پاکستان کا افغان طالبان کی درخواست پر سیز فائر کا فیصلہ
پاکستان نے افغان طالبان کی سیز فائر کی درخواست پر اگلے 48 گھنٹوں کے لیے عارضی جنگ بندی کا فیصلہ کیا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے افغان طالبان کی درخواست پر آج شام 6 بجے سے اگلے 48 گھنٹوں کے لیے عارضی سیز فائر کا فیصلہ کیا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ دونوں اطراف بات چیت کے ذریعے اس مسئلے کا حل تلاش کرنے کی مخلصانہ کوشش کریں گے۔
دریں اثنا، ترجمان طالبان حکومت ذبیح اللہ مجاہد نے سماجی رابطے کی سائٹ ’ایکس‘ پر لکھا کہا کہ افغان فورسز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ جنگ بندی کی اُس وقت تک پاسداری کریں، جب تک کوئی جارحیت نہیں کی جاتی۔
واضح رہے کہ پاک فوج نے بلوچستان کے سرحدی ضلع چمن کے علاقے اسپن بولدک اور خیبرپختونخوا کے کُرم سیکٹر میں افغان طالبان اور فتنۃ الخوارج کے حملے ناکام بناتے ہوئے 45 سے 50 حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا، جبکہ جوابی کارروائی میں کئی چیک پوسٹیں اور ٹینک بھی تباہ کیے گئے ہیں۔
آئی ایس پی آر کے مطابق 15 اکتوبر 2025 کو علی الصبح افغان طالبان نے بلوچستان کے علاقے اسپن بولدک میں 4 مختلف مقامات پر بزدلانہ حملے کیے، جنہیں پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے بھرپور اور مؤثر انداز میں ناکام بنا دیا، اس دوران 15 سے 20 افغان طالبان ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔
ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ اسپن بولدک کا واقعہ منفرد یا الگ نوعیت کا نہیں ہے، 14 اور 15 اکتوبر کی شب افغان طالبان اور فتنۃ الخوارج نے خیبر پختونخوا کے کُرم سیکٹر میں پاکستانی سرحدی چوکیوں پر حملے کی کوشش کی تھی، جسے پاکستانی فورسز نے بہادری سے پسپا کر دیا تھا۔
آئی ایس پی آر نے مزید بتایا کہ جوابی کارروائی میں افغان چوکیوں کو بھاری نقصان پہنچا اور دشمن کی 8 چوکیوں کے علاوہ 6 ٹینک بھی تباہ کیے گئے جبکہ 25 سے 30 دہشت گرد مارے جانے کی اطلاعات ملی ہیں۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے 13 اکتوبرکو جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں کہا تھا کہ اسلام آباد اور کابل کے درمیان اس وقت کوئی تعلقات نہیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ فی الحال صورتِ حال جمود کا شکار ہے، آپ کہہ سکتے ہیں کہ فعال دشمنی نہیں، مگر ماحول انتہائی کشیدہ ہے۔
خواجہ آصف نے مزید کہا تھا کہ دونوں فریقین کے درمیان کشیدگی کسی بھی وقت دوبارہ بھڑک سکتی ہے۔
جھڑپوں کا پس منظر
واضح رہے کہ 11 اور 12 اکتوبر کی درمیانی شب افغان طالبان نے پاکستان پر بلااشتعال فائرنگ کر دی تھی۔
طالبان سرحدی فورسز کے مطابق پاکستانی فضائی حملوں کے ردعمل میں افغان سرحدی فورسز مشرقی علاقوں میں بھاری لڑائی میں مصروف رہیں۔
کنڑ، ننگرہار، پکتیکا، خوست اور ہلمند کے طالبان حکام نے بھی جھڑپوں کی تصدیق کی۔
اسلام آباد نے کابل پر زور دیا تھا کہ وہ کالعدم ٹی ٹی پی کو اپنی سرزمین پر پناہ دینے سے باز رہے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق پاک فوج کی جوابی کارروائی میں درجنوں افغان فوجی مارے گئے اور عسکری گروہ مؤثر اور شدید جوابی کارروائی کے باعث پسپا ہو گئے تھے۔
قبل ازیں افغان وزارتِ دفاع نے کہا تھا کہ افغان فورسز نے پاکستانی سیکیورٹی فورسز کے خلاف کارروائیاں کیں، یہ کارروائیاں نصف شب ختم ہوئیں، اگر مخالف فریق نے دوبارہ افغان سرزمین کی خلاف ورزی کی تو ہماری افواج بھرپور جواب دیں گی۔