سڈنی فائرنگ: حملہ آور پر 59 الزامات کے تحت فرد جرم عائد
آسٹریلیا کے شہر سڈنی کے مشہور بونڈی ساحل پر یہودی حنوکہ کی تقریب پر مبینہ طور پر فائرنگ کرنے والے ایک شخص پر قتل اور دہشت گردی سمیت 59 الزامات پر فرد جرم عائد کردی گئی ہے۔
پولیس کے مطابق مبینہ حملہ آور باپ اور بیٹے نے اتوار کو بونڈی بیچ پر ہونے والی تقریب پر فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں 15 افراد ہلاک ہوئے، اس حملے نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا اور یہود دشمنی اور پرتشدد انتہاپسندی میں اضافے کے خدشات کو مزید بڑھا دیا۔
پچاس سالہ ساجد اکرم کو موقع پر ہی پولیس نے گولی مار کر ہلاک کر دیا، جبکہ اس کا 24 سالہ بیٹا نوید اکرم، جسے پولیس نے بھی گولی ماری تھی، منگل کی دوپہر کو کومے سے باہر آیا۔ منگل کو یہ بات سامنے آئی کہ ساجد کا تعلق بھارت کے شہر حیدرآباد سے تھا جبکہ پولیس کے مطابق اس کے خاندان کو اس کی ’انتہاپسند سوچ‘ کا علم نہیں تھا۔
نیو ساؤتھ ویلز پولیس نے بدھ کو بتایا کہ ایک شخص پر 59 الزامات عائد کیے گئے ہیں، جن میں 15 قتل کے الزامات، قتل کی نیت سے زخمی کرنے کے 40 الزامات، ایک دہشت گردی کا الزام اور دیگر الزامات شامل ہیں۔
پولیس کے بیان میں کہا گیا، ’پولیس عدالت میں الزام عائد کرے گی کہ اس شخص نے مذہبی مقصد کے تحت کارروائی کرتے ہوئے اموات، شدید زخمی ہونے کے واقعات اور جانوں کو خطرے میں ڈالنے کا باعث بنا اور کمیونٹی میں خوف پھیلایا۔‘
بیان میں مزید کہا گیا، ’ابتدائی شواہد ایک ایسے دہشت گرد حملے کی طرف اشارہ کرتے ہیں جو آسٹریلیا میں فہرست شدہ دہشت گرد تنظیم داعش سے متاثر تھا۔‘
بدھ کو عدالت میں جمع کرائی گئی دستاویزات میں نوید اکرم کو ملزم کے طور پر نامزد کیا گیا ہے، جو اس وقت سڈنی کے ایک اسپتال میں سخت پولیس نگرانی میں زیرِ علاج ہے۔