جنوبی کوریا کے ساتھ تجارتی معاہدہ طے پا گیا، امریکی صدر
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ صدر لی جے میونگ کے ساتھ مذاکرات کے بعد جنوبی کوریا کے ساتھ تجارتی معاہدہ طے پا گیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور جنوبی کوریا کے صدر لی جے میونگ نے جنوبی کوریا میں ہونے والی ایک سربراہی ملاقات کے دوران اپنے متنازع تجارتی معاہدے کی تفصیلات کو حتمی شکل دے دی۔
ٹرمپ نے ایشیا پیسیفک فورم کے موقع پر لی جے میونگ اور دیگر علاقائی رہنماؤں کے ساتھ عشائیے کے دوران کہا کہ’ ہم نے اپنا معاہدہ کر لیا ہے، تقریباً مکمل کر لیا ہے۔’
خیال رہے کہ امریکا اور جنوبی کوریا نے جولائی کے آخر میں کہا تھا کہ تجارتی معاہدے پر بات چیت جاری ہے جس کے تحت سیئول کو امریکی درآمدات پر سب سے زیادہ ٹیرف سے بچنے کے لیے امریکا میں 350 ارب ڈالر کی نئی سرمایہ کاری کرنے پر آمادگی ظاہر کرنا تھی، جس کے بدلے میں امریکا نے ٹیرف کی شرحیں کم کرنے پر اتفاق کیا تھا، تاہم، اس سرمایہ کاری کے ڈھانچے پر مذاکرات میں جمود پیدا ہو گیا تھا۔
ٹرمپ اور لی جے میونگ نے اتفاق کیا تھا کہ سیئول معاہدے 350 ارب ڈالر کے سرمایہ کاری فنڈ کو اس طرح تقسیم کر سکتا ہے کہ 200 ارب ڈالر نقد رقم کی صورت میں ہوں گے، جو 20 ارب ڈالر کی اقساط میں ادا کیے جائیں گے۔
باقی 150 ارب ڈالر جہاز سازی (شپ بلڈنگ) کے شعبے میں سرمایہ کاری کے لیے خرچ کیے جائیں گے، جس میں جنوبی کوریا نے ٹرمپ کو مدد فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے تاکہ وہ اس صنعت کو دوبارہ بحال کر سکیں۔
جنوبی کوریا کے صدر کے معاون کِم یونگ بیوم نے بتایا کہ امریکا کے ساتھ جنوبی کوریا کے سیکیورٹی اور تجارتی معاہدوں سے متعلق ایک حقائق نامہ (فیکٹ شیٹ) چند دنوں میں تیار ہو جائے گا، جبکہ تجارتی معاہدے کی تفصیلات پر مشتمل ایک مفاہمتی یادداشت (ایم او یو) تقریباً مکمل ہو چکی ہے۔
وائٹ ہاؤس نے فوری طور پر اس تجارتی معاہدے کی تفصیلات پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا، جسے جنوبی کوریا کی پارلیمنٹ سے منظوری حاصل کرنا ضروری ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ ایسے وقت میں جنوبی کوریا پہنچے جب شمالی کوریا نے ایک ایٹمی صلاحیت رکھنے والے کروز میزائل کا تجربہ کیا تھا، انہیں گیونگجو میں جنوبی کوریا کے صدر لی جے میونگ کی جانب سے پُرتعیش استقبال دیا گیا، یہ وہ تاریخی شہر ہے جہاں اس سال کا ایشیا پیسیفک اکنامک کوآپریشن (APEC) فورم منعقد ہو رہا ہے۔
امریکی صدر نے چین کے صدر شی جن پنگ کے ساتھ آئندہ ہونے والی سربراہی ملاقات کے حوالے سے بھی پُر امید لہجہ اختیار کیا۔