لائف اسٹائل

تاج محل کو مندر دکھانے پر بنی فلم کے ٹریلر پر صارفین برہم

فلم کے کہانی توشار امش گوئل نے لکھی ہے اور انہوں نے ہی اس کی ہدایات دی ہیں، وہ پہلے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی پر فلم بنا چکے ہیں۔

بولی وڈ کی آنے والی متنازع فلم ’دی تاج اسٹوری‘ کا ٹریلر جاری کردیا گیا، جس پر بھارتی عوام اور سوشل میڈیا صارفین نے اظہار برہمی کرتے ہوئے فلم کو نہ صرف تاریخی طور غلط قرار دیا بلکہ اسے مسلمانوں کے خلاف بھی قرار دیا۔

’دی تاج اسٹوری‘ کے جاری کیے بریلر میں مرکزی کردار پریش راول کا ہے جو کہ فلم میں ایک ٹور گائیڈ اور بعد ازاں وکیل کے طور پر تاج محل کے مالکی کا کیس لڑتے نظر آئیں گے۔

فلم میں دنیا کے آٹھویں عجوبے کے طور پر مشہور مسلمان مغل بادشاہوں کی جانب سے تعمیر کرائے گئے تاج محل کی تاریخ کو متنازع انداز میں پیش کیا گیا ہے۔

ٹریلر سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ فلم کی کہانی ’سچی کہانیوں‘ سے متاثر ہے لیکن ماہرینِ آثارِ قدیمہ اور مورخین نے ایسے دعووں کو مسترد کیا ہے اور کہا ہے کہ فلم مسلم تعصب پرستی پر مبنی ہے۔

فلم کے ٹریلر میں پریش راول عدالت میں تاج محل کی مالکی کا کیس لڑنے کے دوران کہتے ہیں کہ تاج محل کوئی محبت کی علامت نہیں بلکہ ’ظلم اور نسل کشی‘ کا نشان ہے۔

وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ تاج محل کے نیچے 22 بند کمرے ہیں، جن میں ہندو علامات موجود ہیں اور یہ کہ یہ عمارت پہلے مندر تھی۔

فلم کے کہانی اور اس کی ہدایات توشار امش گوئل نے دی ہیں جو پہلے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی پر فلم بنا چکے ہیں۔

’دی تاج اسٹوری‘ فلم میں تاج محل کی تاریخ کو ایک خاص نظریے سے پیش کیا گیا ہے، ٹریلر میں عدالت، احتجاج اور ڈرامائی مناظر دکھائے گئے ہیں، جہاں پریش راول بغیر وکیل کے اپنا مقدمہ لڑتے ہیں اور مورخین پر تاج محل کی ’حقیقت‘ چھپانے کا الزام لگاتے ہیں۔

یہ فلم بھارت کی جانب سے تاریخ اور خصوصی طور پر مسلمانوں کی تاریخ کو مسخ کرنے کے سلسلے کی کڑی ہے، بولی وڈ میں کئی سال سے ایسی فلمیں بنائی جا رہی ہیں جو تاریخ کو سیاسی اور نظریاتی انداز میں پیش کرتی ہیں۔

ماہرین کے مطابق تاج محل جو مغلیہ دور کی ایک عظیم یادگار اور محبت کی علامت ہے، اسے اس فلم میں متنازع بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔