دنیا

اٹلی: کشتی ڈوبنے سے94 افراد ہلاک، 250 لاپتہ

لیمپیڈیوسا جزیرے میں افریقی مہاجرین سے بھری ایک کشتی ڈوب گئی ایک اندازے کے مطابق اس میں 500 افراد سوار تھے۔ یو این ایچ سی آر۔

اٹلی: اٹلی کے جنوب میں واقع لیمپیڈیوسا جزیرے میں جمعرات کے روز افریقی مہاجرین سے بھری ایک کشتی ڈوب گئی جس کے نتیجے میں 94 افراد ہلاک اور 250 لا پتہ ہیں۔ اس بات کی تصدیق کوسٹ گارڈز نے کی ہے۔

ڈوب کر مرنے والے افراد کی لاشیں نکالنے کا عمل جاری ہے اور خدشہ ہےکہ ان کی تعداد بڑھے گی۔ پناہ گزینوں نے اسی مشہور راستے کو استعمال کیا ہے جو افریقہ سے یورپ آنے والے افراد استعمال کرتے ہیں۔

لیپیڈیوسا کے میئر جیوسی نیکولینی نے نامہ نگار سے کہا کہ "یہ ہولناک ہے ایک قبرستان کی طرح وہ اب بھی انہیں ( لاشوں کو)  باہر لا رہے ہیں۔

کوسٹ گارڈ نے بتایا کہ 151 افراد کو بچا لیا گیا ہے انہوں نے بتایا کہ جزیرے سے ایک کلو میٹر کے فاصلے پر کشتی نے آگ پکڑ لی اور ڈوب گئی۔

اقوام متحدہ کی پناہ گزینوں کی ایجینسی یو این ایچ سی آر کا کہنا ہے کہ تقریبا 500 مسافر لیبیا سے کشتی میں سوار ہوئے تھے، ان سب کا تعلق اریٹیریا سے تھا۔

چار دن پہلے 13 تارکین وطن مشرقی سسلی میں ڈوب گئے تھے، اٹلی کے صدر نے یورپین یونین سے اس حوالے سے کاروائی کرنے کی ضرورت پر زور دیا انہوں نے کہا کہ یہ معصوم انسانوں کا قتل ہے۔

یو این ایچ سی آر نے بتایا کہ گزشتہ سال تیونس سے اٹلی جاتے ہوئے  تقریبا 500 افراد ہلاک یا لاپتہ ہوگئے تھے۔

اسی طرح شام میں خانہ جنگی کے بعد بھی پناہ کیلئے اٹلی اور یورپ آنے والوں کی تعداد میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے پناہ گزین اینٹونیا گیوٹیرس نے کہا کہ میں اس وقت اطالوی کوسٹ گارڈ کی طرف سے زندگیوں کو بچانے کے لیئے فوری کاروائی کو سراہتا ہوں۔ لیکن میں پوری دنیا میں تارکینِ وطن کی بڑھتی ہوئی تعداد کے بارے میں بھی فکر مند ہوں۔

تارکین وطن اکثر لیمپیڈیوسا میں جو صرف تیونس کے ساحل سے 113 کلو میٹر کے فاصلے پر ہے آتے ہیں، عام طور پر انہیں خطرناک کھچا کھچ بھری کشتی میں سوار کیا جاتا ہے۔

پوپ فرانسس نے جولائی میں جزیرے کا پہلا دورہ کیا تھا انہوں نے کہا کہ آج کے واقعہ کا مجھے بے حد دکھ ہے ۔

' ہمیں اپنی توانائیاں مستحکم کرکے کوشش کرنا ہوں گی کہ آئیندہ ایسے حادثات نہ ہوں،' انہوں نے کہا۔

تارکین وطن اطالوی حکومت کے لیے ایک انسانی اور سیاسی مسئلہ ہے۔ یواین ایچ سی آر کے مطابق صرف گزشتہ برس ہی  تقریبا  15,000 افراد اٹلی اور مالٹا پہنچے ہیں ۔ یعنی اٹلی میں 13,200 اور مالٹا میں 1,800 افراد نقل مکانی کرکے پہنچے ہیں۔

اٹلی کے وزیر خارجہ ایما بونینو نے کہا کہ ریسکیو آپریشن فوری طور پر شروع ہو گیا ہے لیکن بہت مشکل بھی ہے کیونکہ موسم سرد ہو رہا ، تارکین کو راستہ نہیں معلوم اور نہ ہی وہ تیرنا جانتے ہیں۔