امریکی ایوانِ نمائندگان کا تقریباً متفقہ طور پر ایپسٹن فائلز کے اجرا کے حق میں ووٹ
ریپبلکن پارٹی کی اکثریت والے امریکی ایوانِ نمائندگان نے منگل کو تقریباً متفقہ طور پر ووٹ دیا کہ محکمۂ انصاف کو جنسی ہراسانی کے مجرم آنجہانی جیفری ایپسٹن کے متعلق فائلیں جاری کرنے پر مجبور کیا جائے، یہ وہ نتیجہ تھا جس کے لیے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کئی مہینوں تک مخالفت کرتے رہے، پھر اچانک اپنے موقف کو بدل دیا۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ کے اس اچانک موقف کی تبدیلی کے 2 دن بعد ایک قرارداد ایک کےمقابلے میں 427 ووٹوں سے منظوری کے بعد سینیٹ کو بھیجی گئی، جس میں ایپسٹن سے متعلق تمام غیر خفیہ ریکارڈز جاری کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
عوامی دباؤ اور ریپبلکنز کے درمیان ایپسٹن فائلز پر بڑھتی ہوئی کشیدگی نے ٹرمپ اور ان کے کچھ پرجوش حامیوں کے درمیان تعلقات متاثر کیے۔
ووٹ سے پہلے ایپسٹن کے ہاتھوں مبینہ جنسی استحصال کا شکار تقریباً 2 درجن خواتین امریکی قانون سازوں کے ساتھ کانگریس کے باہر جمع ہوئیں اور فائلز جاری کرنے کا مطالبہ کیا۔
خواتین نے اپنی جوانی کی تصاویر پکڑی ہوئی تھیں، اس عمر کی جب وہ پہلی بار ایپسٹن سے ملیں، جو نیو یارک کا ایک مالدار شخص تھا اور ملک کے طاقتور لوگوں کے ساتھ تعلقات رکھتا تھا۔
ووٹ کے بعد انہوں نے ایوان کی عوامی گیلری میں کھڑی ہو کر قانون سازوں کو خوش آمدید کہا، اس موقع پر کچھ خواتین آبدیدہ اور ایک دوسرے کو گلے لگاتی ہوئی دکھیں۔
ایپسٹن اسکینڈل مہینوں سے ٹرمپ کے لیے سیاسی مسئلہ رہا ہے، جزوی طور پر اس لیے کہ انہوں نے اپنے حامیوں کے سامنے ایپسٹن کے بارے میں سازشی نظریات کو بڑھاوا دیا۔
ٹرمپ کے بہت سے ووٹرز کا ماننا ہے کہ ان کی انتظامیہ نے ایپسٹن کے طاقتور لوگوں سے تعلقات کو چھپایا اور ان کی موت کی تفصیلات کو مبہم بنایا، جسے 2019 میں مین ہیٹن کی جیل میں خودکشی قرار دیا گیا۔
صدر ٹرمپ نے اس حوالے سے سوال کرنے والے صحافی پر بھی غصے کا اظہار کیا، منگل کو اوول آفس میں ایک صحافی نے اس معاملے پر سوال کیا تو ٹرمپ نے اسے ’برا شخص‘ قرار دیا اور کہا کہ جس ٹی وی نیٹ ورک کے لیے وہ کام کرتا ہے، اس کا لائسنس منسوخ ہونا چاہیے۔
ٹرمپ نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی میزبانی کرتے ہوئے کہا کہ میرا جیفری ایپسٹن سے کوئی تعلق نہیں، میں نے اسے کئی سال پہلے اپنے کلب سے نکال دیا تھا کیونکہ مجھے لگا وہ بیمار اور خراب انسان ہے۔
ٹرمپ 1990 اور 2000 کی دہائی میں ایپسٹن کے ساتھ سماجی میل جول اور پارٹیوں میں شریک رہے، جس کے بعد انہوں نے خود اس تعلق کو ختم کیا، پرانی دوستی اب صدر کے لیے اپنے حامیوں کے سامنے ایک نازک مسئلہ بن گئی ہے۔
رائٹرز اور اپساس کے سروے کے مطابق 44 فیصد ریپبلکنز ٹرمپ کے اس معاملے سے نمٹنے کے انداز کی تائید کرتے ہیں، جو ان کے مجموعی کارکردگی کی 82 فیصد کی منظوری سے کافی کم ہے۔
جینا-لیسا جونز نے ووٹ سے پہلے پریس کانفرنس میں کہا کہ صدر ٹرمپ! براہ کرم اس معاملے کو سیاسی نہ بنائیں، یہ آپ کے بارے میں نہیں ہے، انہوں نے بتایا کہ ایپسٹن نے 14 سال کی عمر میں ان کا جنسی استحصال کیا تھا۔