لائف اسٹائل

مرد بھی خواتین کی طرح صدمات کا شکار ہیں، سماجی دباؤ کا بہت زیادہ سامنا ہے، فریحہ الطاف

مرد اور عورت دونوں کو برابر کام کرنا چاہیے، اس بحث میں جنس کو الگ نہیں کیا جا سکتا، کتنا اچھا ہوگا اگر مرد و عورت دونوں مل کر کام کریں اور معاشی ذمہ داری بانٹیں، سابق ماڈل

سابق ماڈل، فیشن ڈیزائنر و سماجی رہنما فریحہ الطاف نے کہا ہے کہ مرد بھی خواتین کی طرح زندگی میں مختلف صدمات کا سامنا کر رہے ہیں اور انہیں شدید سماجی دباؤ کا بھی سامنا ہے۔

فریحہ الطاف نے حال ہی میں ’ایف ایچ ایم‘ پوڈکاسٹ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے مردوں اور خواتین دونوں پر معاشرتی دباؤ اور صدمات کے بارے میں بات کی۔

سابق ماڈل نے کہا کہ زندگی میں صرف خواتین ہی صدمات سے دوچار نہیں ہوتیں بلکہ مرد بھی مختلف صدمات کا سامنا کرتے ہیں۔

ان کے مطابق مردوں پر بھی سماجی دباؤ بہت زیادہ ہوتا ہے اور ان سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ نہ صرف اپنے لیے بلکہ اپنی بیوی، بچوں اور پورے خاندان کے لیے کمانے کے ذمہ دار ہوں۔

انہوں نے کہا کہ کتنا اچھا ہوگا اگر مرد و عورت دونوں مل کر کام کریں اور معاشی ذمہ داری بانٹیں، جس سے کسی ایک پر کمانے کا سماجی دباؤ بھی کم ہوگا۔

فریحہ الطاف نے صائمہ قریشی کے حالیہ بیان پر بھی ردعمل دیا، جنہوں نے ستمبر 2025 میں دوبارہ کہا تھا کہ عورت کی کمائی میں برکت نہیں ہوتی اور کمانا عورت کا کام نہیں۔

انہوں نے اس بیان پر سوال اٹھایا کہ کیا بھیگ مانگنے میں کوئی برکت ہے؟

ان کے مطابق کام ہمیشہ بابرکت ہوتا ہے، چاہے وہ کسی بھی نوعیت کا ہو اور جو بھی انسان محنت کرتا ہے، اس کی کمائی اور کام میں برکت ہوتی ہے، یہ عبادت ہے۔

سابق ماڈل نے مزید کہا کہ مرد اور عورت دونوں کو برابر کام کرنا چاہیے اور اس بحث میں جنس کو الگ نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ وہ بھی کام کرتی تھیں، لہٰذا کیسے کہا جا سکتا ہے کہ خواتین کی کمائی میں برکت نہیں ہوتی۔

فریحہ الطاف نے آخر میں کہا کہ وہ صائمہ قریشی کے بیان کو سن کر دنگ رہ گئی ہیں اور ان کا ماننا ہے کہ محنت سے حاصل کی گئی کمائی میں ہمیشہ برکت ہوتی ہے۔