کرتے ہوئے واشنگٹن پر ’ دشمنانہ اور مجرمانہ رویّے’ کا الزام عائد کیا۔
ایرانی وزارت خارجہ کی جانب سے یہ بیان ٹرمپ کے اسرائیلی پارلیمان میں کیے گئے اس خطاب کے بعد سامنے آیا جس میں انہوں نے تہران کے ساتھ کسی معاہدے پر پہنچنے پر آمادگی ظاہر کی تھی۔
وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ ٹرمپ کی امن کی اپیل اُن کے ایران کے خلاف اقدامات سے متصادم ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے منگل کے روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ ایکس’ (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک علیحدہ تبصرے میں کہا:’ ٹرمپ یا تو امن ( کا پرچار کرنے والے) صدر بن سکتے ہیں یا پھر جنگ ( کو بڑھاوا دینے والے) صدر، مگر وہ بیک وقت دونوں نہیں ہو سکتے۔’
خیال رہے کہ جون میں، امریکا نے اسرائیل کے ساتھ مل کر اس وقت ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کیے تھے، جب کہ تہران کے ساتھ پانچ مرحلوں پر مشتمل بالواسطہ جوہری مذاکرات یورینیم افزودگی جیسے معاملے پر تعطل کا شکار ہوگئے تھے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے ایک بار پھر اپنے مؤقف کا اعادہ کیا کہ تہران ہمیشہ ’ باوقار اور باہمی فائدے پر مبنی سفارتی رابطے’ کے لیے تیار رہا ہے۔
امریکا کی جانب سے ایران سے یورینیم کی افزودگی روکنے کا مطالبہ اس سال کے اوائل میں سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے ’ غیرمعقول اور حد سے زیادہ’ قرار دے کر مسترد کر دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ایران اور واشنگٹن کے درمیان مسئلہ اس وقت ’ ناقابل حل’ ہے کیونکہ دوسری جانب والے ’ چاہتے ہیں کہ ایران امریکا کا فرمانبردار بن جائے۔’
مغربی ممالک ایران پر جوہری ہتھیار بنانے کا الزام لگاتے ہیں، تاہم تہران کا مؤقف ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پُرمن اور صرف شہری مقاصد کے لیے ہے۔