دنیا

امریکی سینیٹ سے حکومت کے شٹ ڈاؤن کو ختم کرنے کیلئے فنڈنگ بل منظور

’فنڈنگ معاہدہ‘ ہاؤس میں جائے گا، جہاں سے منظوری اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دستخط کرنے کی توقع ہے، وفاقی فوڈ ایڈ کی خدمات بحال اور ملازمین کو تنخواہیں ادا کی جاسکیں گی۔

سینیٹ کے چند ڈیموکریٹک ارکان نے پیر کی رات ریپبلکنز کے ساتھ مل کر ایک فنڈنگ بل کی منظوری دے دی، تاکہ شٹ ڈاؤن (بندش) ختم کرتے ہوئے وفاقی حکومت کو دوبارہ کھولا جا سکے۔

امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ کی رپورٹ کے مطابق ڈیموکریٹک ارکان نے اپنی پارٹی کی یہ شرط کہ افورڈیبل کیئر ایکٹ (اے سی سی) کی سبسڈیز میں توسیع کی ضمانت حاصل کیے بغیر ری پبلکنز کی حمایت کی، جو لاکھوں امریکیوں کو انشورنس کی فیس برداشت کرنے میں مدد دیتی ہیں۔

اب یہ فنڈنگ معاہدہ ہاؤس میں جائے گا، جہاں جی او پی کے رہنما امید کر رہے ہیں کہ یہ جلد از جلد بدھ تک منظور ہو سکتا ہے، اور سب سے طویل امریکی شٹ ڈاؤن ختم کر سکتا ہے۔

حال ہی میں طے پائے جانے والے اس معاہدے پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دستخط کرنے کی توقع ہے، اور یہ وفاقی فوڈ ایڈ جیسی اہم خدمات کو بحال کرے گا، نیز لاکھوں وفاقی ملازمین کی تنخواہیں ادا کرے گا۔

سینیٹ میں 8 ڈیموکریٹک ارکان نے ریپبلکنز کے ساتھ شامل ہو کر 60 سے 40 کے ووٹ میں حمایت کی، ایک ریپبلکن سینیٹر رینڈ پال نے مخالفت میں ووٹ دیا۔

یہ شٹ ڈاؤن کیپٹل ہل پر سیاسی طور پر نقصان دہ رہا ہے۔

حالیہ سروے میں بار بار ریپبلکنز پر فنڈنگ میں کمی کا الزام عائد کیا گیا تھا، اور سینیٹ میں ڈیموکریٹک سینٹرلسٹز کے ذریعے طے پائے جانے والے اس معاہدے نے پارٹی میں بحث چھیڑ دی ہے کہ اب وہ اپنے 41 دنہ فنڈنگ معرکے کے دوران کس حکمت عملی پر جائیں گے۔

زیادہ تر ڈیموکریٹ صحت کی دیکھ بھال پر پالیسی کے حقیقی فائدے حاصل کرنے کے امکان نہ ہونے کے باوجود لڑائی جاری رکھنے کے خواہاں تھے، تاہم سینٹرلسٹز نے مستقبل میں کسی صحت کی دیکھ بھال بل پر ووٹ لینے کا وعدہ حاصل کیا، جسے ڈیموکریٹس چاہتے ہیں کہ جی او پی کی حمایت حاصل ہو، تاہم یہ یقین نہیں ہے کہ یہ بل سینیٹ یا ہاؤس میں کامیاب ہو جائے گا۔

پیر کی رات کے ووٹ نے امریکی کیپیٹل میں چند روز کی تیز تر مذاکراتی سرگرمیوں کا اختتام کیا، جس میں سینیٹ سینٹرلسٹز، جی او پی رہنما اور وائٹ ہاؤس کے درمیان ویک اینڈ میں خاموش مذاکرات شامل تھے، اور باضابطہ طور پر اپنے معاہدے کا اعلان اتوار کو کیا گیا تھا۔

ڈیموکریٹک کاکس کے 8 ارکان نے اتوار کی رات اہم قدم اٹھایا اور پیر کی رات تمام 8 ارکان نے حتمی منظوری دی۔

ان 8 قانون سازوں میں ڈیموکریٹک سینیٹرز ڈک ڈربن، میگی ہیسن، ٹم کین، جین شاہین، کیتھرین کورٹز ماسٹو، جان فیٹر مین، جیکی روزن اور اینگس کنگ (آزاد رکن) شامل ہیں اور ڈیموکریٹس کے ساتھ کاکس میں شامل ہیں۔

اگرچہ سینیٹ کے اقلیتی رہنما چک شومر نے حتمی معاہدے کے لیے ووٹ نہیں دیا، لیکن پارٹی کی بائیں بازو کی جانب سے غصہ ان پر اس لیے آیا کہ انہوں نے سینٹرلسٹز کو ایسا معاہدہ کرنے دیا، جس میں اے سی سی سبسڈیز کے حوالے سے کوئی حقیقی کامیابی نہیں تھی، جو جلد ختم ہو جائیں گی اور لاکھوں امریکیوں کے پریمیم بڑھا دیں گی۔

دونوں ایوانوں میں کئی ڈیموکریٹس کا ماننا ہے کہ پارٹی کو دوبارہ جنوری 30 کو اس لڑائی کا سامنا کرنا پڑے گا، جب فنڈنگ کا اگلا حصہ ختم ہو جائے گا، تاہم وسیع تر قانونی پیکیج کئی اہم ایجنسیوں کو فنڈ کرے گا، جن میں وفاقی فوڈ ایڈ، خواتین، بچوں اور نوزائیدہ غذائیت پروگرام، اور ویٹرنز پروگرام شامل ہیں، اور یہ مالی سال 2026 کے باقی حصے تک جاری رہے گا۔

اب توجہ ہاؤس اسپیکر مائیک جانسن اور ہاؤس کے ارکان کی طرف ہوگی، جو وسط ستمبر سے اپنے اضلاع میں رہنے کے بعد واشنگٹن پہنچ رہے ہیں۔

میجرٹی وِپ ٹام ایمر کے نوٹس کے مطابق ہاؤس منصوبہ بنا رہا ہے کہ سینیٹ سے منظور شدہ بل پر ووٹ دے کر وفاقی حکومت دوبارہ کھولی جائے، جیسا کہ بدھ کو دوپہر 4 بجے ہو سکتا ہے، نوٹس کے مطابق اس دن متعدد ووٹ متوقع ہیں۔

ریپبلکن اسپیکر کو اگلے چند دن میں اپنی ٹوٹ پھوٹ والی کانفرنس میں یہ پیکیج منظور کروانے کے لیے صدر کی مدد درکار ہوگی، تاہم پیر کو ٹرمپ نے سی این این کی کیٹلین کولنز سے کہا تھا کہ ’میں ایسا کروں گا‘۔

ٹرمپ نے کہا کہ ’میرا خیال ہے، جو کچھ میں سن رہا ہوں، اس کے مطابق کچھ بھی نہیں بدلا، اور ہمارے پاس کافی ڈیموکریٹس کی حمایت ہے، اور ہم اپنے ملک کو دوبارہ کھولیں گے، یہ افسوس ناک ہے کہ حکومت بندش کا سامنا کر رہی تھی، لیکن ہم اپنے ملک کو بہت جلد کھول دیں گے۔