شٹ ڈاؤن کے باعث 4 کروڑ امریکی شہریوں کے خوراک کی امداد سے محروم ہونے کا خطرہ
امریکا میں شٹ ڈاؤن کی وجہ سے تقریباً 4 کروڑ 20 لاکھ افراد کے خوراک کی امداد سے محروم ہونے کا خطرہ بڑھ گیا ہے، کیونکہ امریکی حکومت کو تاریخ کے دوسرے طویل ترین شٹ ڈاؤن کا سامنا ہے اور کانگریس میں ڈیموکریٹس اور ریپبلکنز ایک دوسرے کو ہفتوں سے جاری قانون سازی کے تعطل کا ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں۔
ڈان اخبار میں شائع برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق دونوں جماعتوں کی جانب سے اپنے مؤقف میں تبدیلی کے کوئی آثار نظر نہیں آ رہے، حالانکہ ہفتے سے ’سپلیمنٹل نیوٹریشن اسسٹنس پروگرام‘ (ایس این اے پی) جسے فوڈ اسٹامپس بھی کہا جاتا ہے، کی فنڈنگ ختم ہونا شروع ہو جائے گی۔
امریکی محکمہ زراعت (یو ایس ڈی اے) نے گزشتہ ہفتے یہ فیصلہ کیا تھا کہ وہ ہنگامی فنڈز استعمال نہیں کرے گا، جن سے نومبر کے جزوی فوائد ادا کیے جا سکتے تھے، اس فیصلے نے سینیٹ میں تقسیم پیدا کر دی ہے، ڈیموکریٹس کا کہنا ہے کہ یہ ادارہ قانونی طور پر پابند ہے کہ تقریباً ساڑھے 5 ارب ڈالر کے کنٹی جنسی فنڈز استعمال کرے تاکہ کم از کم کچھ فوائد برقرار رہ سکیں۔
خوراک کی امداد کی فنڈنگ کی نگرانی کرنے والی اعلیٰ ترین ڈیموکریٹ نیو ہیمپشائر کی سینیٹر جین شاہین نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ بھوک کو سیاسی سودے بازی کے آلے کے طور پر استعمال کر رہی ہے، آخرکار یہ ایک انتخاب ہے۔
ریپبلکنز کا کہنا ہے کہ سینیٹ کے ڈیموکریٹس اس شٹ ڈاؤن کے ذمہ دار ہیں، کیونکہ انہوں نے حکومت کو دوبارہ کھولنے کے لیے ’کنٹینیونگ ریزولیوشن‘ (سی آر) کہلانے والے بل کے خلاف 13 بار ووٹ دیا ہے، تاکہ ریپبلکن اکثریت سے صحت کی دیکھ بھال کے معاملات پر رعایتیں حاصل کی جا سکیں۔
خوراکی امداد کے بجٹ کے انچارج اعلیٰ ترین ریپبلکن نارتھ ڈکوٹا کے سینیٹر جان ہووین نے کہا کہ ڈیموکریٹس کو ایک صاف سی آرکے حق میں ووٹ دینا چاہیے تاکہ حکومت کھل سکے، اس طرح یہ سارے مسائل حل ہو جائیں گے۔
وائٹ ہاؤس کے آفس آف مینجمنٹ اینڈ بجٹ نے تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔
دو جماعتی پروگرام میں کٹوتی
امریکی خوراک کی امداد کی لاگت اور دائرہ کار پر کانگریس میں باقاعدگی سے بحث ہوتی ہے، خاص طور پر اس وقت جب فارم بل پر دوبارہ مذاکرات ہوتے ہیں جو ایس این اے پی کو فنڈ کرتا ہے۔
جولائی میں ٹرمپ اور ریپبلکنز کے ٹیکس اور اخراجات کے بل نے ’ایس این اے پی‘ کے لیے کام کی شرائط کو سخت کیا تھا اور ریاستی سطح پر اخراجات بڑھا دیے تھے، جس سے تقریباً 200 ارب ڈالر کی مجموعی فنڈنگ محدود ہو گئی تھی اور کچھ افراد پروگرام سے خارج ہو سکتے ہیں۔
امریکا کی ہر ریاست میں شہری وفاقی فوائد پر انحصار کرتے ہیں، ان 5 ریاستوں میں جہاں فی کس سب سے زیادہ ایس این اے پی سے فائدہ اٹھانے والے شہری ہیں، جن کی آبادی کا 15 فیصد سے زیادہ حصہ اس پروگرام سے فائدہ اٹھاتا ہے، ان میں سے 3 ریاستوں لوزیانا، اوکلاہوما اور ویسٹ ورجینیا کے سینیٹر ریپبلکن ہیں۔
اسی ہفتے، ریپبلکن سینیٹر جوش ہاؤلی نے نومبر کے لیے ایس این اے پی کی فنڈنگ کا ایک علیحدہ بل پیش کیا تھا، جسے منگل تک کچھ دو جماعتی شریک حمایت ملی، اس کے بعد سینیٹ کے ڈیموکریٹک رہنماؤں نے اپنی علیحدہ تجویز پیش کی تھی۔
تاہم، سینیٹ کے ریپبلکن اکثریتی رہنما جان تھون نے سوال اٹھایا کہ جب گزشتہ ہفتے وفاقی ملازمین کو تنخواہ دینے کے لیے ایک اسی نوعیت کا ہدفی بل ناکام ہو گیا تھا تو سینیٹ کو اس بل پر ووٹ کیوں دینا چاہیے۔
یو ایس ڈی اے میں قانونی یو ٹرن
ماضی میں شٹ ڈاؤن کے دوران بھی ایس این اے پی کے فوائد تقسیم کیے جاتے رہے ہیں، جس میں ٹرمپ کے پہلے دور حکومت میں ہونے والے تاریخ کا طویل ترین شٹ ڈاؤن بھی شامل ہے۔
اس وقت ٹرمپ کے یو ایس ڈی اے حکام نے کانگریس کے غیر جانب دار واچ ڈاگ ’گورنمنٹ اکاؤنٹیبلٹی آفس‘ (جی اے او) کو یقین دلایا تھا کہ ہنگامی فنڈز فوائد کی ادائیگی کے لیے استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
ادارے نے یہی مؤقف 30 ستمبر کو جاری موجودہ شٹ ڈاؤن سے قبل کی منصوبہ بندی میں دہرایا تھا، مگر اب وہ منصوبہ یو ایس ڈی اے کی ویب سائٹ سے غائب ہے۔
اس کے بجائے ویب سائٹ پر ایک بینر لگا ہوا ہے، جو ڈیموکریٹس کو اس بات کا ذمہ دار ٹھہراتا ہے کہ انہوں نے غیر قانونی تارکین وطن کے لیے صحت کی دیکھ بھال اور ’جینڈر مٹیلشن طریقہ کار‘ کی حمایت کے لیے فنڈنگ نہیں ہونے دی۔
منیسوٹا کی ڈیموکریٹ سینیٹر ٹینا اسمتھ نے محکمہ کی اس پیغام رسانی کے بارے میں کہا کہ ‘یہ تو محض ایک بہانہ ہے‘۔