فواد خان کی ’پاکستان آئیڈل 2‘ میں شمولیت پر حمیرا ارشد سخت برہم
ماضی کی مقبول پلے بیک گلوکارہ حمیرا ارشد نے فواد خان کی ’پاکستان آئیڈل سیزن 2‘ میں بطور جج شمولیت پر ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے فنکاروں کو جج نہیں بننا چاہیے جن کا موسیقی سے کوئی تعلق ہی نہیں۔
حمیرا ارشد نے حال ہی میں ’سنو نیوز‘ کے پروگرام میں شرکت کی، جہاں انہوں نے فواد خان کی ’پاکستان آئیڈل‘ میں بطور جج موجودگی پر سخت اعتراض اٹھایا۔
ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ہمیشہ سے ایسا ہوتا آیا ہے کہ موسیقی سے تعلق نہ رکھنے والے فنکاروں کو جج پینل میں شامل کیا جاتا ہے اور اب بھی یہی ہورہا ہے۔
حمیرا ارشد کے مطابق ججز کو خود سوچنا چاہیے کہ جب ان کا موسیقی سے کوئی تعلق نہیں تو وہ نئے ٹیلنٹ کو کس طرح پرکھ سکتے ہیں اور اگر وہ خود جانتے ہیں کہ انہیں موسیقی کا علم نہیں تو انہیں ایسے پروگرامز میں شرکت سے خود ہی انکار کردینا چاہیے۔
گلوکارہ نے کہا کہ موسیقی سے ناواقف افراد کو جج پینل میں بٹھانے کے بجائے ان جیسے یا دیگر پیشہ ور فنکاروں کو موقع دیا جانا چاہیے، مگر شاید ایسے پروگرامز کی انتظامیہ اسپانسرز کے دباؤ یا مقبول ناموں کی وجہ سے ایسا نہیں کر پاتی۔
ان کے مطابق جن شخصیات کو موسیقی کا علم نہیں انہیں چاہیے کہ وہ بحیثیت سیلیبرٹی تو پروگرام کا حصہ بن جائیں مگر بطور جج شامل نہ ہوں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر کسی شرکا نے ان سے کوئی ’تان‘ لگانے کو کہا تو وہ ایسا نہیں کر سکیں گے، اس لیے سیلیبرٹیز کو گلوکاری کے مقابلوں میں جج نہیں بننا چاہیے۔
حمیرا ارشد کا مزید کہنا تھا کہ ایسے پروگرامز میں ان لوگوں کو جج بنایا جانا چاہیے، جنہوں نے اپنی پوری زندگی موسیقی کے لیے وقف کر دی ہو، کیونکہ یہ حق انہی کا بنتا ہے۔
خیال رہے کہ فواد خان صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی بے حد مقبول ہیں، انہوں نے اپنے فنی کیریئر کا آغاز راک میوزک بینڈ ’ای پی‘ (اینٹیٹی پیراڈائم) سے کیا تھا، بعدازاں وہ اداکاری کے میدان میں آئے اور شاندار کامیابی حاصل کی۔
ان دنوں فواد خان ملک کے سب سے بڑے موسیقی کے مقابلے ’پاکستان آئیڈل سیزن 2‘ کے ججز پینل کا حصہ ہیں، ان کے ساتھ راحت فتح علی خان، بلال مقصود اور زیب بنگش بھی شامل ہیں۔
یہ شو تیزی سے مقبول ہورہا ہے اور نوجوان نسل کے ٹیلنٹ کے ساتھ ساتھ ججز کے فیصلوں کو بھی سراہا جا رہا ہے کہ وہ بہترین شرکا کا درست انتخاب کر رہے ہیں۔