Dawn News Television

شائع 08 اکتوبر 2013 07:33pm

پاکستان نے مفت آن لائن کورسز کیلئے سرچ انجن تیار کرلیا

کراچی:  پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جس نے دنیا بھر کے مفت اور بہترین آن لائن کورسز کیلئے ایک میٹا سرچ انجن تیار کرلیا ہے۔ اس واحد پلیٹ فارم پر دنیا کی بہترین یونیورسٹیوں پر پیش کئے جانے والے سینکڑوں ہزاروں مفت آن لائن کورسز کو باسہولت انداز میں سرچ کیا جاسکتے۔

 اس بات کا انکشاف اعلیٰ تعلیمی کمیشن کے سابق چیئرمین اور ممتاز پاکستانی کیمیادان ڈاکٹر عطاء الرحمان نے خلائی علوم پر منعقدہ دوسری قومی کانفرنس کی افتتاحی تقریب میں کیا۔

 کانفرنس کے پہلے دن ڈان سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے اس سلسلے میں ایک میٹا سرچ انجن تیار کرلیا گیا ہے۔  ڈاکٹر عطاء الرحمان نے کہا کہ جامعہ کراچی میں واقع حسین ابراہیم جمال ( ایچ ای جے) ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف کیمسٹری اگلے ماہ  اس کا افتتاح کرے گا جس کے ذریعے دنیا کے بہترین مفت کورسز مثلاً ایم آئی ٹی اوپن کورس ویئر، کورسیرا، یوڈاسٹی، خان اکیڈمی، ورچول یونیورسٹی آف پاکستان اور دیگر سینکڑوں اداروں کے کورسز کو باآسانی سرچ کیا جاسکے گا۔ اس سے طلبا و طالبات کو کورسز کی تلاش میں سہولت ہوگی اور وہ کم وقت میں اپنے کورس کو تلاش کرسکیں گے۔

ڈاکٹر عطاء الرحمان نے کہا کہ تربیت یافتہ اور قابل اساتذہ کی کمی خصوصاً تیسری دنیا میں آبادی کی بڑی تعداد کو پڑھانے میں سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایم آئی ٹی اور ہارورڈ جیسے ممتاز اداروں کے مفت کورسز سے نہ صرف پاکستان بلکہ دیگر ترقی پذیر ممالک کے ہزاروں لاکھوں طالبعلم مستفید ہوں گے۔

ایچ ای سی کے سابق چیئرمین کے مطابق پاکستان واحد ملک ہوگا جو پوری دنیا کے بہترین اور مفت آن لائن کورسز اور علمی خزانے کو ایک پلیٹ فارم پر پیش کررہا ہے۔

دوسری جانب خلائی سائنس کانفرنس میں ملک بھر سے درجنوں اداروں کے ماہرین اور اسکالرز نے ساٹھ سے زائد پریزینٹیشنز اور تحقیقی مقالے پیش کئے۔ اس کانفرنس کا انعقاد کراچی یونیورسٹی میں واقع انسٹی ٹیوٹ آف پلانیٹری ایسٹروفزکس ( آئی ایس پی اے) نے ' ورلڈ اسپیس ویک' کے سلسلے میں منعقد کیا ہے۔

کانفرنس کے پہلے روز پاکستان اسپیس اینڈ اپر ایٹماسفیئر ریسرچ کمیشن ( سپارکو) ، غلام اسحاق خان انسٹی ٹیوٹ آف انجینیئرنگ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، آئی ایس پی اے اور دیگر ادارے شامل تھے۔

اس سال بین الاقوامی خلائی ہفتے کی تھیم یا موضوع ' مریخ کی تسخیر، زمین کی دریافت' ہے۔

ایک اہم پریزنٹیشن میں کراچی یونیورسٹی میں شعبہ جغرافیہ کے استاد سلمان زبیرنے کراچی میں روڈ کی ڈیزائننگ اور حادثات پر اپنے تجربات اور حقائق پیش کئے۔ ا نہوں نے کہا کہ جیوگرافیکل انفارمیشن سسٹم ( جی آئی ایس) اور سیٹلائٹ تصویر کشی ( امیجری) کے ذریعے ان حادثات کو کم کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے سڑکوں اور روڈ کی ڈیزائننگ اور منصوبہ بندی کرنے والے پلانرز سے کہا کہ وہ اہم سڑکوں کی تعمیر میں جی آئی ایس منصوبہ بندی اور سہولیات سے عوام کی مناسب آگہی کا خیال رکھیں کیونکہ ان پہلوؤں کو نظرانداز کرنا براہِ راست یا بالراست 34 فیصد حادثات کی وجہ بنتا ہے۔