دنیا

سمندری طوفان ملیسا نے جمیکا اور مشرقی کیوبا میں تباہی مچادی

طوفان نے مغربی جمیکا کو تہس نہس کر دیا، گھر مسمار ہوگئے، درخت جڑ سے اکھڑ گئے اور سڑکیں بہہ گئیں؛ یہ طوفان کیوبا کے دارالحکومت ہوانا کو براہ راست متاثر نہیں کرے گا

طاقتور سمندری طوفان ملیسا نے کیریبین کے جزیرہ نما ملک جمیکا میں تباہی مچادی، بدھ کو یہ طوفان مشرقی کیوبا میں داخل ہوا اور وہاں سانتیاگو شہر کو تباہ کردیا جبکہ دیہی علاقے زیر آب آگئے۔

عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکی نیشنل ہریکین سینٹر (این ایچ سی ) کے مطابق، ملیسا کیٹیگری 5 کا سمندری طوفان تھا، جس کی رفتار جمیکا سے ٹکراتے وقت 185 میل ( 298 کلومیٹر ) فی گھنٹہ تھی، لیکن جب یہ کیوبا پہنچا تو یہ کیٹیگری 3 کے طورفان میں بدل گیا اور اس کی رفتار کم ہوکر 120 میل ( 193 کلومیٹر ) فی گھنٹہ ہوچکی تھی۔

نیشنل ہریکین سینٹر کے مطابق’ جان لیوا سمندری لہریں، فلیش فلڈنگ، زمینی تودے گرنے اور نقصان دہ ہوائیں اس صبح بھی جاری ہیں۔’

اس تاریخی طوفان نے مغربی جمیکا کو تہس نہس کر دیا، گھر مسمار ہوگئے، درخت جڑ سے اکھڑ گئے اور سڑکیں بہہ گئیں۔ حکام نے تاحال ہلاکتوں کی تفصیلات جاری نہیں کیں لیکن جانی نقصان کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

عینی شاہدین اور سوشل میڈیا پر گردش کرتی ویڈیوز میں دکھایا گیا کہ گاڑیاں ملبہ گرنے سے تباہ ہو گئیں، ہوٹلوں کے دروازے اکھڑ گئے اور چھتیں اڑ کر محلوں میں بکھر گئیں، مونٹیگو بے کے ہوائی اڈے کی ویڈیو میں پانی میں ڈوبے علاقے، ٹوٹے ہوئے شیشے اور گرے ہوئے چھت کے حصے دکھائے گئے۔

طوفان کے بارے میں توقع کی جا رہی تھی کہ جیسے ہی یہ کیوبا سے گزرے گا، اس کی شدت کم ہو جائے گی لیکن یہ بہاماس پہنچنے تک بھی خطرناک رہے گا۔

مشرقی کیوبا میں تقریباً 7 لاکھ 35 ہزار افراد کو طوفان سے قبل گھروں سے نکالا گیا۔ صدر میگل دیاز کینل نے کہا کہ کیوبا کو پہلے ہی شدید نقصان پہنچ چکا ہے اور عوام کو محتاط رہنے اور محفوظ مقامات پر رہنے کی ہدایت کی۔

’ انسانی جانوں کے نقصان کا خدشہ ہے’ جمیکا کے وزیراعظم کا بیان

جنوب مغربی جمیکا کے علاقے سینٹ ایلزبتھ کا علاقہ مکمل طور پر ’ زیر آب’ آ گیا، جہاں 5 لاکھ سے زائد لوگ بجلی سے محروم ہو گئے۔

وزیرِاعظم اینڈریو ہولنس نے کہا، ’ ہمیں ہسپتالوں، رہائشی اور تجارتی عمارتوں کے علاوہ سڑکوں کے بنیادی ڈھانچے کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچنے کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔’

انہوں نے مزید کہا کہ ابھی تک کسی ہلاکت کی تصدیق نہیں ہوئی، لیکن طوفان کی شدت اور تباہی کو دیکھتے ہوئے ’ ہمیں خدشہ ہے کہ کچھ جانی نقصان ضرور ہوگا۔’

امریکی سیاح جورنی ایلی نے کہا، ’ یہ ایسا تھا جیسے کوئی مال گاڑی آٹھ گھنٹے تک رکنے کی کوشش کر رہی ہو۔ میں نے اپنی زندگی میں ایسا کچھ نہیں دیکھا۔’

AccuWeather کے ماہرین کے مطابق، 1988 کے سمندری طوفان گلبرٹ اور 2005 میں آنے والے ولما کے بعد ملیسا کیریبین میں ریکارڈ کی جانے والا تیسرا سب سے طاقتور سمندری طورفان ہے ۔

ماہرین کے مطابق، سمندری درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ سے طوفان زیادہ تیزی سے شدت اختیار کر رہے ہیں۔ کیریبین کے کئی ممالک نے امیر اور آلودگی پھیلانے والے ممالک سے امداد یا قرضوں میں رعایت کی صورت میں ازالے کا مطالبہ کیا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ جمیکا کی بحالی میں مدد کے لیے تیار ہیں، جبکہ امریکی محکمہ خارجہ نے ریسکیو ٹیمیں بھیجنے کا اعلان کیا۔

کیوبا کے بعد طوفان کا اگلا ہدف بہاماس تھا، جہاں حکومت نے جنوبی علاقوں سے لوگوں کے انخلا کے احکامات جاری کیے۔

اس سے مشرق میں واقع ہیٹی اور ڈومینیکن ریپبلک کے جزیرے پر طوفان کے بیرونی اثرات سے شدید بارشیں ہوئیں، جس سے کم از کم چار ہلاکتیں ہوئیں۔

کیوبا میں صورتحال

طوفان کا مرکز آج صبح کیوبا کے مشرقی پہاڑی علاقے گواما سے ٹکرایا، جو سانتیاگو دے کیوبا سے 25 میل مغرب میں واقع ہے۔

حکام نے مشرقی کیوبا میں تقریباً تمام علاقوں میں بجلی بند کر دی، لاکھوں افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا اور سانتیاگو شہر کے 4 لاکھ باشندوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایت کی۔

مقامی میڈیا اور شہریوں کی کھینچی گئی تصاویر میں بجلی کے ٹوٹے ہوئے تار، گرے ہوئے درخت ، چکنا چور کھڑکیاں، اور سڑکیں ملبے سے بھری دکھائی دیں۔

پہاڑی علاقوں میں مٹیالے پانی کے سیلابی ریلے بہتے ہوئے دیکھے گئے۔ حکام کے مطابق، سانتیاگو سے گوانتانامو تک نشیبی علاقے زیر آب آ گئے اور 35 فیصد آبادی کو منتقل کیا گیا۔

یہ تباہی ایسے وقت میں آئی ہے جب کیوبا پہلے ہی خوراک، ایندھن، بجلی اور ادویات کی قلت کا شکار ہے، جس کے باعث 2021 سے ریکارڈ ہجرت دیکھنے میں آئی ہے۔

صدر دیاز کینل نے کہا کہ ڈھائی ہزار لائن مین تعینات کر دیے گئے ہیں جو طوفان گزرنے کے فوراً بعد بجلی کی بحالی کا کام شروع کریں گے۔

خیال رہے کہ یہ طوفان کیوبا کے دارالحکومت ہوانا کو براہ راست متاثر نہیں کرے گا۔