پاکستان

مذاکرات کے بعد کالعدم ٹی ٹی پی وادی تیراہ کے علاقے بار قمبر خیل سے انخلا پر رضامند

عمائدین کے وفد نے اتوار کو ٹی ٹی پی کے مقامی کمانڈرز سے ملاقات کی اور 4 اگست کے تحریری معاہدے کی یاد دہانی کرائی، کمانڈروں نے علاقہ خالی کرنے پر زبانی اتفاق کرلیا، ذرائع

کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے اتوار کے روز مقامی عمائدین سے مذاکرات کے بعد وادی تیراہ کے علاقے بار قمبر خیل کو چھوڑنے پر زبانی اتفاق کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وادی کے معتبر ذرائع سے حاصل ہونے والی اطلاعات سے معلوم ہوا ہے کہ بار قمبر خیل کے عمائدین کے وفد نے اتوار کو ٹی ٹی پی کے مقامی کمانڈروں سے ملاقات کی اور انہیں 4 اگست کے تحریری معاہدے کی یاد دہانی کرائی، جس میں عسکریت پسندوں نے یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ اپنے گھروں کو سیکیورٹی فورسز پر حملوں یا کسی تخریبی سرگرمی کے لیے استعمال نہیں کریں گے۔

ذرائع کے مطابق عمائدین نے ٹی ٹی پی کمانڈروں کو بتایا کہ فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان لڑائی کے باعث مقامی آبادی سخت متاثر ہو رہی ہے، کیونکہ بعض مسلح گروہ اب بھی نجی گھروں میں موجود ہیں، اور مقامی باشندوں کو زبردستی اپنے گھروں سے نکلنے پر مجبور کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان فائرنگ کے تبادلے کے نتیجے میں متعدد افراد ہلاک اور زخمی ہوئے، جب کہ نجی املاک کو بھی نقصان پہنچا ہے، حالانکہ 5 اگست کو ٹی ٹی پی نے یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ مقامی آبادی کو سیکیورٹی فورسز کے خلاف انسانی ڈھال کے طور پر استعمال نہیں کرے گی۔

کواڈ کاپٹر حملوں میں خاتون جاں بحق، 2 زخمی

بار قمبر خیل قبیلے کے جرگے نے ہفتے کے روز علاقے میں ٹی ٹی پی کی بڑھتی ہوئی مسلح سرگرمیوں اور حملوں پر شدید ناراضی کا اظہار کیا اور کالعدم تنظیم کے ارکان کو یہ واضح پیغام دیا کہ وہ بار بار 5 اگست کے ’امن معاہدے‘ کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔

وادی کے قابلِ اعتماد ذرائع نے بتایا کہ ٹی ٹی پی کمانڈروں نے اتوار کو اصولی طور پر اس بات سے اتفاق کیا کہ وہ بار قمبر خیل کے نجی گھروں میں قائم تمام ٹھکانوں کو خالی کر دیں گے اور علاقے سے نکل جائیں گے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ مقامی عمائدین نے سیکیورٹی حکام کو بھی قائل کر لیا کہ وہ علاقے میں کئی دنوں سے نافذ کرفیو ختم کریں۔

سیکیورٹی فورسز نے متعدد علاقوں میں رہائشیوں کو گھروں سے نکلنے کا حکم دیا تھا، کیونکہ علاقے میں بھرپور فوجی کارروائی جاری تھی اور کئی خاندان شدید فائرنگ کے دوران محفوظ مقامات کی طرف منتقل ہو چکے تھے۔

مقامی ذرائع کے مطابق اتوار کے روز قمبر خیل اور ملک دین خیل کے علاقوں میں کم از کم 3 ڈرون (کواڈ کاپٹر) حملوں میں ایک خاتون جاں بحق اور 2 افراد زخمی ہوئے۔

ذرائع نے بتایا کہ ایک گھر پر کواڈ کاپٹر کے حملے میں ایک خاتون جان سے گئی، جب کہ یخ کمر کے علاقے میں ایک اور حملے میں 2 افراد زخمی ہوئے۔

ذرائع کے مطابق، یخ کمر کے علاقے میں زخمی ہونے والے افراد کی فوری شناخت نہیں ہو سکی، کیونکہ جس گھر پر حملہ ہوا وہ اس وقت خالی تھا اور اس کے مکین پہلے ہی محفوظ مقام پر منتقل ہو چکے تھے۔

پولیس اہلکار گرفتار

دوسری جانب، باڑہ پولیس نے اتوار کے روز اپنے ہی دو اہلکاروں کو ایک مقامی شخص کے اغوا میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کر لیا اور مغوی کو بازیاب کرا لیا۔

ڈی ایس پی سوا لزار خان کے مطابق پولیس نے خفیہ اطلاع پر باڑہ کے ایک ہوٹل پر چھاپہ مارا جہاں مغوی جمشید خان کو 2 اغوا کاروں میر گل اور طیب خان (دونوں پولیس اہلکار) کے ہمراہ پایا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ ان کا ایک تیسرا ساتھی حیدر (پولیس اہلکار) چھاپے سے قبل فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا، تینوں اہلکار مختلف پولیس چوکیوں پر تعینات تھے اور انہیں فوری طور پر معطل کر دیا گیا ہے۔