تضحیک کا نشانہ بننے والی مس میکسیکو فاطمہ بوش مس یونیورس منتخب
تھائی لینڈ میں ہونے والے مس یونیورس کے مقابلوں میں انتظامیہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار سے تضحیک کا نشانہ بننے والی مس میکسیکو فاطمہ بوش مس یونیورس کا مقابلہ جیت گئیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق فاطمہ بوش کو 20 نومبر کو ہونے والے فائنل راؤنڈ میں مس یونیورس منتخب کیا گیا۔
فائنل میں 120 سے زائد شرکا میں سے منتخب ہونے والی فاطمہ نے آئیوری کوسٹ، فلپائن، تھائی لینڈ اور وینزویلا کی حسیناؤں کو پیچھے چھوڑا۔
تاج پوشی کے بعد فاطمہ بوش نے پریس کانفرنس میں کہا کہ وہ ایک ایسی مس یونیورس کے طور پر یاد رکھی جائیں گی جو خود اپنے آپ پر یقین رکھتی ہیں اور جس نے مس یونیورس کے روایتی ماڈل کو تھوڑا بدل دیا۔
ان کے مس یونیورس منتخب ہونے کی تقریب کو ان کے آبائی شہر ولہرموسا میں ہزاروں شہریوں نے اسٹیڈیم میں لائیو دیکھا اور جیت پر آتش بازی اور نعروں سے جشن بھی منایا۔
میکسیکن صدر نے بھی فاطمہ بوش کی تعریف کی اور کہا کہ وہ خواتین کے لیے ایک مثال ہیں کہ کیسے آواز اٹھانی چاہیے۔
خیال رہے کہ مس یونیورس کے مقابلوں کے دوران رواں ماہ نومبر کے آغاز میں ایک تقریب کے دوران تھائی لینڈ مس یونیورس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ناوت اتسارگریسل نے فاطمہ بوش سے سوال کیا تھا کہ انہوں نے ایک تشہیری شوٹ میں حصہ کیوں نہیں لیا؟
اس موقع پر انہوں نے فاطمہ بوش کو انگریزی میں’ڈمب‘ یعنی احمق بھی قرار دیا، جس کے بعد تقریب کا ماحول کشیدہ ہو گیا تھا۔
اعلیٰ عہدیدار کی جانب سے فاطمہ بوش کو احمق قرار دینے کے بعد کئی شریک حسیناؤں نے اس رویے کو ’توہین آمیز‘ قرار دیتے ہوئے مذکورہ تقریب کا بائیکاٹ کردیا تھا۔
بعد ازاں فاطمہ بوش نے سوشل میڈیا پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ’بیلوں کی طرح خاموش نہیں رہیں گی‘ اور خواتین کی عزت و وقار کے لیے آواز بلند کرتی رہیں گی۔