آئی ایم ایف نے پاکستان کیلئے ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کی نئی قسط کی منظوری دے دی
عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے لیے تقریباً ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کی نئی قسط کی منظوری دے دی ہے، جو اس کے دوہری نوعیت کے بیل آؤٹ (37 ماہ کے توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) اور موسمیاتی توجہ کی حامل ریزیلیئنس اینڈ سسٹین ایبلٹی سہولت (آر ایس ایف) کے تحت جاری کی جا رہی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ پیر کو واشنگٹن میں آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس کے بعد سامنے آیا۔
بورڈ کے بیان میں کہا گیا کہ ’پاکستان کی مضبوط پروگرام عمل درآمد نے حالیہ تباہ کن سیلاب کے باوجود، استحکام کو برقرار رکھا ہے اور مالیاتی و بیرونی شعبے کی صورتِ حال میں بہتری آئی ہے‘۔
بیان میں زور دیا گیا کہ پاکستان کی پالیسی ترجیحات بدستور میکرواکنامک استحکام کے تحفظ اور اُن اصلاحات کے فروغ پر مرکوز ہیں، جو سرکاری مالیات کو مضبوط بنائیں، مسابقت کو بڑھائیں، پیداواری صلاحیت اور مقابلے کی اہلیت میں اضافہ کریں، سماجی تحفظ اور انسانی وسائل میں بہتری لائیں، سرکاری اداروں (ایس او ایز) میں اصلاحات کریں، اور عوامی خدمات کی فراہمی اور توانائی کے شعبے کی پائیداری کو بہتر بنائیں۔
یہ منظوری اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ مشکل عالمی حالات کے باوجود پاکستان نے معیشت کو مستحکم کرنے اور اعتماد کی بحالی میں نمایاں پیش رفت کی ہے۔
بورڈ نے نوٹ کیا کہ پاکستان کی مالی کارکردگی مضبوط رہی ہے، اور مالی سال 2025 میں 1.3 فیصد جی ڈی پی کا پرائمری سرپلس حاصل ہوا، جو پروگرام اہداف کے مطابق ہے۔
مجموعی زرمبادلہ کے ذخائر مالی سال 25 کے اختتام پر ساڑھے 14 ارب ڈالر رہے، جو ایک سال قبل 9 ارب 40 کروڑ ڈالر تھے، اور توقع ہے کہ مالی سال 26 اور درمیانی مدت میں یہ مزید بہتر ہوں گے۔
بورڈ نے یہ بھی کہا کہ ’مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے، جو خوراک کی قیمتوں پر سیلاب کے اثرات کا نتیجہ ہے، تاہم یہ اضافہ عارضی ہونے کی توقع ہے‘۔
آئی ایم ایف کے ڈپٹی مینیجنگ ڈائریکٹر اور قائم مقام چیئرمین نائیجل کلارک نے اپنے بیان میں کہا کہ غیر یقینی عالمی ماحول کے پیشِ نظر پاکستان کو چاہیے کہ وہ محتاط پالیسیوں پر عمل جاری رکھے تاکہ میکرواکنامک استحکام کو مزید مضبوط کیا جا سکے، اور ان اصلاحات میں تیزی لائی جائے جو نجی شعبے کی قیادت میں پائیدار اور مضبوط درمیانی مدت کی ترقی کے لیے ضروری ہیں۔
انہوں نے ٹیکس پالیسی میں سادگی اور ٹیکس اس بیس کے پھیلاؤ کے ذریعے محصولات بڑھانے کی اہمیت پر زور دیا، جسے مالی پائیداری کے حصول اور موسمیاتی ریزیلینس، سماجی تحفظ، انسانی وسائل کی ترقی اور عوامی سرمایہ کاری کے لیے مالی گنجائش پیدا کرنے کے لیے کلیدی قرار دیا گیا ہے۔
کلارک نے مزید کہا کہ توانائی کے شعبے میں اصلاحات اس کی پائیداری کے تحفظ اور پاکستان کی مسابقتی صلاحیت میں بہتری کے لیے نہایت اہم ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ بجلی کے نرخوں میں بروقت ایڈجسٹمنٹ سے گردشی قرضے کے بہاؤ اور ذخائر میں کمی آئی ہے، جب کہ اس بات پر زور دیا کہ آئندہ کوششیں بجلی کی پیداوار اور تقسیم کے اخراجات میں پائیدار کمی لانے اور توانائی و گیس کے شعبوں کی نااہلیوں کے ازالے پر مرکوز ہونی چاہئیں۔
بورڈ نے کہا کہ آر ایس ایف کی قسط پاکستان کے موسمیاتی موافقت اور آفات سے نمٹنے کی استعداد بڑھانے کے ایجنڈے کی معاونت کے لیے ہے۔
کلارک کے مطابق یہ قسط ایسے اقدامات کی حمایت کرتی ہے جو قدرتی آفات سے نمٹنے اور مالی تعاون کی کوآرڈی نیشن کو مضبوط کریں، پانی کے محدود وسائل کے بہتر استعمال کو یقینی بنائیں، منصوبوں کے انتخاب اور بجٹ سازی میں موسمیاتی عوامل کو شامل کریں، اور مالیاتی فیصلوں میں موسمیاتی خطرات سے متعلق معلومات کو بہتر بنائیں۔
بورڈ نے نوٹ کیا کہ حالیہ سیلاب اس بات کی سنگینی کو ظاہر کرتے ہیں کہ پاکستان کو موسمیاتی اصلاحات پر تیزی سے عملدرآمد کرنا ہوگا تاکہ وہ بار بار آنے والی قدرتی آفات کے مقابلے میں اپنی ریزیلینس کو بڑھا سکے۔
آئی ایم ایف نے پاکستان کی جانب سے گورننس اور کرپشن ڈائگناسٹک اسیسمنٹ کی اشاعت کا خیرمقدم کیا، اور اسے گورننس اصلاحات میں پیش رفت کے لیے ایک اہم قدم قرار دیا۔
کلارک نے مزید کہا کہ اضافی کوششوں کو ایس او ایز کی گورننس اصلاحات اور نجکاری، کاروباری ماحول کی بہتری، اور معاشی اعداد و شمار و شماریات کی مضبوطی پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔
بورڈ نے اس بات کو اجاگر کیا کہ پاکستان نے ڈھانچہ جاتی اصلاحات میں قابلِ ذکر پیش رفت کی ہے۔
کلارک کے مطابق ’اسٹرکچرل اصلاحات کو آگے بڑھانے کی کوششیں جاری رہنی چاہئیں تاکہ ترقی کی صلاحیت کو کھولا جا سکے اور نجی شعبے کی ہائی امپیکٹ سرمایہ کاری کو راغب کیا جا سکے‘۔
اس قسط کے بعد، ای ایف ایف اور آر ایس ایف کے تحت پاکستان کو اب تک تقریباً 3 ارب 30 کروڑ ڈالر فراہم کیے جا چکے ہیں، جو میکرواکنامک استحکام اور طویل مدتی ساختی اصلاحات، خصوصاً موسمیاتی ریزیلینس کے لیے معاون ہیں۔
مبصرین کے مطابق یہ فنڈز قرضوں کی ادائیگی کے دباؤ میں کمی، درآمدی گنجائش میں بہتری، اور اہم سرمایہ کاری (بشمول انفرااسٹرکچر اپ گریڈ، پانی کے انتظام، اور آر ایس ایف روڈمیپ کے تحت موسمیاتی موافقت کے اقدامات) کی حمایت میں مدد دیں گے۔
اسلام آباد کے حکام نے اس منظوری کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے پاکستان کی اصلاحاتی کوششوں اور معاشی نظم و نسق پر اعتماد کا اظہار قرار دیا، تاہم یہ بھی کہا کہ اصل امتحان ان وعدوں کو حقیقی معاشی بحالی میں تبدیل کرنا ہے۔
ماہرین نے نشاندہی کی کہ مالیاتی اور توانائی پالیسی میں نظم و ضبط، گورننس اصلاحات، اور موسمیاتی موافقت مستقبل میں پائیدار معاشی ریلیف اور جھٹکوں کے مقابلے کی صلاحیت بڑھانے کے لیے کلیدی ہوں گے۔
عالمی سطح پر اجناس کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ، سخت مالیاتی حالات، اور بار بار آنے والی موسمیاتی آفات کے پس منظر میں آئی ایم ایف کی یہ منظوری محض مالی سہارا نہیں بلکہ اس بات کا اشارہ ہے کہ منظم اصلاحات اور فنڈز کا مؤثر استعمال پاکستان کی معاشی بنیادوں اور مستقبل کے جھٹکوں کے مقابلے کی صلاحیت کو مضبوط بنا سکتا ہے۔