نائب امریکی صدر کا ہندو اہلیہ کے عیسائی مذہب اختیار کرنے کی ’خواہش‘ کا دفاع
امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے اپنے اس بیان کا دفاع کیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ ان کی اہلیہ اُوشا، جن کی پرورش ہندو مذہب میں ہوئی ہے، وہ عیسائی مذہب اختیار کر لیں۔
ڈان اخبار میں شائع فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق جے ڈی وینس خود ایک کٹر کیتھولک ہیں، اور 2019 میں عیسائی مذہب قبول کر چکے ہیں، انہوں نے جمعے کو کہا کہ ان کے بیان پر ردِعمل سے ’عیسائی مذہب کے خلاف تعصب‘ کی بو آتی ہے۔
41 سالہ نائب صدر سے بدھ کے روز یونیورسٹی آف مسیسیپی میں منعقدہ ٹرننگ پوائنٹ یو ایس اے کے ایک پروگرام میں سوال کیا گیا تھا، یہ پروگرام دائیں بازو کے مقتول کارکن چارلی کرک کی یاد میں منعقد کیا گیا تھا، سوال پوچھا گیا کہ وہ ایک بین المذاہب شادی میں اپنے 3 بچوں کی پرورش کیسے کر رہے ہیں؟
انہوں نے جواب دیا کہ کیا میں امید کرتا ہوں کہ کسی دن ’وہ‘ بھی اسی چیز سے متاثر ہوں، جس نے مجھے چرچ میں ایمان لانے پر مجبور کیا؟ جی ہاں، میں واقعی ایسا چاہتا ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ لیکن اگر وہ ایسا نہیں کرتیں، تو خدا کہتا ہے کہ ہر انسان کو آزاد مرضی حاصل ہے، اس لیے یہ میرے لیے کسی مسئلے کی بات نہیں۔